سپریم کورٹ نے راؤ انوار کیخلاف 444 ماورائے عدالت قتل پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا کیس نمٹا دیا

بدھ 18 مارچ 2020 15:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مارچ2020ء) سپریم کورٹ نے راؤ انوار کیخلاف 444 ماورائے عدالت قتل پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا کیس نمٹا دیا۔ بدھ کو دوران سماعت عدالت نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی ۔ وکیل درخواست گزار نے کہاکہ پہلے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرنا چاہتے ہیں۔ جسٹس مشیر عالم نے کہاکہ کیا کوئی درخواستگزار ماورائے عدالت قتل کا براہ راست متاثرہ ہی ۔

وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ نقیب اللہ محسود کے والد بھی دراخواست گزار ہیں، نقیب اللہ کے قتل پر سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنائی۔ جسٹس مشیر عالم نے کہاکہ راؤ انوار گرفتار ہوئے، ٹرائل چل رہا ہے عدالت اب مزید کیا کری رائو انوار پر 444 ماورائے عدالت قتل کا کیا ثبوت ہی کیا درخواست گزاروں کو قتل ہونے والوں کے نام پتا ہیں ۔

(جاری ہے)

فیصل صدیقی نے کہاکہ تمام ریکارڈ سندھ پولیس کے پاس ہے عدالت نوٹس جاری کر سکتی ہے، عدالت انکوائری کرائے سب سامنے آ جائے گا، 444 قتل کی بات سندھ پولیس کی رہورٹ میں لکھی ہے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہاکہ کیا نقیب اللّٰہ محسود کے والد زندہ ہیں ۔ فیصل صدیقی نے کہاکہ نقیب اللہ کے والد انتقال کر گئے، پیروی ان کے ورثاء کر رہے ہیں۔ جسٹس مشیر عالم نے کہاکہ مبینہ طور پر قتل ہونے والوں کے نام تک آپکو معلوم نہیں، مرنے والوں کا اتنا درد ہے تو نام بھی پتا ہونا چاہیے تھے۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہاکہ فوجداری مقدمات میں اعلیٰ عدلیہ کو احتیاط سے کام لینا چاہیے، اعلی عدلیہ کی آبزرویشنز سے فوجداری کیس پر بہت اثر پڑتا ہے۔

جسٹس مشیر عالم نے کہاکہ سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیوں نہیں کیا ۔ فیصل صدیقی نے کہاکہ عوامی مفاد کا مقدمہ ہے جو سپریم کورٹ پہلے بھی سن چکی۔ جسٹس مشیر عالم نے کہاکہ عوامی مفاد کا کیس تب ہوتا جب متاثرہ افراد خود سامنے آتے۔دلائل سننے کے بعد عدالت عظمیٰ نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔