کچھ دو ،کچھ لو کی پالیسی پر عمل پیرا ہوکرفلسطینی ریاست قائم ہوسکتی ہے،اسرائیل

فلسطینیوں کو اپنی نیم خود مختار ریاست کے قیام اور اس کے حصول کے لیے 10 شرائط پرعمل درآمد کرنا ہوگا، نیتن یاھو

ہفتہ 30 مئی 2020 15:46

کچھ دو ،کچھ لو کی پالیسی پر عمل پیرا ہوکرفلسطینی ریاست قائم ہوسکتی ..
مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 مئی2020ء) عبرانی ذرائع ابلاغ نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے فلسطینی علاقوں پر صہیونی خود مختاری کے ویژن کی تفصیلات جاری کردیں۔عبرانی اخبار کو ایک طویل انٹرویو دیتے ہوئے نیتن یاھو نے کہا کہ اگر فلسطینی مغربی کنارے اور وادی اردن کے تمام علاقوں پر سیکیورٹی کنٹرول پر راضی ہوجاتے ہیں تو وہ اپنی الگ ریاست کے حصول کی طرف جاسکتے ہیں۔

یہ تجویز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ(صدی کی ڈیل)کے منصوبے میں طے کی گئی ہے۔نیتن یاھو نے کہا کہ فلسطینیوں کو اپنی نیم خود مختار ریاست کے قیام اور اس کے حصول کے لیے 10 شرائط پرعمل درآمد کرنا ہوگا۔ یعنی مغربی کنارے اور وادی اردن میں آباد بستیوں پر اسرائیلی خودمختاری کو تسلیم کرنا ہوگا۔

(جاری ہے)

متحدہ القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا ہوگا۔

کسی بھی مہاجرین فلسطینی کی واپسی کا مطالبہ نہیں کیا جائے گا اور تمام فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کا سیکیورٹی کنٹرول ماننا ہوگا۔انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ مغربی کنارے پر خود مختاری کا اطلاق کرنے کا یہ سنہری اور تاریخی موقع ہے جسے وہ کسی صورت میں ضائع نہیں ہونے دیں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تاریخی رجحان کو تبدیل کرنے کا ایک تاریخی موقع ہے۔

گذشتہ تمام سیاسی منصوبوں میں 1967 کی سرحدوں تک علاقوں پر اسرائیلی مراعات شامل تھیں۔ القدس کو تقسیم کرنے اور مہاجروں کے مسئلے کو حل کرنے کی بات کی گئی تھی۔نیتن یاہو نے فخر کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا نے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے، وہاں کے سفارتخانے کی منتقلی کے ساتھ ساتھ گولان کی پہاڑیوں پراسرائیل کی خود مختاری تسلیم کرنے، غرب، اردن ، وادی اردن اور بحر مردار کے اسرائیلی الحاق کیاعلانات کی حمایت کی ہے۔ایک سوال کے جواب میں نیتن یاھو نے کہا کہ وہ عالمی عدالت انصاف کی طرف سے اسرائیلی سیاسی اور عسکری رہ نمائوں کے خلاف مقدمات کا قیام مضحکہ خیز ہے اور ہم اپنی قیادت کا ہرفورم پردفاع کریں گے۔