فروری کے دوسرے پندھرواڑہ میں گندم کی بہتر نگہداشت کیلئے حکمت عملی جاری

کاشتکار سست تیلے کی پہچان،نقصانات اور تدارک کے طریقوں بارے مقامی عملے سے مشورہ کر سکتے ہیں،ترجمان محکمہ زراعت

پیر 17 فروری 2020 17:05

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 فروری2020ء) ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے بتایا ہے کہ گندم کی فصل کو دوسرا پانی بوائی کے 80 تا90 دن بعد یعنی گوبھ کے وقت لگائیں۔اس وقت سٹّہ پودے کے اندر بن کر باہر نکلنے کے مراحل میں ہوتا ہے اگراس مر حلے پر پانی نہ دیا جائے یا تاخیر سے دیا جائے تو سٹّے چھوٹے رہ جاتے ہیں اور سٹّوں میں دانوں کی تعداد کم ہو جاتی ہے۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ گندم کی فصل پر کنگی کاحملہ مختلف اضلاع میں مشاہدہ میںآیا ہے۔یہ مرض پھپھوندی کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔زرد کنگی کا حملہ پتّوں پر ہوتا ہے اور انتہائی شدید حملہ کی صورت میںسٹّے بھی متاثر ہوتے ہیں۔پودے کے پتوں پر زرد رنگ کے چھوٹے چھوٹے دھبے متوازی قطاروںمیں پائوڈر کی صورت پائے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

بھوری کنگی کا حملہ عام طور پر نچلے پتوں سے شروع ہوتا ہے جس کی وجہ سے پتے کے اوپربھورے رنگ کا زنگ نما پا ئوڈر دکھائی دیتا ہے جبکہ سیاہ کنگی کا حملہ میں پتوں اور تنوں پر بیضوی دھبے نمودار ہوتے ہیںجو کہ شروع میں بھورے رنگ کے ہوتے ہیں اور بعد ازاں ان کا رنگ سیاہ ہو جاتا ہے اور سائز میں بڑے ہو جاتے ہیں۔

یاد رہے کنگی کا حملہ سب سے پہلے کھیت میں ٹکڑیوں کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے اور پھر پورے کھیت میں پھیل جاتی ہے لہذٰا کاشتکار باقاعدگی سے اپنی فصل کا معائنہ کریںاور کنگی کا حملہ ظاہر ہوتے ہی مناسب پھپھوندی کُش زہر وں کا محکمہ زراعت کے مقامی عملے کے مشورہ سے سپرے کریں تاکہ یہ بیماری مزید نہ پھیلے۔ اس موسم میں گندم کی فصل پر سست تیلے کا حملہ بھی ہو سکتا ہے اس لئے اس کے مربوط انسداد کیلئے کاشتکار اپنی فصل کا باقاعدگی سے معائنہ کریں ۔

یاد رہے سست تیلے کا حملہ گندم کی فصل پر ٹکڑیوں کی شکل میں ہوتا ہے لہذٰا جیسے ہی اس کا حملہ نظر آئے متاثرہ کھیت کے حصوں میں پودوں کو رسی سے ہلا کر تیلے کو نیچے گرا لیں۔کھالوں اور کھیتوں کے اردگرد اُگی ہوئی جڑی بوٹیاں بھی تیلے کی افزائش میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔جڑی بوٹیوں کی تلفی آلات کا استعمال کرکے یقینی بنائیں۔ان کی تلفی کے لئے کیمیائی زہر گلائیفوسیٹ بھی محکمہ زراعت کے مقامی عملے کی سفارش کردہ مقدار میںاستعمال کیا جا سکتا ہے۔

تیلے کا حملہ ہونے کی صورت میں گندم کی فصل کو سادہ پانی سے پاور سپرئیرکے ساتھ پریشر سے وقفہ وقفہ سے سپرے کریں۔اس ضمن میں گندم کی فصل کے مفید کیڑے مثلاً لیڈی برڈ بیٹل،کرائی سوپا،مکڑی،سرفڈ فلائی اور طفیلی کیڑے بھی مفید ثابت ہوتے ہیں جو ایسے کھیتوں میں چھوڑے جاسکتے ہیںجہاں تیلے کا حملہ ہو۔ان مفید کیڑوں کی پرورش محکمہ زراعت کی وہاڑی، پاکپتن، ساہیوال،اوکاڑہ،شیخوپورہ،حافظ آباد،لیہ،مظفرگڑھ،ٹوبہ ٹیک سنگھ اور فیصل آباد میں قائم کردہ بیالوجیکل لیبارٹریوں میں کی جا رہی ہے۔

ان لیبارٹریوں سے مفید کیڑے کاشتکاروں کو مفت فراہم کئے جاتے ہیں۔بیالوجیکل کنٹرول کیلئے کاشتکار محکمہ زراعت کی اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔کاشتکار سست تیلے کی پہچان،نقصانات اور تدارک کے طریقوں بارے زراعت(توسیع) کے مقامی عملے سے مشورہ کر سکتے ہیں۔ترجمان نے مزید بتایا کہ کاشتکار گندم کی فصل پر زرعی زہروں کا استعمال کم سے کم اور انتہائی ناگزیر صورت میں زراعت(توسیع) کے عملے کے مشورہ سے کریں کیونکہ یہ ہماری خوراک کا حصّہ ہے اور زیادہ سپرے سے اس پر بُرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔