برما میں مسلمانوں کے خلاف دوبارہ آپریشن شروع
ریاست رخائن میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی ‘ہزاروں گاﺅں کو جلایا جاچکا ہے . رپورٹ
میاں محمد ندیم پیر 29 جون 2020 14:26
(جاری ہے)
حکومتی وزیر کرنل من تھان نے شہریوں کو علاقہ چھوڑنے کے لیے جاری کیے خط کی تصدیق کی خط ریتھیڈونگ کے ایڈمنسٹریٹر آنونگ مائنٹ تھین کے دستخط سے جاری ہوا جس میں انہوں گاﺅں کے سربراہوں سے کہا کہ کیوکٹان اور قریبی علاقوں میں آپریشن کی تیاری کی گئی ہے جہاں انتہاپسندوں کی موجودگی کے شبہات ہیں. مقامی انتظامیہ کی جانب سے جاری خط میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ احکامات کس نے جاری کیے ہیںرخائن کے سرحدی امور اور سیکیورٹی کے وزیر من تھن نے کہا کہ یہ احکامات سرحدی امور کی وزارت سے جاری ہوئے ہیں اور یہ ان وزارتوں میں سے ایک ہے جو فوج کے پاس ہیں. ایڈمنسٹریٹر نے خط میں کہا ہے کہ مذکورہ گاﺅں میں فوج کی جانب سے کلیئرنس آپریشن کیا جائے گا رخائن میں موجود مبینہ انتہاپسند اراکان آرمی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس کارروائی کے دوران اراکان آرمی کے دہشت گردوں فائرنگ کریں گے اس لیے گاو¿ں میں کوئی موجود نہ ہواور عارضی طور پر وہاں سے دوسری جگہ منتقل ہوجائیں. من تھن نے کہا کہ ایڈمنسٹریٹر نے ان احکامات کو غلط سمجھا اور یہ آپریشن بتائے گئے درجنوں گاﺅں میں نہیں بلکہ چند گاﺅں میں ہوگا انہوں نے کہاکہ آپریشن ایک ہفتے تک جاری رہ سکتا ہے اور جو باقی رہ جائیں گے وہ اراکان آرمی کے ہمدرد ہوں گے. حکومتی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت نے فوج کو ہدایت کی ہے کہ وہ کلیئرنس کی اصطلاح استعمال نہ کرے خیال رہے کہ 2017 میں فوج کی زیر قیادت کیے گئے آپریشن کے بعد تقریباً ساڑھے 7 لاکھ روہنگیا مسلمانوں نے میانمار سے بھاگ کر بنگلہ دیش میں سرحد پر واقع کیمپوں میں پناہ لی تھی. اقوام متحدہ نے اس معاملے پر اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ یہ فوجی کارروائی روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی غرض سے شروع کی گئی تھی اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی طاقتوں نے میانمار کے اس عمل کو نسل کشی قرار دیا تھا اور حکومت میں شراکتی فوج کو اس میں ملوث قرار دیا گیا تھا. رواں برس اپریل میں بھی سینکڑوں روہنگیا مسلمان رخائن سے ہجرت پر مجبور ہوئے تھے لیکن انہیں بنگلہ دیش سمیت پڑوسی ممالک نے داخلے کی اجازت نہیں دی تھی اور وہ کئی روز تک کشتی میں سوار ہو کر سمندر میں سرحدوں کے چکر لگاتے رہے. بعدازاں بنگلہ دیش نے داخلے کی اجازت دے دی تاہم وزیر خارجہ اے کے عبدالمومن کا کہنا تھا کہ یہ بنگلہ دیش کی ذمہ داری نہیں ہے انہوں نے کہا کہ یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ پہلے میانمار کی حکومت کو کہیں کیونکہ وہ ان کے شہری ہیں.
مزید اہم خبریں
-
مارکیٹ میں گندم کے نرخ 3 ہزار سے نیچے گر گئے
-
6 ججز کے خط پر اب تک اٹھائے جانیوالے اقدامات ناکافی، غیرمؤثر اور عدلیہ کے مستقبل کیلئے نہایت خطرناک ہیں
-
عام تعطیل کا اعلان
-
آسمانی بجلی اور طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی، متعدد افراد جاں بحق
-
وزیر اعظم نے کابینہ ڈویژن کے سرکاری کاغذات لیک ہونے کا نوٹس لے لیا
-
علی امین گنڈاپور کو چاہیے مستقل اڈیالہ جیل میں ہی شفٹ ہو جائیں
-
اسٹیٹ بینک کی جانب سے مقامی مارکیٹ سے 4 ارب ڈالرز سے زائد خریدے جانے کا انکشاف
-
پاکستان کو غزہ کی بڑھتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش ہے،وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف
-
طالب علموں کو پتا ہونا چاہیے کہ کونسی حکومت ہائرایجوکیشن کے لئے مخلص ہے، گورنرپنجاب
-
قومی اسمبلی اجلاس، وزراء کی عدم شرکت پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق برہم
-
ایران کی صدر کے دورہ سے متعلق اپوزیشن کو اعتماد میں لیں گے،اسحاق ڈار
-
آزاد ویزہ پالیسی کا حامی ہوں ،چاہتا ہوں سکھوں کے لئے پاکستان کے ویزے آسان کردیئے جائیں ، محسن نقوی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.