آغا وقارکےپانی پرگاڑی چلانے کے دعویٰ کو جاپان نے سچ کردکھایا

پانی پر چلنے والی گاڑی 80کلومیٹرفی گھنٹہ کی رفتار سےدوڑ سکے گی،کمپنی کا دعویٰ

Salman Javed Bhatti سلمان جاوید بھٹی جمعرات 12 دسمبر 2019 17:26

آغا وقارکےپانی پرگاڑی چلانے کے دعویٰ کو جاپان نے سچ کردکھایا
ٹوکیو ( اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار،12 دسمبر 2019ء) جاپان کی ایک کمپنی نے پانی سے گاڑی چلانے کا کامیاب تجربہ کر لیا۔ چینی میڈیا کے مطابق جاپان کی کمپنی جینی پکس نے پانی پر گاڑی لگانے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ کمپنی کے سی ای او کا کہنا ہے کہ جب تک پانی ہوگا تب تک گاڑی چلتی رہے گی ۔ گاڑی کو 80کلومیٹر تک کی سپیڈ میں چلایا جا سکے  گا ۔ قابل فکر بات یہ ہے اس سے قبل پاکستان کے سائنسدان آغاز وقار بھی پانی سے گاڑی چلانے کا دعویٰ کر چکے ہیں تاہم ان کو جھوٹا قراد دے کر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا ۔

اور فراڈیا قرار دے دیا گیا تھا۔ تاہم اب جاپان کی کمپنی کا پانی پر گاڑی چلانے کا کامیاب تجزبہ سامنے آیا  ہے۔  سینئر تجزیہ کار بھی جاپانی کمپنی کے اعلان کے بعد آغا وقار کی ایجاد کو زیر بحث بنائے ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

سینئر تجزیہ کار حامد نے کہا ہے کہ اسی طرح کا دعویٰ آغا وقار کی جانب سے کیا گیا تاہم حمایت کےساتھ بہت سےسائنسدانوں نے اس کو رد کر دیا، اور پانی پر چلنے والی کار کو زیر بحث رکھنے پر میڈیا کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

عامر مطین نے کہا کہ پانی پر چلنے والی کار کی واپسی ہوئی ہے، یہ وی ایجاد ہے جس کا دعویٰ تنازعے کی شکل اختیار کرگیا تھا۔  پاکستان میں ایجاد کو رد کرتے ہوئے آغا وقار کو بیوقوف کہا گیا۔
یاد رہے کہ  6 سال قبل پاکستانی سائنسدان آغا وقار نے پانی پر گاڑی چلانے کا دعویٰ کیا تھا۔ جس پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور ساتھ ہی ساتھ  میڈیا کی توجہ حاصل کرنے میں بھی کامیاب رہے۔

تاہم پانی پر گاڑی کیساتھ ملازمت کی گاڑی چلانے میں بھی ناکام ہوگئے  تھے اور انہوں نے سکھر پولیس میں بطور اسٹینو گرافر قبل ازوقت ریٹائرمنٹ مانگ لی تھی۔اس کے علاوہ پاکستانی نوجوان نے تیل کے کم خرچ پر چلنے والی گاڑی تیار کی تھی ۔ امریکی کمپنی کی معاونت سے پاکستان کے ایک نوجوان نے تیل کے کم خرچ پر چلنے والی کار تیار کی تھی ۔ نوجوان عطا رفیق نے اپنی ایجاد میں مختلف گاڑیوں کے استعمال شدہ اور مقامی مارکیٹ میں دستیاب پُرزے لگائے ۔ گاڑیاں بنانے والی کسی کمپنی یا حکومت پاکستان کی مدد کے بغیر ہونہار نوجوان نے چھ ماہ میں کار تیار کی ۔