طیارہ حادثہ ،عالمی سطح کے ایکسپرٹ پر مشتمل انکوائری کمیٹی تشکیل دی جائے،کوکب اقبال

پی آئی اے کے تمام متعلقہ محکمے کے اسٹاف کی قابلیت اور اسناد چیک کی جائیں،چیئرمین کنزیومر ایسوسی ایشن

جمعہ 29 مئی 2020 18:35

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مئی2020ء) پی آئی اے طیارہ کے حادثہ کی تحقیقات مکمل ہونے تک وفاقی وزیر غلام سرور خان اور سی ای او پی آئی اے ایئر مارشل ارشد ملک اپنے عہدوں سے استعفیٰ دیں۔ ملکی سطح پر قائم انکوائری کمیٹی پر عدم اعتماد کرتے ہیں۔ عالمی ایکسپرٹ پر مشتمل کمیٹی سے شفاف انکوائری کرائی جائے جس میں صارفین کی ایسوسی ایشن اور پائلٹ ایسوسی ایشن کے نمائندے بھی شامل ہوں یہ بات صارفین کی نمائندہ تنظیم کنزیومر ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین کوکب اقبال نے میڈیا کے نمائندوں سے اپنے دفتر میں طیارہ کے المناک حادثے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے طیارہ حادثہ میں جاں بحق ہونے والوں کے ورثا سے اظہار تعزیت کیا کہ المناک حادثے پر پورا ملک سوگوار ہے۔

(جاری ہے)

جس میں نہ صرف پوری پوری فیملیز بلکہ کئی قیمتی جانیں بھی چلی گئیں۔ کوکب اقبال نے کہا کہ انسانی جانوں کے بدلے معاوضہ کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ مگر اب لواحقین کو 10لاکھ کے بجائے 50لاکھ دیے جائیں گے۔ اس لیے ضروری ہے کہ صرف حقیقی وارثوں کو ہی حق ملے اس کے لیے عدالت کے ذریعے معاوضے کی ادائیگی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں ۔

انہوں نے واضح کیا کہ ایئر بس کمپنی کو جہاز کے کوئی بھی پرزے جات لے جانے کی اجازت نہیں دینا چاہئے کیونکہ ایئر بس کمپنی کی ٹیم اپنے مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے رپورٹ تیار کرسکتی ہے۔ کنزیومر ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین کوکب اقبال نے کہا کہ سول ایوی ایشن کے ایئر کنٹرول ٹاور سے حادثے کے فوراً بعد میڈیا پر پائلٹ اور کنٹرول ٹاور کے درمیان ہونے والی گفتگو کس نے وائرل کی جو ایک سوالیہ نشان ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب پائلٹ کسی بھی ایئرپورٹ پر جہاز اتارتا ہے تو وہ ایئر کنٹرول ٹاور کی ہدایت کے مطابق عمل کرتا ہے کہ اس کو رن وے پر کس جگہ اور کس وقت جہاز اترتا ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایئر کنٹرول ٹاور پر اس وقت جس کی ڈیوٹی تھی اس کے تجربے اور مہارت سمیت قابلیت کو چیک کرنے کے ساتھ ڈیوٹی پر مامور شخص سے مکمل معلومات حاصل کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ المناک فضائی حادثے کے بعد یہ بتایا جارہا ہے کہ جدید فلائٹ آپریشنز کنٹرول سسٹم لینے کا فیصلہ کیا جارہا ہے