فیصل آباد،گنے کے کاشتکاروں کو مل مالکان کی طرف سے پچھلے سال کی ادائیگیاں نہیں کی گئی

ہفتہ 4 جنوری 2020 20:29

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 جنوری2020ء) گنے کے کاشتکاروں کو مل مالکان کی طرف سے پچھلے سال کی ادائیگیاں نہیں کی گئی ہیں۔ کھاد،بیج اور بجلی کی قیمتوں میںاضافہ ہوچکا ہے، پانچ روپے فی یونٹ ملنے والی بجلی کی قیمت 18 روپے فی یونٹ تک جا پہنچی ہے ، شوگر ملزمافیاکی جانب سے فیصل آبادڈویژن میں شوگرملز بندکرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے صوبائی نائب امیرسردارظفرحسین خان نیکہا کہ ایک منظم سازش کے تحت شوگرمافیا ملیں بند کر رہا تاکہ کسان مجبور ہوکر سستے داموں گنا فروخت کرنا شروع کردیں ۔

کسانوں کی سال بھر کی کمائی پر ہاتھ صاف کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں، شوگرملزمافیاکو کسانوں کا استحصال نہیں کرنے دینگے۔ کسانوں کو معاشی قتل عام سے بچانے کے لئے شوگر ملوں کو کسی طور پر بھی بند نہ ہونے دیا جائے۔

(جاری ہے)

کاشتکاروں کو سہولیات فراہم نہ کی گئیں تو آئندہ برس کماد کی فصل کاشت نہ ہو سکی گی۔انھوں نے کہا کہ غریب کسان کی پیداواری لاگت میں بے پنا اضافہ ہو چکا ہے ۔

اگر یہی صورتحال رہی تو آئندہ برسوں میں کسان کماد کی کاشت کرنا بند کر دیں گے جس کے نتیجہ میں آنے والے خطرناک غذائی بحران سے نمٹنا حکمرانوں کے لئے مشکل ہو جائے گا ۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگرپنجاب حکومت اورضلعی انتظامیہ نے فوری طور پرشوگر ملیں چالو نہ کروائیںتو جماعت اسلامی کے کارکن کسانوں کے ہمراہ شوگر ملز اور انتظامیہ کے دفاتر کا گھیراؤ اورڈی سی آفس کے سامنے دھرنے دیں گے۔

انہوں نے کہا پہلے ہی صوبائی حکومت کی جانب سے گنے کاریٹ انتہائی کم نرخ 190روپے فی من مقررکر کے کسان دشمنی پرمبنی اقدام کیاگیاہے۔ ڈیزل،کھاد،بجلی مہنگی ہونے سے کسانوں کے زرعی اخراجات بہت حد تک بڑھ چکے ہیں ، اس کے مقابلے میں گورنمنٹ کا گنے کا ریٹ محض 190 روپے کسانوں کے معاشی قتل کے مترادف تھا اور اب شوگرمافیاکی جانب سے کاشتکاروں سے گنااس سے بھی انتہائی کم قیمت میں فروخت پرمجبور کرنے کے لئے ملز کو بندکردیاگیا۔ ایسا محسوس ہوتاہے کہ حکو مت شوگر ملزمافیا کے ہاتھوں یرغمال بن چکی ہے۔ چینی کا ریٹ زیادہ ہو سکتا ہے تو گنے کا ریٹ بھی پورا دیا جائے ۔