پاکستان تحریکِ انصاف نے برطانوی میڈیا پر وزیراعظم عمران خان کا کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کی خبروں کی تردید کردی

برطانوی سیٹلائٹ چینل نے برطانوی وزیراعظم کا نام لکھنا تھا غلطی سے وزیراعظم عمران خان کا نام لکھ کر غلط خبر چلا دی کہ ان کا کرونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے، خان صاحب بلکل ٹھیک ہیں: ڈاکٹر شہباز گل کا ٹویٹ

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ ہفتہ 28 مارچ 2020 00:23

پاکستان تحریکِ انصاف نے برطانوی میڈیا پر وزیراعظم عمران خان کا کورونا ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔27 مارچ 2020ء) پاکستان تحریکِ انصاف نے برطانوی میڈیا پر چلنے والی وزیراعظم عمران خان کا کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کی خبروں کی تردید کردی ہے۔ رہنما پاکستان تحریکِ انصاف اور وزیراعظم عمران خان کے قریبی ساتھی ڈاکٹر شہباز گل نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ برطانوی سیٹلائٹ چینل نے برطانوی وزیراعظم کا نام لکھنا تھا غلطی سے وزیراعظم عمران خان کا نام لکھ کر غلط خبر چلا دی کہ ان کا کرونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے، خان صاحب بلکل ٹھیک ہیں۔

تفصیلات کے مطابق آج ایک برطانوی سیٹلائٹ چینل کی جانب سے یہ خبر سامنے آئی تھی کہ وزیراعظم عمران خان کا کورونا ٹیسٹ مثبت آگیا ہے جس کے بعد اس حوالے سے سوشل میڈیا پر بحث چھڑگئی تھی، سیٹلائٹ چینل نے ٹیکر چلایا تھا کہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔

(جاری ہے)

  تاہم اب ڈاکٹر شہباز گل نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ ''برطانوی اخبار نے غلطی سے وزیراعظم عمران خان کا نام لکھ کر غلط خبر چلا دی کہ ان کا کرونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔

انہوں نے برطانوی وزیراعظم کا نام لکھنا تھا غلطی سے خان صاحب کا لکھا اللہ کے کرم سے خان صاحب بلکل ٹھیک ہیں اور ابھی تھوڑی دیر پہلے دفتر سے گھر گئے ہیں''۔
یاد رہے کہ آج وزیراعظم عمران خان نے میڈیا سے بات چیت کی تھی۔ وزیراعظم عمران خان نے کورونا ریلیف وزیراعظم فنڈ قائم کردیا، انہوں نے کہا کہ مخیرحضرات اور اورسیز پاکستانیوں کو چاہیے کہ اس فنڈ میں پیساجمع کروائیں، لوگ خود جاکر بھی پیسے خرچ کرسکیں گے،حکومت ان کوبتائے گی کہ ضرورت کہاں ہے؟ انہوں نے قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ آج مغرب کیلئے کورونا بڑا چیلنج بنا ہوا ہے۔

امریکا نے 2000ارب ڈالر ریلیف پیکج دے رہا ہے، جبکہ ہمارے پاس تو کل ٹیکس کلیکشن 45ارب ڈالر ہے۔پہلے کبھی اسی چیز پاکستان میں ہوئی ہی نہیں، یہ پہلی بار ایسا ہوا ہے، آج سے دو ہفتے پہلے ہم نے قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ کی اور لاک ڈاؤن شروع کردیا، مجھے جو خدشہ تھا وہ یہ تھا کہ ہم لاک ڈاؤن کا کہہ رہے ہیں تو ہمیں سوچ سمجھ کر چلنا چاہیے تھا ، مجھے خوف تھا کہ ہمارے غریب لوگ ، کچی بستیاں ، رکشہ اور ٹیکسی چلانے والوں کو کیا ہوگا؟ ان کیلئے بڑا مشکل ہوجائے گا۔