قانون میں ترامیم کے بعد چئیرمین نیب کمزور؟

نیب قانون، ترامیم کے بعد تگڑا نہیں رہا، اگر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی چئیر مین نیب کو بلائے گی تو انھیں حاضر ہونا پڑے گا: وفاقی وزیرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا انٹرویو

Usama Ch اسامہ چوہدری جمعرات 2 جنوری 2020 23:50

قانون میں ترامیم کے بعد چئیرمین نیب کمزور؟
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار 2 جنوری 2020) : قانون میں ترامیم کے بعد چئیرمین نیب کمزور؟،تفصیلات کے مطابق ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹر ویو دیتے ہوئے وفاقی وزیرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ نیب قانون ترامیم کے بعد تگڑا نہیں رہا، اگر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی چئیر مین نیب کو بلائے تو انھیں حاضر ہونا پڑے گا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود کا کہنا تھا کہ جمہوری معاشرے میں کسی بھی شخص کے پاس لامحدود اختیارات نہیں ہونے چاہیں، چیئرمین نیب کے پاس لا محدود اختیارات تھے، ن لیگ نے نیب کے اختیارات میں ترمیم نہیں کی۔

انھوں نے مزید کہا تھا کہ ا گر اپوزیشن نیب کے اختیارات پراعتراض اٹھائے تو اس پر بات کی جا سکتی ہے۔ اس سے قبل قومی احتساب بیورو(نیب) کے چیئرمین جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا تھا کہ نیب نے گزشتہ دوسال کے دوران مجموعی طور پر بدعنوان عناصر سے لوٹے گئے 178ارب روپے وصول کر کے قومی خزانہ میں جمع کرائی ہیں، منی لانڈرنگ کرنے والوں کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب ہیڈکوارٹرز میں نیب اہلکاروں میں شاندار کارکردگی پرمیرٹ سرٹیفکیٹس تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس تقریب کا مقصد بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنیوالے نیب افسران واہلکاران کی حوصلہ افزائی کرناہے۔ نیب ہر شعبہ میں میرٹ پر عمل پیرا ہے اور یہ سرٹیفکیٹس میرٹ پر دیئے جا رہے ہیں۔

نیب کے تمام افسران واہلکاران نے ادارے کی مجموعی کارکردگی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ نیب افسران نے اپنی محنت،عزم اورحوصلے سے نیب کو فعال ادارہ بنا دیا ہے۔ نیب افسران اسی کارکردگی کو جاری رکھیں گے اور قوم کی ملک سے بدعنوانی سے خاتمہ کیلئے امنگوں پر پورا اترنے کیلئے اپنی کوششیں دوگنا کریں گے۔ جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا تھا کہ چیئرمین نیب کا عہدہ سنبھالنے کے بعد نیب کو فعال ادارہ بنانے کیلئے ہرممکن اقدامات کئے ہیں۔

چیئرمین نیب نے کہا تھا کہ سفارش، دھمکی اور دبائونیب کے باہرختم ہو جاتاہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب ہمیشہ فیس نہیں کیس دیکھتا ہے۔ یاد رہے کہ چیئر مین نیب جسٹس جاوید اقبال نے ایک بیان دیا تھا جس میں انکا کہنا تھا کہ اگر میں سب کرپٹ کوگوں پر ہاتھ ڈالوں گا تو حکومت گر جائیگی۔