نادرا نے بیٹی کی پیدائش والدین کے نکاح سے پہلے کی قرار دیدی

1993ء میں نکاح ہوا‘بیٹی کے شناختی کارڈ پر پیدائش 1991ء درج کر دی گئی ۔ زلیخاں بی بی

Salman Javed Bhatti سلمان جاوید بھٹی بدھ 22 جنوری 2020 13:58

نادرا نے بیٹی کی پیدائش والدین کے نکاح سے پہلے کی قرار دیدی
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 22 جنوری2020ء)    نادرا نے بیٹی کی پیدائش والدین کے نکاح سے پہلے کی قرار دیدی۔تفصیلات کے مطابق بتایا گیا ہے کہ نادرا نے ٹاوٴن شپ کی خاتون کی ایک بیٹی کی تاریخ پیدائش والدین کے نکاح سے 2 سال پہلے کی درج کر دی۔ متاثرہ خاتون زلیخان بی بی نے موقف اختیار کیا ہے کہ میرا نکاح 1993 میں ہوا۔ جبکہ نادرا کے عملے نے میری بیٹی کی پیدائش 1991ء کی درج کر دی ہے۔

متاثرہ خاتون نے کہا ہے کہ بیٹی کی پیدائش پر 1997 کی تاریخ لکھوائی تھی، تاہم مجھے پڑھنا لکھنا نہیں آتا ۔زلیخاں بی بی کا کہنا ہے کہ قومی شناختی کارڈپر غلط تاریخ درج ہونے سے لڑکیوں کو دستاویزی کاررروائیوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ بنک اکاونٹ کھوالنے میں بھی دشواری کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ کئی نادرا ٓفس کا چکر لگا چکی تاہم ابھی تک تاریخ درست نہ کی گئی۔

متاثرہ خاتون نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومتی نمائندے اور اعلیٰ افسران شناختی کارڈ پر درج غلط تاریخ کی تصحیح کیلئے ہدایات جاری کریں۔ واضح رہے اس سےقبل نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی(نادرا) پنجگور کے نن ایجوکیشن عملے کی وجہ سے شہریوں کی رجسٹریشن کا سلسلہ شدید متاثر نام اندراج کرنے والے عملے کی اردو انگریزی رائٹنگ کی کمزوری کی وجہ سے لوگ اپنی نام شناخت ولدیت دیگر معلومات کی تلفظ اور انتہائی غلط رائٹنگ کی تصدیق کیلئے مہینوں تک ادارے کے چکر لگانے پڑے تھے۔

جس میں اکثریت دوردارز علاقے کی خواتین شدید پریشان تھیں تعلیم یافتہ لوگ اپنے ناموں کی تلفظ کو صحیح کرنے کیلئے ادارہ میں خود جاتے ہیں لیکن ناخواندہ مزدور طبقہ ڈبل فیس دینے اور اپنی صحیح ناموں کی اندارج سے سخت پریشان رہتا ہے ۔ متاثرہ درخواست گزاراں کا کہنا تھا کہ آفس نام مسٹیک کی وجہ سے ایپلیکینٹ سے ڈبل فیس وصول کیا جاتا ہے اورادارے کے عملے والے کسی قسم کا بھی تعاون نہیں کرتے ہیں جدید ٹیکنالوجی کے باوجود بھی لوگوں کے فنگر اسکیننگ نہیں ہوتے ہیں.