سعودی عرب میں مچھلی کے شکار پر 30 لاکھ ریال کا جرمانہ ہو گا

سعودی وائلڈ لائف اتھارٹی کے مطابق یہ فیصلہ سمندری اور جنگلی حیات کے تحفظ کی خاطر کیا گیا ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 16 جنوری 2020 11:26

سعودی عرب میں مچھلی کے شکار پر 30 لاکھ ریال کا جرمانہ ہو گا
ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16جنوری 2020ء) دُنیا بھر میں مچھلی کا شکار ایک عام بات خیال کی جاتی ہے۔ یہاں تک کہ جو لوگ مچھلیوں کا غیر قانونی شکار بھی کرتے ہیں، اُنہیں بھی معمولی جرمانے عائد کرنے کے بعد چھوڑ دیا جاتا ہے اور وہ دوبارہ سے اس غیر قانونی شکار میں مصروف رہتے ہیں۔ تاہم سعودی عرب نے مچھلیوں کا غیر قانونی شکار کرنے والوں کے خلاف ایسا فیصلہ لیا ہے جس نے سب کو چونکا کر رکھ دیا ہے۔

سعودی مملکت میں مچھلیوں کے غیر قانونی شکار پر جرمانے کی حد بڑھا کر 30 لاکھ ریال کر دی گئی ہے۔ العربیہ نیٹ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ سعودی وائلڈ لائف اتھارٹی کے نائب صدر ہانی تطوانی نے انکشاف کیا ہے کہ یہ فیصلہ سعودی مملکت میں سمندری اور جنگلی حیات کے تحفظ کی خاطر کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ برس مچھلیوں کے غیرقانونی شکار کے 55 واقعات سامنے آئے۔

جس کے بعد خلاف ورزی کرنے والوں کو بھاری جرمانے کیے گئے۔محکمہ تحفظ جنگلی حیات کی جانب سے شکار گاہوں کے باہر جانوروں کے شکار پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ جبکہ بحیرہ احمر کے ساحل، خلیج عرب کے اطراف اور 20 کلو میٹر قریبی خشک علاقوں میں شکار کی سختی سے ممانعت کی گئی ہے۔گذشتہ برس مکہ معظمہ میں پرندوں کے غیرقانونی شکار کے 22 اور مشرقی ساحل پر 12 واقعات سامنے آئے۔

مچھلیوں کے بلا اجازت شکار کے جرمانے کی مقدار بڑھانے کا مقصد لوگوں کو سمندری حیات کو خطرے میں ڈالنے اور بے تحاشا مچھلیوں کو ہلاک کرنے سے روکنا ہے۔مکہ معظمہ، مشرقی ساحل اور دیگر علاقوں میں پرندوں کے شکار کی روک تھام کے لیے وائلڈ لائف اتھارٹی وزارت داخلہ، مکہ معظمہ گورنری، بارڈر سیکیورٹی فورسز اور پولیس کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے۔

حکومت کی طرف سے ان علاقوں میں پرندوں کے شکار کا مقصد پروندوں کو گذرنے کے لیے آزاد فضا مہیا کرنا اور ساحلی علاقوں میں پرندوں کو ہرممکن تحفظ فراہم کرنا ہے۔کہ پرندوں اور دوسرے جانوروں کی غیرقانونی شکار کی روک تھام کے لیے ایک پروٹیکشن ٹاسک فورس بھی قائم کی گئی ہے جو دیگراداروں کیساتھ مل کر شکار گاہوں سے باہر ہونے والے شکار کی روک تھام میں سرگرم ہے۔