میں کسی شوگر ملز کے بورڈ کا حصہ نہیں ہوں، چودھری مونس الٰہی

پہلے ہی کہہ چکا ہوں کسی شوگرملز مینجمنٹ میں شامل نہیں، قانون سازی کیلئے کمیشن کی سفارشات کی حمایت کرتا ہوں۔ مسلم لیگ ق کے مرکزی رہنماء چودھری مونس الٰہی کا ٹویٹ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 21 مئی 2020 20:23

میں کسی شوگر ملز کے بورڈ کا حصہ نہیں ہوں، چودھری مونس الٰہی
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔21 مئی 2020ء) پاکستان مسلم لیگ ق کے مرکزی رہنماء چودھری مونس الٰہی نے کہا ہے کہ میں کسی شوگر ملز کے بورڈ کا حصہ نہیں ہوں، پہلے ہی کہہ چکا ہوں کسی شوگرملز مینجمنٹ میں شامل نہیں، قانون سازی کیلئے کمیشن کی سفارشات کی حمایت کرتا ہوں۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پہلے ہی کہہ چکا ہوں کسی شوگر مل کی مینجمنٹ میں شامل نہیں ہوں۔

میں کسی ملز کے بورڈ کا حصہ نہیں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جوڑتوڑ روکنے کیلئے قانون سازی کی کمیشن کی سفارشات کی حمایت کرتا ہوں۔
اسی طرح مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر اپنے ردعمل میں کہا کہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ محض ایک دھوکا ہے۔

(جاری ہے)

شوگر انکوائری کمیشن نے شوگر ایکسپورٹ کرنے کے اصل ذمہ دار عمران خان کا بیان ریکارڈ نہیں کیا۔

عمران خان اس شوگر اسکینڈل کا اصل ذمہ دار ہے۔ شہبازشریف نے کہا کہ انکوائری رپورٹ میں نام آیا ہے، لیکن میرے بچوں نے چینی ایکسپورٹ نہیں کی۔ اسی طرح پی ٹی آئی کے سینئر رہنماء جہانگیر ترین نے شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر اپنے ردعمل میں کہا کہ انہیں رپورٹ میں خود پر لگائے گئے الزامات پر شدید حیرت ہوئی ہے۔ سب جانتے ہیں کہ میں نے ہمیشہ صاف ستھرا کاروبار کیا، میں دو الگ الگ کھاتے نہیں رکھتا اور تمام ٹیکس ادا کرتا ہوں، تمام الزامات کا جواب دے کر سرخرو ہوں گا۔

واضح رہے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے عوام کے ساتھ کیا وعدہ پورا کردیا ہے، رپورٹ پی آئی ڈی کی ویب سائٹ پر ڈالی جائے گی۔ وزیراعظم کہتے رہے کہ کاروبار کرنے والا سیاست میں آکر بھی کاروبار کرے گا۔رپورٹ پی آئی ڈی کی ویب سائٹ پر ڈالی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ شوگر ملز مالکان نے کسان کو تسلسل کے ساتھ نقصان پہنچایا، شوگر ملز کسانوں کو سپورٹ پرائس سے بھی کم دام دیتے ہیں۔

فرانزک آڈٹ میں 140روپے سے کم قیمت میں2019ء تک گنا خریدا گیا، 2020ء میں جب کمیشن بن گیا تو پھر گنا مہنگا ہوا۔ کسان سے کٹوتی کے نام زیادتی کی گئی، گنے کے وزن میں ہیراپھیری کی جاتی ہے، اس میں بھی کسانوں کو نقصان اور ملز کو فائدہ ہوتا ہے۔ اسی طرح گنے کی خریداری کے عمل میں کچی پرچی کا استعمال کیا جاتا ہے، جو 140روپے قیمت ہے،کم داموں گنا خرید کرچینی کی لاگت کو زیادہ دکھایا جاتا ہے۔

شوگر ملز اپنے نقصان کو بھی پروڈکشن نرخ میں شامل کردیتی ہے۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ شوگر ملز میں6بڑے گروپس ہیں، جو شوگر انڈسٹری کی 51فیصد چینی کی پیدا وار کو کنٹرول کرتے ہیں۔ان ملز کے سیمپلز لے کر انکوائری کی گئی ہے۔6بڑے گروپس میں مارکیٹ میں جے ڈی ڈبلیو کا سب سے بڑا شیئر ہے۔ انہوں نے کہا کہ خسروبختیار کوعہدہ چھوڑنے کا نہیں کہہ سکتے۔ خسرو بختیار کے بھائی کی شوگر مل ہے ان کی اپنی نہیں۔ خسروبختیار کے بھائی کے پاس کوئی سیاسی عہدہ نہیں۔ جو براہ راست ملوث ہوگا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن نے چینی بحران کا ذمے دار ریگولیٹرز کو قراردیا ہے۔ ریگولیٹرز کی غفلت کے باعث چینی بحران پیدا ہوا اورقیمت بڑھی۔