بھارت مجھے اقتدار سے ہٹانے کا منصوبہ بنا رہا ہے. نیپالی وزیراعظم

بھارتی خفیہ ادارے ماضی میں بھی نیپالی حکمرانوں کے قتل میں ملوث رہے ہیں‘میری جان بھی خطرے میں ہے.کے پی شرما اولی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 30 جون 2020 22:35

بھارت مجھے اقتدار سے ہٹانے کا منصوبہ بنا رہا ہے. نیپالی وزیراعظم
کھٹمنڈو(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔30 جون۔2020ء) نیپالی وزیر اعظم کے پی شرما اولی نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت انہیں اقتدار سے ہٹانے کا منصوبہ بنا رہا ہے‘غیرملکی نشریاتی ادارے مطابق وزیر اعظم نے کھٹمنڈو میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا نیا نقشہ جاری کرنے پر انہیں ہٹانے کی سازش کی جارہی ہے.انہوں نے کہا کہ مجھے ہٹانے کے منصوبے پر عمل پارلیمان کے ذریعے کروایا جائے گا واضح رہے کہ نیپال کے نئے نقشے میں لپو لیکھ، کالا پانی اور لمپیا دھورا کے علاقوں کو نیپالی سرزمین کے حصے کے طور پر دکھایا گیا ہے.

(جاری ہے)

بھارت نے روایتی طور پر دعویٰ کیا تھا کہ یہ اس کے علاقے ہیں اور نیپال کے نئے دعوے نے دونوں ممالک کے تعلقات خراب کر دیے ہیں ‘بھارت کی جانب سے متنازع نقشے جاری کرنے پر نیپال اور بھارت کے درمیان تناﺅ میں اضافہ ہوا تھا اور گزشتہ ماہ بھارتی ریاست بہار کے سیتامڑھی ضلع میں بھارت‘ نیپال سرحد پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک جبکہ دو افراد کے زخمی گئے تھے.

سیتامڑھی کے پولیس ایس پی انیل کمار نے غیرملکی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے اس واقع کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ سیتامھڑی کے سونبرسا علاقے میں بھارت کی طرف سے جانکی نگر اور نیپال کے علاقے ناراینپور میں 12جون کو فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا‘بھارتی پولیس افسر نے دعوی کیا کہ بھارت کی مقامی آبادی اور نیپال کی سرحدی پولیس کے درمیان جھڑپ ہونے کے بعد فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس میں ایک شخص ہلاک اور دو زخمی ہو ئے جبکہ عالمی ذرائع ابلاغ کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کی فوجیں سرحدوں پر ہیں .

بھارت کی جانب سے اشتعال انگیزی کرتے ہوئے سی آرپی ایف اور بی ایس ایف نے بھارتی شہریوں کو نیپالی سرحدی فورس کی موجودگی میں غیرقانونی طور پر باڈر پارکروانے کی کوشش کی نیپالی حکام کا کہنا ہے کہ بھارت اپنے جاسوس نیپال میں داخل کرنے کی کوشش کررہا تھا جنہیں نیپالی سکیورٹی فورس نے روکا اس دوران دونوں ملکوں کے سرحدی دستوں کے درمیان جھڑپ ہوگئی اور فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا‘ادھر بھارتی ضلع سپتاری کے اعلیٰ اہلکار شنکر ہری آچاریہ نے دعوی کیا کہ ہلاک اور زخمی ونے والے سمگلر تھے جو پہلے کم اور پھر بڑی تعداد میں آئے .

بھارتی ذرائع ابلاغ سے اس دعوی کی تردید ہوتی ہے کہ اگر ہلاک اور زحمی ہونے والے سویلین تھے تو انہیں فوری طور پر قریب موجود بھارتی فوجی ہسپتال میں کیوں لے جایا گیا‘دوسرا دعوی ہے کہ مرنے والا شخص اور زخمی مقامی کسان تھے مگر اس دن سرحد کے قریبی دیہات میں کسی بھی ایسے شخص کی آخری رسومات ادانہیں کی گئیںجو گولی لگنے سے مرا ہو بھارتی سرحدی فورسزکا یہ بھی دعوی ہے کہ نیپالی سرحدی پولیس نے مرنے والے پرسولہ ‘سترہ گولیاں چلائیں مگر بندوقیں ہونے کے باوجود بھارتی سی آرپی ایف اور بی ایس ایف نے جوابی فائرنگ کیوں نہیں کی؟یہ وہ سوال ہیں جو بھارتی ذرائع ابلاغ مودی سرکار سے کررہے ہیں.