سعودی ولی عہد نے اسرائیلیوں کی مدد سے ایمیزون چیف کا فون ہیک کیا

اسرائیلی کے ہیکرز نے سعودیوں کو ایک سپائی ویئر فروخت کیا تھا جس کی مدد سے جیف بیزوس کا موبائل فون ہیک کر لیا گیا: اقوام متحدہ کے ماہرین کا دعویٰ

muhammad ali محمد علی بدھ 22 جنوری 2020 20:36

سعودی ولی عہد نے اسرائیلیوں کی مدد سے ایمیزون چیف کا فون ہیک کیا
ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جنوری2020ء) سعودی ولی عہد نے اسرائیلیوں کی مدد سے ایمیزون چیف کا فون ہیک کیا، اقوام متحدہ کے ماہرین کا دعویٰ ہے کہ اسرائیلی کے ہیکرز نے سعودیوں کو ایک سپائی ویئر فروخت کیا تھا جس کی مدد سے جیف بیزوس کا موبائل فون ہیک کر لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق غیر ملکی خبر رساں ادارے کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ امریکی کمپنی ایمیزون کے سربراہ جیف بیزوس کے موبائل فون کو ہیک کر لیے جانے کے معاملے کی تحقیقات کے دوران تہلکہ خیز انکشاف کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایمیزون کے سربراہ جیف بیزوس کا موبائل فون دراصل ایک اسرائیلی سپائی ویئر کی مدد سے ہیک کیا گیا۔ گزشتہ برس مئی میں سعودی ولی عہد نے جیف بیزوس کو وٹس ایپ پر ایک ویڈیو بھیجی تھی جس میں اسرائیلی سپائی ویئر پوشیدہ تھا، بعد ازاں پھر اسی سپائی ویئر کی مدد سے ایمیزون کے سربراہ کا موبائل فون ہیک کر لیا گیا۔

(جاری ہے)

مزید بتایا گیا ہے کہ یہ سپائی ویئر ایک اسرائیلی ہیکرز گروپ کی جانب سے تیار کیا گیا جو سعودیوں کو فروخت کر دیا گیا تھا۔ پھر سعودی ولی عہد نے اسی سپائی ویئر کی مدد سے کمال چالاکی سے ایمیزون کے سربراہ جیف بیزوس کا موبائل فون ہیک کر لیا۔ اس سے قبل سامنے آنے والی غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ایمیزون کے باس جیف بیزوس کے فون کو واٹس ایپ میسج سے ہیک کیا ۔

بتایا گیا کہ ایمیزون کے بانی جیف بیزوس کے موبائل فون کو سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے تعلق رکھنے والے ایک نمبر سے واٹس ایپ میسج موصول ہونے کے بعد ہیک کیا گیا۔2018ء میں بیزوس اور محمد بن سلمان نے ٹیکسٹ میسیجز کا تبادلہ کیا تھا جس کے بعد محمد بن سلمان کی جانب سے ویڈیو فائل بھیج کر بڑی تعداد میں معلومات چرائی گئیں، تاہم کیا معلومات چرائی گئیں یہ واضح نہیں ہوسکا۔اس معاملے پر بیزوس کے وکیل نے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا جبکہ سعودی عرب نے تاحال غیر ملکی خبررساں ادارے گارڈین کی رپورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔