فالسہ کلر کے خلاف بھرپور قوت مدافعت رکھنے والا پھل ہے جس کی مزاحمت دیگر پودوں سے کہیں زیادہ ہے،ماہرین

جمعہ 13 مارچ 2020 14:44

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 مارچ2020ء) باغبانوں کو فالسے کے پودے ماہ مارچ میں 6 سے 9فٹ کے فاصلے پر لگانے کی ہدایت کی گئی ہے تاہم کلر والی زمینوں میں فاصلہ کم بھی رکھا جاسکتاہے ۔ریسرچ انفارمیشن یونٹ ۱ٓری فیصل ۱ٓباد کے ماہرین زراعت نے بتایاکہ فالسہ کلر کے خلاف بھرپورقوت مدافعت رکھنے والا پھل ہے جس کی مزاحمت دیگر پودوں سے کہیں زیادہ ہے اور یہ کلراٹھی زمینوں میں نہ صرف بآسانی زندہ رہ سکتاہے بلکہ دو سے تین سال کی عمر میں پھل بھی لے آتاہے ۔

انہوںنے کہاکہ فالسے کو بیج کے ذریعے اگایاجاتاہے اور اس کے بیج 2سی3ہفتے میں اگ آتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ پودوں کو کاٹنے کے بعد 6سے 8کلوگرام فی پودا گوبر کی گلی سڑی کھاد ڈالی جاتی ہے ۔ انہوںنے بتایاکہ فالسے کی سالانہ کٹائی بہت ضروری ہے کیونکہ پھل صرف نئی شاخوں پر لگتاہے اور پودوں کو تین سے چار فٹ کی اونچائی پر کاٹا جاتاہے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ فالسہ 9 سے 12فٹ اونچی جھاڑی بناتاہے اسلئے ہر سال پھل توڑنے کے بعد پودوں کی شاخ تراشی کی جاتی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ ملک کے مختلف حصوں میں فالسے کا پھل مارچ سے لے کر جولائی تک کے ایام میں پک کر تیار ہوتاہے اسلئے اگر پودوں کو جولائی میں کاٹ دیاجائے تو نومبر اور دسمبر میں دوسری فصل بھی حاصل ہو سکتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ فالسے کاپودا خشک سالی کے خلاف بھی بھرپور قوت مدافعت کاحامل پایاگیا