پاکستان نیشنل ہارٹ ایسو سی ایشن کی گورنمنٹ سے تمباکو پروڈکٹس پر ٹیکس بڑھانے کی پرزور اپیل

سستا تمباکو بیچنے کی وجہ سے پاکستان میں شرح اموات میں اضافہ ہوا ہے ،ایک سال ایک لاکھ 66 ہزار افراد صرف دل کے امراض کے باعث موت کا شکار ہو رہے ہیں،دل کی بیماریوں کا علاج کافی مہنگا ہے جسے غریب اور متوست طبقہ برداشت نہیں کر سکتا، رہنمائوں کی پریس کانفرنس

جمعرات 27 فروری 2020 16:17

پاکستان نیشنل ہارٹ ایسو سی ایشن کی گورنمنٹ سے تمباکو پروڈکٹس پر ٹیکس ..
راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 فروری2020ء) پاکستان نیشنل ہارٹ ایسو سی ایشن نے گورنمنٹ سے تمباکو پروڈکٹس پر ٹیکس بڑھانے کی پرزور اپیل کرتے ہوئے کہاہے کہ سستا تمباکو بیچنے کی وجہ سے پاکستان میں شرح اموات میں اضافہ ہوا ہے ،ایک سال ایک لاکھ 66 ہزار افراد صرف دل کے امراض کے باعث موت کا شکار ہو رہے ہیں،دل کی بیماریوں کا علاج کافی مہنگا ہے جسے غریب اور متوست طبقہ برداشت نہیں کر سکتا۔

جمعرات کو پاکستان نیشنل ہارٹ ایسو سی ایشن (پناہ) کے عہدیداروںمیجرجنرل ریٹائرڈ مسعود الرحمن کیانی اور میجر جنرل ریٹائرڈ محمد اشرف خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ سستا تمباکو بیچنے کی وجہ سے پاکستان میں شرح اموات میں اضافہ ہوا ،ایک سال ایک لاکھ 66 ہزار افراد صرف دل کے امراض کے باعث موت کا شکار ہو رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ پاکستان میں 37 فیصد آبادی تمباکو نوشی کی لت میںمبتلا ہے۔

انہوںنے کہاکہ اموات کی شرح میں اضافہ سگریٹ نوشی بنیادی سبب ہے ،پاکستان،ایشیا میں سب سے سستا تمباکو بیچنے والا ملک ہے۔ انہوںنے گورنمنٹ سے تمباکو پروڈکٹس پر ٹیکس بڑھانے کی پرزور اپیل کرتے ہوئے کہاکہ تمباکو پروڈکٹس کی قیمتوں کے حوالے سے پاکستان سب سے سستا تمباکو بیچنے والا ملک ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کی 37فیصد آبادی تمباکو نوشی کی لت میں مبتلا ہے جو انتہائی الارمنگ ہے۔

سیکرٹری جنرل پناہ ثناء اللہ گھمن نے کہاکہ دل کی بیماریوں کا علاج کافی مہنگا ہے جسے غریب اور متوست طبقہ برداشت نہیں کر سکتا۔جنرل سیکرٹری پناہ ثنا اللہ گھمن نے کہاکہ تمبا کو کا خطرناک ترین پہلو ملک پر پڑنے والا صحت کے مسائل کا بوجھ ہے جو ایک سو 43 ارب روپے ہے۔انہوںنے کہاکہ تمباکو مصنوعات سے حاصل ہونے والی آمدنی 90 ارب روپے ہے اسطرح قومی خزانے کو نقصان کا سامنا ہے، تمباکو کمپنیاں اپنی مارکیٹ کو وسیع کرنے کے لیے اس وقت کم عمر افراد اور خواتین کو اپنا ہدف بنارہی ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ حکومت نے تمباکو ٹیکس اصلاحات میں تھررڈ ٹیئر متعارف کروایا تو ریونیو کی مد میں 3سالوں میں 154ارب کا نقصان ہوا۔ مشترکہ قرار داد میں کہاگیاکہ تمباکو نوشی کے استعمال پر قابو پانے کے لیے سگریٹ پر ٹیکس بڑھا یا جا ئے ،تمباکو انڈسٹری کو بند ہو نا چاہئے سپریم.کورٹ سے بھی رجوع کیا جا ئے گا۔