پاکستان نے اپنی فضائی حدود کبھی افغانستان کے لیے بند نہیں کی، سینٹ میں وقفہ سوالات

پاک بھارت حالیہ سیاسی بحران کے دوران پاکستان نے بھارت کو جانے والی افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی اجازت دے رکھی ہے، وزیر خارجہ بلوچستان کے 34 اضلاع میں سے 15 اضلاع میں یونیورسٹی یا اسکا کیمپس ہے، وزیر تعلیم جولائی سے اکتوبر کے دوران ڈینگی بخار سے اسلام آباد میں 19 اموات ہوئیں، وزارت ہیلتھ سروسز

منگل 14 جنوری 2020 21:08

پاکستان نے اپنی فضائی حدود کبھی افغانستان کے لیے بند نہیں کی، سینٹ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جنوری2020ء) سینٹ کو بتایاگیا ہے کہ پاکستان نے اپنی فضائی حدود کبھی افغانستان کے لیے بند نہیں کی ،پاک بھارت حالیہ سیاسی بحران کے دوران پاکستان نے بھارت کو جانے والی افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی اجازت دے رکھی ہے۔ منگل کو سینیٹ کے وقفہ سوالات میں وزارت خارجہ نے تحریری جواب میں بتایاکہ پاکستان نے اپنی فضائی حدود کبھی افغانستان کے لیے بند نہیں کی ۔

انہوںنے کہاکہ پاک بھارت حالیہ سیاسی بحران کے دوران پاکستان نے بھارت کو جانے والی افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی اجازت دے رکھی ہے۔ انہوںنے کہاکہ سعودی ولی عہد کے اعلان کے مطابق اب تک 2080 قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے،سعودی عرب میں پاکستانی قیدیوں کی تعداد 3 ہزار ہے۔وزیر تعلیم شفقت محمود نے بتایاکہ بلوچستان کے 34 اضلاع میں سے 15 اضلاع میں یونیورسٹی یا اسکا کیمپس ہے،اس وقت 19 ضلاع ایسے ہیں جن میں کوئی اعلی تعلیمی ادارے موجود نہیں۔

(جاری ہے)

وزارت ہیلتھ سروسز نے تحریری جواب میں بتایاکہ اسلام آباد میں گزشتہ پاک سالوں کے دوران 15 ہزار 668 ڈینگی کیسز سامنے آئے ،گزشتہ سال اسلام آباد میں 11ہزار 738 افراد ڈینگی سے متاثر ہوئے ،جولائی سے اکتوبر کے دوران ڈینگی بخار سے اسلام آباد میں 19 اموات ہوئیں۔شفقت محمود نے بتایاکہ پاکستان کے 26 مقامات کو عالمی ورثہ مقامات میں شامل کیا گیا ہے،عالمی ورثہ فنڈ کی جانب سے ان مقامات کی دیکھ بھال کے لئے کسی بھی قسم کی امداد یا منڈز نہیں مل رہے ہیں ،اٹھارویں ترمیم کے بعد ان مقامات کی دیکھ بھال صوبائی حکومتوں کی زمہ داری ہے۔

وزارت تعلیم نے بتایا کہ گزشتہ 10 سال کیدوران بیرون ملک ڈاکٹریٹ کیلئی2780 اسکالرشپ دی گئیں۔بتایاگیا کہ گزشتہ 10سال میں اسکالرشپ لینیوالے 172 اسکالر واپس پاکستان نہیں آئے۔ اجلاس کے دور ان سینٹ اجلاس میں وراثت کی اسناد اور انصرام کے خطوط کا بل 2020 پیش کر دیا گیا ،بل وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے پیش کیا،اپوزیشن نے مذکورہ بل قائمہ کمیٹی کے حوالے کرنے کا مطالبہ کردیا ،چیئرمین سینٹ نے بل متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا ۔

فروغ نسیم نے کہاکہ اس بل پر اپوزیشن سے بھی مشاورت کی گئی، بے شک یہ بل کمیٹی کو بھیج دیں لیکن یہ وقت یاد رکھئیے گا۔اجلاس کے دور ان لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی بل 2020 ایوان میں پیش کر دیا گیا جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا ،خواتین جائیداد حقوق کے نفاز کا بل 2020 ایوان میں پیش کر دیا گیا ۔اپوزیشن نے بل قائمہ کمیٹی کو بھجوانے کا مطالبہ کیا ۔

سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہاکہ قائمہ کمیٹی موثرہوگی تو سینٹ موثرہوگا، چیرمین سینٹ نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کوبھجوا دیا ۔ اجلاس کے دور ان اعلی عدالتوں میں عدالتی لباس اور خطاب کا طریقہ کار احکامات تنسیخ بل 2020 پیش کر دیا گیا ،چیرمین سینٹ نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا ۔ چیئر مین سینٹ نے کہاکہ وزیر صاحب آج تو آپ نے کمال کردیا، چیئر مین سینٹ نے کہاکہ آج تو سارے بل ہی آپ کے ہیں۔

مجموعی ضابطہ دیوانی ترمیمی بل 2019 ایوان میں پیش کیا گیا چیرمین سینٹ نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو سپرد کردیا۔سینیٹر فیصل جاوید نے کہاکہ خوش آئند بات ہے کہ قانون سازی کا عمل خوش اسلوبی سے طے ہو رہا ہے،کمیٹی کا ایک کردار ہے اور کمیٹیوں کو نظر انداز نہیں ہونا چاہیے،زینب الرٹ بل کمیٹی کے پاس چلا گیا ہے،امید ہے کہ یہ بل کمیٹی سے یہ بل جلد واپس آئیگا،پہلے ہی یہ بل کمیٹی کے پاس 80 دن رہا ہے،