کراچی کے تاجروں کو بھی اللہ نے اسی شہر سے دیا، شہر کی خدمت کے لئے آگے آئیں،وسیم اختر

تاجروں اور صنعت کاروں کے اعلیٰ سطح پر تعلقات ہیں وہ کراچی کے مسائل پر بات کیوں نہیں کرتے،میئر کراچی کا کاٹی میں خطاب

جمعرات 12 دسمبر 2019 17:54

کراچی کے تاجروں کو بھی اللہ نے اسی شہر سے دیا، شہر کی خدمت کے لئے آگے ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 دسمبر2019ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ سیالکوٹ کے تاجروں نے اپنے شہر کے لئے ایئرپورٹ تعمیر کیا، کراچی کے تاجروں کو بھی اللہ نے اسی شہر سے دیا، شہر کی خدمت کے لئے آگے آئیں۔ تاجروں اور صنعت کاروں کے اعلیٰ سطح پر تعلقات ہیں وہ کراچی کے مسائل پر بات کیوں نہیں کرتے۔ میں نے چیمبرزآف کامرس اینڈ انڈسٹری اور تاجروں کی تنظیموں سے رابطوں کے علاوہ انفرادی طور پر بھی بات کی مگر کسی کو کراچی کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں، کوئی کراچی کے مسائل پر بولتا ہی نہیں۔

اسپتال اور پارکس کا انتظام سنبھالیں یہ شہریوں کی بڑی خدمت ہو گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (KATI)کی جانب سے دیئے گئے استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ الائیڈ بینک کی جانب سے خرد برد کئے گئے کے ایم سی کے پونے 2 ارب روپے واپس دلوانے میں تاجر مدد کریں۔ الائیڈ بینک نے سٹی حکومت کے اکاونٹس سے پونے 2 ارب روپے کی خرد برد کی۔

ایف آئی اے نے انکوائری رپورٹ میں کہا کہ بینک یہ رقم کے ایم سی کو ادا کرے۔ میں نے اس سلسلے میں صدر، وزیر اعظم اور صدر اسٹیٹ بینک سے بھی ملاقات کی مگر کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ میئر کراچی نے کہا کہ یہ کراچی کے شہریوں کی رقم ہے اور اس رقم کو ان کے مسائل حل کر نے کے لئے استعمال ہونا ہے، کراچی کے تاجر اس رقم کی واپسی میں مدد کریں تاکہ یہ رقم شہر میں ترقیاتی کاموں پر خرچ ہو۔

انہوں نے کہا کہ تمام وسائل اور انتظامی اختیارات ایک چھتری تلے لائے بغیر شہر کے مسائل حل نہیں کئے جا سکتے۔ شہر کا 60 فیصد لینڈ کنٹرول وفاقی حکومت اور 30فیصد صوبائی حکومت کے پاس ہے، شہر کی ترقی میں بھی ان حکومتوں کو اسی تناسب سے رقم دینی چاہئے۔تاجر اور صنعت کار بہت اہم لوگ ہیں، ملک کو ریونیو اور روزگار فراہم کرتے ہیں، ان کے مسائل کا حل بہت ضروری ہے لیکن کراچی کے ساتھ بہت ظلم ہو رہا ہے۔

کراچی پورے صوبے اور ملک کو ریونیو دیتا ہے مگر میئر کراچی کے پاس دفتر کی بجلی کے بل دینے کے پیسے نہیں تو تاجروں کے مسائل کون حل کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا میں تو بہت شور ہوتا ہے کہ کے ایم سی کو بہت رقم دے دی عملی طور پر کے ایم سی کے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی بھی پوری نہیں ہوتی صرف آکٹرائے شیئرزکی رقم بھی مکمل مل جائے تو کافی حد تک مسائل حل ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق ایک فیصد سیس (Cess)کے ایم سی کو ملنا چاہئے مگر کوئی نام ہی نہیں لیتا۔صدر کاٹی شیخ عمر ریحان نے کہا کہ صنعت کاروں کو بہت مسائل کا سامنا ہے جنہیں حل کئے بغیر صنعت و تجارت ترقی نہیں کر سکتی لہٰذا میئر کراچی کی اس جانب خصوصی توجہ چاہتے ہیں۔KATI کی لوکل گورنمنٹ کمیٹی کے چیئرمین زبیر چھایا نے کہا کہ کورنگی 12 ہزار اور 8 ہزار روڑ کی چورنگیوں کو خوبصورت بنانے کے لئے کاٹی خدمات انجام دے رہی ہے ان چورنگیوں کے حوالے سے معاہدہ کی تجدید ہونا باقی ہے۔ 10 ہزار،8 ہزار اور 6 ہزار روڈ کی مرمت کی ضرورت ہے۔ ایم یو سی ٹی کے لاکھوں روپے کے بلوں کے لئے پالیسی بنانی چاہئے۔

متعلقہ عنوان :