
اسلام آباد ہائیکورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس، کارکے ریفرنسز ،دیگر کیسوں میں 24 ملزمان کی ضمانت منظور کر لی
جمعرات 26 مارچ 2020 19:00

(جاری ہے)
ہم واضح کرتے ہیں ازخود نوٹس کا اختیار استعمال نہیں کیا بلکہ تمام درخواستیں سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے موصول ہوئی ہیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ سخت نامساعد حالات میں بھی نہ عدالتیں بند ہوں گی نہ بنیادی انسانی حقوق متاثر کرنے دیں گے۔ دوران سماعت ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ ارسلان اور عثمان کی درخواستوں کے حوالے سے دائرہ کار ابھی طے ہونا ہے جو ملزم وائرس سے متاثرہ ہو اسے رہا کر دیں، اس کی حد تک ہمیں کوئی اعتراض نہیں جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ پھریہ کرتے ہیں کہ نیب تفتیشی افسران کو جیل میں بٹھا دیتے ہیں، وہ وہاں جا کر تفتیش کریں۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ یہ غیر معمولی حالات ہیں، اقدامات بھی غیر معمولی کرنے ہیں۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ نیب اس غیر معمولی صورتحال میں بھی ملزمان کی ضمانت کی مخالفت کر رہا ہے، تمام ملزمان کی سکریننگ کرکے ہی جیل سے رہا کیا جائے گا، اگر اسی طرح ہی ہے تو تفتیشی اپنی ٹیم کے ہمراہ جیل میں جا کر تفتیش کر لیں، آج بھی بنیادی حقوق متاثر ہونے میں دنیا کے انڈیکس میں پاکستان کا نمبر 120 ہے۔ دوران سماعت عدالت عالیہ نے نیب سے استفسارکیا کہ یہ وہ ہیں جو کمزور ہیں آپ نے کبھی کسی مضبوط آدمی کو اندر کیا ہی چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ یہ جو لوگ قید میں ہیں ان کی عمریں کیا ہیں، ہم نے جو دیکھا اس کے مطابق عمریں زیادہ ہیں،نیب کیسز میں پارلیمنٹ نے زیادہ سے زیادہ سزا 14 سال رکھی ہے، بطور تفتیشی نیب کی سوچ فئیر ہونی چاہئے، آپ ٹرائل کرکے زیادہ سے زیادہ سزا دلوائیں۔ دوران سماعت ایڈیشنل پراسیکیوٹرجنرل نیب نے کہاکہ قیدیوں کا کورونا وائرس ٹیسٹ کرایا جائے اور متاثرہ ملزمان کو رہا کر دیا جائے جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ آپ انڈر ٹرائل ملزمان کو جیل میں قید کیوں رکھنا چاہتے ہیں جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ ٹیسٹ پازیٹو آنے تک باقی قیدیوں میں بھی وباء پھیل گئی تو ذمہ دار کون ہو گا تفتیشی افسر کواڈیالہ جیل کی بیرک میں ہی تفتیش کرنے کے احکامات جاری کردیتے ہیں،آپ کو معلوم ہے کہ جیل کی ایک بیرک میں کتنے قیدیوں کو رکھا جاتا ہی چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ انڈر ٹرائل ملزمان جرم ثابت ہونے پر سزا ملنے تک بے گناہ تصور ہوتے ہیں،ان جرائم میں جرم ثابت ہونے پر زیادہ سے زیادہ سزا 14 سال قید ہے، سزائے موت نہیں۔عدالت عالیہ نینیب ملزمان مصطفی ذوالقرنین مجید، خواجہ محمد سلیمان ،حسین لوائی، نجم الزمان طحہ رضا، فیصل ندیم، امان اللہ، ڈاکٹر ڈنشاہ، نعمان قریشی، لیاقت علی، عباس علی، نجم الزمان،جاوید اختر عبد الجبار، محمد عارف،جمیل احمد، محمد عمیر، جمیل، وحید احمد، کاظم علی، عادل بٹ اور مطیع الرحمن سمیت 24 ملزمان کی ضمانت منظور کرنے کا حکم سنایا جبکہ 3 ملزمان آفتاب احمد،سید ارسلان اور محمد شبیرکے ریفرنس راولپنڈی میں ہونے کے باعث دائرہ اختیار نہ ہونے پر لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی ہے۔مزید قومی خبریں
-
سینیٹ میں عورت کو برہنہ کرنے اور ہائی جیکر کو پناہ دینے پر سزائے موت ختم کرنے کا بل منظور
-
ہمسایہ ممالک ترقی کر رہے ہیں، پاکستان معاشی بحران میں ڈوبا ہوا ہے،مولانا فضل الرحمن
-
سعودی عرب ، گیس دھماکے سے سوات کے 2نوجوان جاں بحق
-
ڈاکٹری نسخے پر سی بی سی ٹیسٹ کا ریٹ 90 روپے مقرر، نوٹیفیکشن جاری
-
اس بار سیدالانبیاخاتم النبیین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺکی پیدائش مبارکہ کو 1500 سال مکمل ہونگے
-
گورنر پنجاب سے سیکرٹری داخلہ کی ملاقات، محرم اور بارشوں کی صورتحال پر اہم ہدایات
-
خواجہ سلمان رفیق کا پتریاٹا میں ایمرجنسی دفتر کا دورہ ، سروسز کا جائزہ لیا
-
وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر ’’سہولت آن دی گو‘‘ بازاروں کا آغاز
-
وزیراعلیٰ پنجاب کا پی ڈی ایم اے کا دورہ، مون سون سے قبل تیاریوں کا جائزہ
-
سول سروس ریفارمزپراعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس
-
ایوان بالا اجلاس ، سینیٹر علی ظفر کا وفاقی دارلحکومت اور پنجاب میں بارشوں سے ہونی والی تباہی پرا ظہار ا فسوس
-
نجی میڈیکل کالجز کی فیسیں مقرر کی جاچکی، کوئی کالج اس کی خلاف ورزی کرے گا تو اس کے خلاف کاروائی کی جائے گی ،مصطفی کمال
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.