روس ،سائبیرین دریا میں ڈیزل کے بڑے پیمانے پر اخراج کے بعد ہنگامی صورتحال کے نفاذ کا اعلان

جمعرات 4 جون 2020 01:35

ماسکو ۔ 3 جون (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 جون2020ء) روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے سائبیرین امبرنیا دریا میں ڈیزل کے بڑے پیمانے پر اخراجکے بعد بڑے دھات ساز کارخانے دیوہیکل نورلسک نِکل کے ذیلی ادارہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خطے میں ہنگامی صورتحال کے نفاذ کا حکم دیا ہے۔ گزشتہ جمعہ کو آرکٹک سرکل کے اوپر واقع نورلسک شہر کے قریب بجلی کے پلانٹ میں 20 ہزار ٹن ڈیزل سے بھرے ذخیرے کا ٹینک رِس کر قریبی دریا میں جا گرا تھا۔

ماحولیاتی حدت میں اضافہ کی وجہ سے ٹینک کے ستون زمین میں دھنس گئے جس سے ٹینک کے زیریں حصے سے ڈیزل کا اخراج شروع ہو گیا تھا۔ٹیلی ویژن پر مبنی ویڈیو کانفرنس کے دوران، پیوٹن نے حکام کے بقول اس واقعے کی اطلاع دینے میں ناکام ہونے کے بعد، بجلی گھر چلانے والے نورلسک نکل کے ماتحت ادارہ، این ٹی ای کے کے سربراہ کو برطرف کر دیا ۔

(جاری ہے)

صدر پیوٹن نے این ٹی ای کے سربراہ سرگئی لپین سے واقعہ کا علم دو روز بعد سرکاری اداروں کو دینے پر سخت برہمی کا اظہار کیا تاہم ننورلسک نکل کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ این ٹی ای کے نے بروقت اور مناسب راستے میں پیش آنے والی اطلاع دی ہے۔

جبکہ کرسنایارسک خطے کیعلاقائی گورنر الیگزینڈر اوس نے پیوٹن کو بتایا کہ سوشل میڈیا میں خطرناک معلومات سامنے آنے کے بعد انہیں اتوار کے روز صرف حقیقی صورتحال کا علم ہوا۔روسی صدر نے کہا کہ ندی کی صفائی کی کوششوں کے لئے مزید قومی وسائل طلب کرنے کے لئے ہنگامی صورتحال کا نفاذ قومی مفاد میں ہے ۔ روس کی تحقیقاتی کمیٹی نے اعلان کیا کہ اس نے ماحولیاتی خلاف ورزیوں پر تین مجرمانہ تحقیقات شروع کر دی ہیں اور بجلی گھر کے ایک ملازم کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔نروسی وزیر ماحولیات دیمتری کوبلکن نے کہا کہ صرف فوج کی شمولیت سے ہی دریا کی ہنگامی صفائی ہو سکے گی۔