افغان طالبان کا افغان فورسز کیخلاف دوبارہ سے کاروائیاں شروع کرنے کا اعلان

عارضی جنگ بندی کا دورانیہ اب ختم ہوچکا ہے لہٰذا افغان فورسز کیخلاف اپنی معمول کی کارروائیاں دوبارہ شروع کررہے ہیں: ترجمان ذبیح اللہ مجاہد

muhammad ali محمد علی پیر 2 مارچ 2020 19:52

افغان طالبان کا افغان فورسز کیخلاف دوبارہ سے کاروائیاں شروع کرنے کا ..
کابل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 مارچ2020ء) افغان طالبان کا افغان فورسز کیخلاف دوبارہ سے کاروائیاں شروع کرنے کا اعلان، ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ عارضی جنگ بندی کا دورانیہ اب ختم ہوچکا ہے لہٰذا افغان فورسز کیخلاف اپنی معمول کی کارروائیاں دوبارہ شروع کررہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق افغان طالبان نے اشرف غنی کے متنازعہ بیان کے بعد اعلان کیا ہے کہ وہ اب دوبارہ سے افغان فورسز کیخلاف کاروائی کا آغاز کرنے جا رہے ہیں۔

اس حوالے سے طالبان کے ذرائع نے کہا ہے کہ افغان امن معاہدے کیلئے 7 روزہ عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا، اب اس کا دورانیہ ختم ہو گیا ہے، جبکہ معاہدے کا اطلاق افغان فورسز کیخلاف کاروائی پر نہیں ہوتا اس لیے ان کیخلاف دوبارہ سے کاروائیوں کا آغاز کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان افغان طالبان کا کہنا ہے کہ ہمارے جنگجو غیر ملکی افواج کو نشانہ نہیں بنائیں گے البتہ افغان فورسز کیخلاف ہماری کارروائیاں جاری رہیں گے۔

جبکہ افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے امریکا اور طالبان معاہدے کے تحت قیدیوں کو رہا نہ کرنے کے اعلان کے بعد طالبان نے بین الافغان مذاکرات میں بھی شرکت نہ کرنے فیصلہ کرلیا ہے۔ 29 فروری 2020 کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکا اور افغان طالبان کے درمیان تاریخی امن معاہدہ ہوا تھا جس سے 18 سالہ جنگ کے خاتمے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔امن معاہدے میں ایک شرط یہ رکھی گئی تھی کہ 10 مارچ 2020 تک طالبان کے 5 ہزار قیدی اور افغان سیکیورٹی فورسز کے ایک ہزار اہلکاروں کو رہا کیا جائے گا اور اس کے فوراً بعد افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان ملک کے مستقبل کا لائحہ عمل طے کرنے کیلئے مذاکرات شروع ہوں گے۔

معاہدے کے چند گھنٹوں بعد ہی افغان صدر نے طالبان کے قیدی رہا کرنے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد اب افغان طالبان نے بھی بین الافغان مذاکرات سے انکار کردیا ہے۔افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے غیر ملکی خبرایجنسی کو ٹیلیفونک گفتگو میں بتایا کہ طالبان قیدیوں کی رہائی تک انٹرا افغان مذاکرات میں شرکت نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے 5000 قیدی جن میں سے 100 یا 200 کم یا زیادہ یہ معنی نہیں رکھتا، اگر ان کو رہا نہ کیا گیا تو مذاکرات میں شریک نہیں ہوں گے۔