چین نے پاکستان کی 8.7 ارب ڈالر کی برآمدات پر ڈیوٹی ختم کردی

یہ ڈیوٹی 313 اشیاء سے ہٹائی گئی ہے، ٹیرف مراعات کا اطلاق یکم جنوری 2020ء سے نافذ ہوگا، ڈیوٹی کا ختم ہونا پاک چین ٹیرف معاہدے کے باعث ممکن ہوا۔ اعلامیہ وزارت تجارت

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 9 دسمبر 2019 20:46

چین نے پاکستان کی 8.7 ارب ڈالر کی برآمدات پر ڈیوٹی ختم کردی
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 دسمبر 2019ء) چین نے پاکستان کی 8.7 ارب ڈالر کی برآمدات پر ڈیوٹی ختم کردی، یہ ڈیوٹی 313 اشیاء سے ہٹائی گئی ہے، ٹیرف مراعات کا اطلاق یکم جنوری 2020ء سے نافذ ہوگا، ڈیوٹی کا ختم ہونا پاک چین ٹیرف معاہدے کے باعث ممکن ہوا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اعلامیہ وزارت تجارت میں بتایا گیا ہے کہ چین نے پاکستان کی 8.7 ارب ڈالر کی برآمدات پر ڈیوٹی ختم کردی ہے۔ پاکستان کی 313 مصنوعات کو یکم جنوری سے چینی منڈیوں میں ڈیوٹی فری رسائی ہوگی۔ تجارتی معاہدہ دوئم کے تحت مصنوعات پر مراعات کا اطلاق دوطرفہ ہو گا۔

(جاری ہے)

اعلامیہ میں کہا گیا کہ ٹیرف مراعات کا اطلاق یکم جنوری 2020ء سے نافذ ہوگا۔
ڈیوٹی کا ختم ہونا پاک چین ٹیرف معاہدے کے باعث ممکن ہوا۔

بتایا گیا ہے کہ چینی منڈیوں میں پاکستان کو آسیان ممالک کے مساوی مراعات ہوں گی۔ جن پاکستانی مصنوعات کو رسائی دی گئی ان میں چین کی عالمی درآمدات 64 ارب ڈالرہیں۔ دوسری جانب پاکستان میں 35 ویں سارک چارٹر ڈے کی مناسبت سے سارک چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبد الرزاق داود کی زیر صدارت ایک تقریب کل منگل کو ہوگی۔

جاری کردہ  بیان کے مطابق سارک ممالک کے رہنماء، سفیر و ہائی کمشنرز ، سارک اداروں کے نمائندے بھی سارک تنظیم کے اہداف اور اہداف سے وابستگی کا اعادہ کرتے ہوئے تقریب میں شرکت کریں گے۔ 8 دسمبر 1985 کو ڈھاکہ میں منعقدہ پہلے سارک سربراہ اجلاس میں سات جنوبی ایشیائی ممالک مالدیپ ، بھارت ، بھوٹان ، پاکستان ، نیپال ، بنگلہ دیش اور سری لنکا کے رہنماو ٴں نے جنوبی ایشیائی تعاون تنظیم (سارک) کے قیام کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

اس دن کی مناسبت سے ہر سال سارک چارٹر ڈے منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر تمام ممبر ممالک میں خصوصی یادگاری تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے ۔ دنیا کے تیز رفتار معاشی ترقی والے خطے کے ممالک کی نمائندہ تنظیم کی حیثیت سے، سارک جنوبی ایشیائی عوام اور حکومتوں کی خطے میں مساوات، علاقائی سالمیت، امن ، استحکام ، اتحاد اور ترقی کے لئے اجتماعی طور پر کام کرنے کی خواہش کا مظہر ہے۔

جنوبی ایشیا کو دہشت گردی ، آلودگی ، غربت ، بے روزگاری ، غیر منظم شہری آبادکاری ، مہاجرین ، سیاسی عدم استحکام ، بدعنوانی اور متعدی و غیر متعدی امراض جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ 35 فیصد نوجوان آبادی کے ساتھ یہ خطہ اکیسویں صدی کی بڑی ورک فورس ہے جب کہ باقی دنیا میں عمر رسیدہ آبادی کی تعداد زیادہ ہے۔ لہذا ممبر ممالک کے مابین اچھے تعاون سے یہ خطہ مستقبل قریب میں ایک مضبوط معیشت اور بہتر معاشرے کی عملی تصویر ثابت ہو سکتا ہے۔