پنجاب حکومت نے وزیراعظم کی مخالفت کے باوجود شوگر ملوں کو سبسڈی دی: ندیم افضل چن

عمران خان مداخلت نہیں کرتے اعتبار کرتے ہیں، وفاق نے سبسڈی نہیں دی، پنجاب حکومت عمران خان کے منع کرنے کے باوجود سبسڈی دی: ترجمان وزیراعظم عمران خان

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ پیر 6 اپریل 2020 22:28

پنجاب حکومت نے وزیراعظم کی مخالفت کے باوجود شوگر ملوں کو سبسڈی دی: ندیم ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 06 اپریل2020ء) وزیراعظم عمران خان کے ترجمان ندیم افضل چن نے چینی بحران اور اس کی وجہ بننے والی سبسڈی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے وزیراعظم عمران خان کی مخالفت کے باوجود شوگر ملوں کو سبسڈی دی تھی۔ ندیم افضل چن نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان مداخلت نہیں کرتے اعتبار کرتے ہیں اور وفاق نے سبسڈی نہیں دی تھی، پنجاب حکومت عمران خان کے منع کرنے کے باوجود سبسڈی دی۔

دوسری جانب صوبائی وزیر خزنہ پنجاب مخدوم ہاشم جواںں بخت نے بھی کہا ہے کہ ، چینی پر سبسڈی کے مسئلہ پر بھی محکمے کی جانب سے کسی جانبداری کا اظہار نہیں کیا گیا،اس حوالے سے فنانس ڈیپارٹمنٹ کی رائے پبلک ریکارڈ کا حصہ ہے ، فیصلہ خالصتاًکابینہ کا تھا،کابینہ کے جس اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا اس میں محکمہ خزانہ کی جانب سے واضح طور پر سبسڈیز کو معاشی مسائل کا سبب قرار دیا گیا۔

(جاری ہے)

چینی کی برآمدپر تین ارب روپے کی سبسڈی کے معاملہ پر اپنے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے کہا کہ حکومت اس حقیقت سے بخوبی واقف ہے کہ میں نے شوگر سیکٹر کے معاملات سے مفاد کے ممکنہ تصادم کے پیش نظر ہمیشہ خود کو دور رکھا،29دسمبر2018میں ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں جس میں چینی پر سبسڈی کا ایجنڈہ دستاویزی شکل میں پیش کیا گیا۔

اجلاس کے اہم نکات میں واضح کیا گیا ہے کہ محکمہ خزانہ نے سبسڈی کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے اسے معاشی معاملات میں خرابی کا موجب قرار دیا اورسبسڈی کے خاتمے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیا۔ جس سے یہ صاف ظاہر ہے کہ محکمے کی جانب سے چینی پر سبسڈی میں کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی گئی جو کابینہ کے فیصلے پر اثر انداز ہوتی۔انہوںے کہا کہ کابینہ میں سبسڈی کے معاملات پر طویل بحث ہوئی جس میں محکمہ خوراک بھی شامل تھا جس کی طرف سے سفارشات پیش کی گئی تھیںاورفیصلہ تمام متعلقہ ممبران کی متفقہ رائے سے لیا گیا تھا۔