امراض چشم کا ایک صدی قدیم مشنری ہسپتال شدید بدانتظامی کا شکار

جمعہ 3 جولائی 2020 15:37

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 جولائی2020ء) امراض چشم کی بہترین علاج گاہ کا مقام رکھنے والا ایک صدی قدیم مشنری ہسپتال شدید بدانتظامی کا شکار ہو گیا ۔اے پی پی کو دستیاب اعدادو شمار کے مطابق ٹیکسلا میں ایک صدی سے عوام کو معیاری اور سستے علاج کی سہولتیں فراہم کرنے والا کرسچئن ہسپتال ہسپتال 1922ء میں قائم کیا گیا، آنکھوں کے کامیاب آپریشن کی بدولت یہ جلد ہی علاقے بھر میں مشہور ہو گیا اور لوگ دوردراز سے علاج معالجے کے لیے ہسپتال آنے لگے ۔

اس کے بعد دیگر شعبوں میں بھی کام کا آغاز کر دیا گیا، بہترین طبی سہولتوں کی وجہ سے دور دراز سے لوگ یہاں آنے لگے۔سرکاری خبر رساں ادارے کو دستیاب معلومات کے مطابق 2002ء میں ہسپتال کی ڈائریکٹر اشجن ناز لال نے مبینہ طور پر اپنے داماد سہیل سودی کو بھاری تنخواہ پر ہسپتال کاایڈمنسٹریٹر مقرر کردیا جبکہ دوسری طرف ڈاکٹرز اور دیگر طبی عملہ کی تنخواہیں 50 فیصد سے بھی کم کر دی گئیں ۔

(جاری ہے)

حالیہ عرصہ میں ہسپتال کی حالت اتنی خراب ہو چکی ہے کہ کئی ڈاکٹرز استعفیٰ دے چکے ہیں جبکہ طبی عملہ بے یقینی کا شکار ہے اور وہ متبادل روزگار کی تلاش پر مجبور ہے۔ واضح رہے کہ اس میڈیکل بورڈ (پریسبائڈین میڈیکل بورڈ) کے زیر انتظام کرسچیئن ہسپتال سیالکوٹ بھی انتظامی بدحالی کاشکار ہے۔ عوامی و سماجی حلقوں نے چیف سیکرٹری پنجاب، سیکرٹری صحت پنجاب اور پنجاب ہیلتھ کمیشن سے اپیل کی ہے کہ ٹیکسلا اور سیالکوٹ کے ہسپتالوں کوبدانتظامی سے بچایاجائے ۔

متعلقہ عنوان :