سعودی عرب میں تعینات پاکستانی سفیر نے اہم پیغام جاری کر دیا

راجا علی اعجاز نے کہا کہ اگر کسی پاکستانی کو PIA کی ٹکٹس مہنگے داموں بیچی جا رہی ہیں تو وہ مجھ سے براہ راست 0599558311پر رابطہ کر لے

Muhammad Irfan محمد عرفان ہفتہ 6 جون 2020 15:13

سعودی عرب میں تعینات پاکستانی سفیر نے اہم پیغام جاری کر دیا
جدہ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 6 جون 2020ء) سعودی عرب میں کورونا کی وبا کے بعد معاشی بحران نے جنم لیا ہے۔ جس کی وجہ سے ہزاروں پاکستانی بے روزگار ہو چکے ہیں اور فوری طور پر وطن واپسی کے منتظر ہیں، جن کی تعداد تیس ہزار سے زائد بتائی جاتی ہے۔ پی آئی اے کی جانب سے پاکستانیوں کو واپس لے جانے کے لیے فضائی آپریشنز میں تیزی آ گئی ہے۔ تاہم سوشل میڈیا پر اکثر پاکستانی تارکین کی جانب سے یہ شکایت کی جا رہی ہے کہ انہیں پی آئی کی ٹکٹس مہنگے داموں بیچی جا رہی ہیں۔

اس معاملے پر سعودی عرب میں تعینات پاکستانی سفیر راجا علی اعجاز کی جانب سے ایک ویڈیو پیغام میں کہا گیا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز جو ٹکٹیں بیچ رہا ہے، وہ پاکستانی تارکین سفارت خانے سے خریدتے ہیں۔

(جاری ہے)

اور ہر کلاس کی ٹکٹ کے الگ الگ ریٹس مقررہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پر جو بات چل رہی ہے کہ ٹکٹس کے زیادہ پیسے لیے جا رہے ہیں یا مہنگے بیچے جا رہے ہیں۔

یہ ایک غلط تاثر ہے۔ اس معاملے میں آپ لوگ تحمل مزاجی کا مظاہرہ کریں۔ اگر آپ لوگوں کہ کہیں یہ خیال آتا ہے کہ آپ سے زیادہ پیسے مانگے جا رہے ہیں تو بغیر کسی تاخیر کے یہ بات مجھ تک پہنچائیں۔مجھے کال کر کے بتا دیں، میں بذات خود اس پر ایکشن لوں گا۔ اگر کسی پاکستانی کو لگتا ہے کہ اسے PIA کی ٹکٹ مہنگے داموں بیچ جا رہی ہے تو وہ مجھ سے براہ راست 0599558311پر رابطہ کر لے۔

اور جن لوگوں کے رشتہ دار سعودی عرب میں انتقال کر گئے ہیں۔ میں ان سے تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔ اور انہیں یہ یقین دلاتا ہوں کہ ہم سفارت خانے والے آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ کورونا کی اس جنگ میں ہم آپ کے ساتھ اکٹھے لڑیں گے۔ پاکستانی سفیر نے اپنے ویڈیو پیغام میں یہ بھی کہا کہ پاکستانی سفارت خانے کے خلاف سوشل میڈیا پر منفی پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔

اس بے بنیاد پراپیگنڈے میں یہ کہا جا رہاہے کہ پاکستانیوں کی میتیں گھروں میں پڑی ہیں، انہیں دیکھنے والا کوئی نہیں اور سفارت خانہ اس معاملے سے لاعلمی کا اظہار کر رہا ہے۔ یہ بات بالکل غلط ہے۔ جو کچھ بھی ہو رہا ہے، وہ سفارت خانے کے علم میں ہے۔ ہمارا عملہ ہر اس جگہ پر بروقت پہنچنے کی کوشش کرتا ہے، جہاں پر بھی کسی پاکستانی کی میت ہوتی ہے۔

اور پھر اسے کسی سرد خانے میں منتقل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تاکہ میت کی بے حُرمتی نہ ہو اور وہ محفوظ رہے۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ سعودی عرب کے تمام نجی اور سرکاری مردہ خانے میتوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ وہاں پر میت رکھنے کی گنجائش نہیں ہوتی۔ تاہم جیسے ہی گنجائش بنتی ہے، تو ہمارے پاکستانی بھائی کی میت وہاں پر منتقل کر دی جاتی ہے۔ اس میں تھوڑا سا وقت لگ جاتا ہے۔

یہ صورت حال اب بنی ہے، وبا سے پہلے ایسی مشکل پیش نہیں آتی تھی۔ اس وقت کی وجہ سے کسی شخص یا دفتر کو الزام نہیں دینا چاہیے۔وبا سے پہلے مردہ خانوں میں بہت گنجائش ہوتی تھی۔ تاہم وبا کی وجہ سے تیزی سے ہونے والی اموات کے باعث میتوں کو بروقت مردہ خانوں میں منتقل کرنے میں مشکل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔2 جون کو 20 میتیں پاکستان بھجوائی گئیں جبکہ 6 جون کو قومی ایئر لائن کے ذریعے بھی اتنی ہی میتیں پاکستان روانہ کی جائیں گی۔

اس کے علاوہ مزید پروازوں کے ذریعے بھی پاکستانیوں کی میتیں وطن واپس بھجوائی جائیں گی۔ سوشل میڈیا پر پاکستانی سفارت خانے کے بارے میں کیا جانے والا پراپیگنڈہ بالکل بھی حقیقت پر مبنی نہیں ہے ، درحقیقت یہ سفارت خانے اور اس کے عملے کو بدنام کرنے کی کوشش ہے۔ پاکستانی کمیونٹی اس منفی پراپیگنڈے پر کان نہ دھرے۔ پاکستانی سفارت خانہ میتوں کو محفوظ بنانے کے سلسلے میں اپنا کام بھرپور طریقے سے کر رہا ہے۔