اسلام آبادہائیکورٹ نے قبائلی اضلاع میں انٹرنیٹ سروسز بحال کرنے کی درخواست پر عدالتی دائرہ اختیار پر معاونت طلب کرلی

پیر 11 مئی 2020 20:27

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 مئی2020ء) اسلام آبادہائیکورٹ کی چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے قبائلی اضلاع میں انٹرنیٹ سروسز بحال کرنے کی درخواست پروزارت داخلہ کے جواب کے بعد عدالتی دائرہ اختیار پر معاونت طلب کرلی۔

(جاری ہے)

پیر کے روز فاٹاطلباء کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہاکہ ہم نے فیصلہ دیا تھا کہ قانونا پی ٹی اے سروسز معطل نہیں کر سکتا لیکن سپریم کورٹ نے وہ کالعدم قرار دے دیا،سپریم کورٹ کے انٹرنیٹ سروسز بحالی کے حوالے سے حالیہ فیصلے کو دیکھنا ضروری ہے،چیف جسٹس نے درخواست گزار وکیل کو ہدایت کی کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھ کر آئیں اور عدالت کو مطمئن کریں، جب تک سپریم کورٹ کا فیصلے سامنے نہ ہو تب تک ہم آگے نہیں بڑھ سکتے،چیف جسٹس نے کہا کہ سابقہ فاٹا کے یہ تمام اضلاع اب خیبرپختونخوا کا حصہ بن چکے ہیں،وفاقی حکومت کہتی ہے سروسز بحالی کا عمل جاری ہے لیکن اس میں صوبائی حکومت کا کردارہے،ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ نے کہاکہ قبائلی ضلع باجوڑ میں یہ پابندی اٹھائی جا چکی ہے،جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ وزارت داخلہ نے بھی انٹرنیٹ سروسز بحالی میں صوبائی حکومت کے کردار کی بات کی ہے،جب بات صوبائی حکومت کی آگئی ہے تو آپ کو عدالتی دائر کار کے حوالے سے بھی مطمئن کرنا ہوگا، صوبائی حکومت کو یہ عدالت کوئی حکم نہیں دے سکتی، عبدالرحیم ایڈووکیٹ نے کہاکہ عدالت وزارت داخلہ کو حکم دے کہ وہ سروس بحال کریں، جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ وزارت داخلہ کہہ رہی ہے کہ ان کا کوئی رول نہیں،پہلے یہ معاملہ وفاقی حکومت کے پاس تھا اب یہ صوبائی حکومت کے اختیار میں چلا گیا ہے،عدالت نے معاونت طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔