ڈسٹرکٹ نوشکی کے صدر کیخلاف ایف آئی آر کا اندراج قابل مذمت ہے ،محمد نواز پندرانی

حکومت فوری طور پر ایف آئی آر واپس لے بصورت دیگرپرائیویٹ سکولز کے پرنسپل اور ٹیچر جیل بھرو تحریک شروع کرنے پر مجبور ہونگے، آل بلوچستان پروگریسو پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن

پیر 1 جون 2020 16:45

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جون2020ء) آل بلوچستان پروگریسو پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے رہنماوں نے کہا ہے کہ ڈسٹرکٹ نوشکی کے صدر کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج قابل مذمت ہے حکومت فوری طور پر ایف آئی آر واپس لے بصورت دیگرپرائیویٹ اسکولز کے پرنسپل اور ٹیچر جیل بھرو تحریک شروع کرنے پر مجبور ہونگے۔ یہ بات آل بلوچستان پروگریسو پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن اوردیگر پرائیویٹ تنظیموں کے عہدیداروں محمد نواز پندرانی،حافظ نعمت اللہ خان کاکڑ،محمد فہیم اصغر،عمر فاروق ،عبدالرحمن لونی ،عتیق بلوچ ، محمد وسیم خان یوسفزئی ،میروائس خان خلجی ،لیاقت علی ہزارہ ،محمد زمان یوسفزئی،قاری محمد فیصل ،شاکر وزیر سمالانی ،عبدلوہاب کاکڑ،شازیہ علی ، کنیز فاطمہ ،صابرہ طارق نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

صوبائی قائدین نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے سرد علاقے گزشتہ چھ ماہ سے اور گرم علاقے تین ماہ سے بند ہیں بطور معلم حکومت بلوچستان تک پیغام پہنچانا چاہتے ہیں کہ اگر ہم نے پرائیویٹ اسکولز کے حالیہ مسائل حل کرنے میں تعاون نہ کیا تو نئے پاکستان کا خواب محض خواب ہی رہ جائے گا حکومتی سلوگن کے مطابق کورونا سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے تو کاروباری ودیگر مراکز کھولنے کے بعد ابھی تک تعلیمی ادارے کیوں بند ہیں نجی تعلیمی شعبہ نے اپنی مدد آپ کے تحت حکومت کی معاونت کی ہے آن لائن تعلیم اور ٹی وی کی تعلیم گھر گھر پروگرام قطعاً کارگر ثابت نہیں ہوئے ہم تعلیمی میدان میں پہلے ہی پیچھے ہیں کیا تعلیمی اداروں کی طویل بندش عالمی سازش کا شاخسانہ تونہیں ہی دانشمندقویں تو حالت جنگ میں بھی اسکول کھلے رکھتی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ کورونا سے شدید ترین متاثر ہونے والے ممالک میں بھی جزوی طور پر تعلیمی ادارے کھولے جارہے ہیں تو پھر ہمارے بچے تعلیم سے محروم کیوں ہیں ایس اوپیز کے تحت اسکولز کھول کر تعلیمی سلسلہ جاری رکھ سکتے ہیں پھر بندش کیوں ہے ۔انہوں نے کہا کہ نیشنل ایجوکیشن کونسل پاکستان لیول کی تنظیم وزارت تعلیم کی طرف سے 15جولائی تک سکولز بند رکھنے کے فیصلے کو مسترد کرتی ہے سکولز کھولنے کی حمایت میں ڈسٹرکٹ نوشکی کے صدرجعفر بلوچ کے خلا ف درج ایف آئی آر کو فوری واپس لیا جائے اور استاد کی عظمت کا خیال رکھا جائے بصورت دیگر بلوچستان کے 2800اسکولز پرنسپل،35000ٹیچنگ اسٹاف کیلئے حکومت بلوچستان ایس او پیز کے تحت جیل میں انتظامات کرے ہم گرفتار ی دینے کیلئے جیل بھر و تحریک شروع کریں گے کیونکہ طویل مدت کیلئے نجی اسکولز کی بندش کی وجہ سے اساتذہ فاقوں اور خود کشیوں پر مجبور ہوچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت وقت نے طاقت کا استعمال جاری رکھا تو لاکھوں طلبہ اپنے اساتذہ کے وقار کی خاطر روڈ بند کرکے احتجاج پرمجبور ہونگے ابھی بھی وقت ہے کہ حکومت پرائیویٹ اسکولز کی نمائندہ تنظیم کے ساتھ بیٹھ کر ایس اوپیز کے تحت اسکولز کھولنے میں تعاو ن کرے تاکہ طلبہ کا مزید وقت ضائع نہ ہو۔