کرونا وائر س کی روک تھام کے لیے لاک ڈاؤن کے باعث صنعتی ورکرز، مزدور فاقہ کشی پر مجبور

سائٹ ایسوسی ایشن کا سیسی، ای اوبی آئی ،ورکرز ویلفیئر فنڈزکو مزدوروں کے راشن ، معاوضے کے لیے استعمال کرنے کا مطالبہ ٹریڈ ایسوسی ایشنز کے ذریعے صنعتی ورکرز،مزدوروں میں راشن اور معاوضہ تقسیم کیا جائے، صدر سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری

جمعرات 2 اپریل 2020 22:25

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اپریل2020ء) سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے صدر سلیمان چاؤلہ نے کروناوائرس کی روک تھام کے لیے جاری لاک ڈاؤن کے باعث صنعتوں کی بندش اوراس کے نتیجے میں لاکھوں ورکرز، مزدروں کو بھوک سے مرنے سے بچانے کے لیے سیسی ، ای او بی آئی اورورکرز ویلفیئر فنڈزکوورکرز ،مزدوروں کو راشن پہنچانے، بروقت طبی سہولیات کی فراہمی اور معاوضہ دینے کے لیے استعمال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

سلیمان چاؤلہ نے سندھ حکومت سے اپیل میں کہا کہ کراچی میں16سے 17ہزار صنعتیں قائم ہیں اور لاکھوں ورکرز، مزدوروں کا روزگاراِن صنعتوں سے وابستہ ہے یعنی صنعتی پہیہ گھومے گا تو لوگوں کو روزگار ملے گا مگر ملک بھر میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے اقدامات باالخصوص طویل لاک ڈاؤن کی وجہ سے کراچی کے کاروباری مراکز اورصنعتوں کو تالے لگے ہیں جس کے نتیجے میں لاکھوں ورکرز ، مزدوروںکے گھروں کے چولہے بھی ٹھنڈے پڑے ہیں بلکہ صورتحال اس نہج پر پہنچ گئی ہے کہ مزدور طبقہ فاقہ کشی پر مجبور ہوگیا ہے کیونکہ لاک ڈاؤن کے باعث ورکرز تنخواہ لینے کے لیے فیکٹریوں میں نہیں پہنچ پارہے جبکہ حکومت کی ہدایت کے مطابق صنعتیں بھی بند ہیں جس کی وجہ سے ورکرز کو تنخواہوں کی ادائیگی میں بھی دشواری کا سامنا ہے لیکن اگر لاک ڈاؤن کی صورتحال مزید طویل ہوئی تو صنعتکار اپنے ورکرز کوتنخواؤں کی ادائیگی اوردیگرفوائد پہنچانے سے قاصرہوں گے تاہم سائٹ ایسوسی ایشن نے اپنے ممبرز صنعتکاروں کے تعاون سے ورکرز میں راشن کی تقسیم شروع کردی ہے جس کے لیے ایک’’ ریپڈ ریسپانس ٹیم‘‘ بھی تشکیل دی گئی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ سیسی ، ای او بی آئی کے فنڈز بینکوں میں رکھنے اور کسی منصوبے میں سرمایہ کاری کے بجائے ان فنڈز کوکراچی کی صنعتوں میں کام کرنے والے صنعتی ورکرز اور مزدوروں کوبھوک سے مرنے سے بچانے کے لیے استعمال کیے جائیں ۔ورکرز کے فنڈز اگر آج ان کی زندگیوں کو بچانے پر استعمال نہیں ہوئے تو صنعتوں کی جانب سے سیسی او ر ای او بی آئی کو ورکرز کی شراکت کی مد میں خطیر ادائیگیاں بے سود ہیں۔

سلیمان چاؤلہ نے وزیراعلیٰ سندھ سے درخواست کی کہ سیسی اور ورکرز ویلفیئر فنڈز سے سائٹ ایسوسی ایشن کو فنڈز فراہم کیے جائیںتاکہ کم ازکم 5لاکھ ورکرز کے اہل خانہ کی عزت نفس مجروح کیے بغیر ان کی دہلیز پر راشن پہنچایا جاسکے اور معاوضہ دیا جاسکے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان فنڈزکو اُن فیکٹریوں کے ورکرز کے لیے استعمال کیا جائے جنہوں نے بینکوں سے کوئی قرض نہیں لیا اور وہ خوداپنا سرمایہ لگا کر فیکٹریاں چلا رہے ہیں۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیاکہ لاک ڈاؤن میں توسیع سے یقینی طور پر مزدور طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوگا اور ان کے اہل خانہ کو زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا لہٰذا سندھ حکومت کا فرض ہے کہ مزدوروں کے لیے جمع فنڈز کوانہیں فاقہ کشی سے بچانے کے لیے استعمال کیا جائے اور اس سلسلے میں دیگر ٹاؤن ایسوسی ایشنز کی خدمات بھی حاصل کی جائیں۔