اگر امریکا محاذ آرائی جاری رکھنا چاہتا ہے تو ایران بھی تیار ہے

مذاکرات سے قبل امریکا کو ایران پر عائد پابندیاں ختم کرنا ہونگی، ہم بدستور مذکرات کی میز پر بیٹھے ہیں،یہ امریکا ہی ہے جو میز چھوڑ کر گیا : ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کا جرمن جریدے کو انٹرویو

Usama Ch اسامہ چوہدری ہفتہ 25 جنوری 2020 21:51

اگر امریکا محاذ آرائی جاری رکھنا چاہتا ہے تو ایران بھی تیار ہے
تہران (اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین 25 جنوری 2020) : یہ امریکا ہی ہے جو میز چھوڑ کر گیا مذاکرات سے قبل امریکا کو ایران پر عائد پابندیاں ختم کرنا ہونگی، ہم بدستور مذکرات کی میز پر بیٹھے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے جرمن جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکا محاذ آرائی جاری رکھنا چاہتا ہے تو ایران بھی تیار ہے، امریکا نے ایرانی عوام کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ایک دن ایسا آئیگا کہ امریکیوں کو اس نقصان کا ازالہ کرنا پڑے گا، ہم میں بہت صبرو تحمل ہے۔ انکا مزید کہنا ہے کہ یہ امریکا ہی ہے جو میز چھوڑ کر گیا مذاکرات سے قبل امریکا کو ایران پر عائد پابندیاں ختم کرنا ہونگی، ہم بدستور مذکرات کی میز پر بیٹھے ہیں۔ یاد رہے کہ اس سے قبل سعودی نائب وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے اس بات پر زور دیاتھا کہ ایرانی حکومت اپنے انقلاب کو پڑوسی ممالک کو برآمد کرنا چاہتی ہے۔

(جاری ہے)

ایران توسیع پسندانہ نظریات پر چل رہا ہے۔ وہ خطے کے ممالک کے ساتھ مل کرآگے بڑھنا اور بقائے باہمی کے اصول کی نفی کررہا ہے۔ اس کا سارا مقصد پڑوسی ممالک کو اپنے توسیعی منصوبے کے تحت اپنے تسلط میں لانا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایران نے خطے میں اپنی حامی ملیشیائیں تیار کررکھی ہیں اور یہ ملیشیائیں حقیقی معنوں میں خطے کی سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں۔

عرب ٹی وی کو انٹرویومیں شہزادہ خالد بن سلمان نے کہاتھا کہ سعودی عرب اور ایران کے طریقہ کار میں بہت بڑا اور واضح فرق ہے۔ سعودی عرب نے ویڑن 2030ء پیش کیا ہے جو ترقی اور ریاست کو آگے لے جانے کا ذریعہ ثابت ہوگا جب کہ ایران اپنے عوام کوسنہ 1979 کی طرف پیچھے کی طرف لے جانا چاہتا ہے۔سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے استفسار کیا کہ ایران کا رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ایرانی ہے۔

کیا کوئی دوسرے ملک کا رہ نما بھی سپریم لیڈر ہوسکتا ہے۔ اگر سپریم لیڈر مذہب کی بنیاد پر ہے تو میں یہ پوچھتا ہوں کہ کوئی لبنانی یا عراقی رہبر اعلیٰ کیوں نہیں بن سکتا۔حقیقت یہ ہے کہ ایران عراق اور لبنان جیسے ممالک کو اپنے توسیع پسندانہ کے لیے آلہ کار کے طورپراستعمال کرنا چاہتا ہے۔