اسلام آباد ہائیکورٹ نے انسانی حقوق کے ایشو پر ضمانت دی، ایک سال ہوگیا، کوئی الزام نہیں لگ سکا،شاہد خاقان عباسی

آج ایک بار پھر نیب عدالت میں پیشی تھی،پہلے ایک سال تفتیش ہوتی رہی، سوال نامے پر سوال نامہ بھر کر دیا،گرفتار کرلیا گیا، کوئی جواز نہیں دیا گیا،70 دن نیب نے ریمانڈ لیا، ایک سوال نہ کیا،ٹوٹل 8 ماہ کے قریب کسٹڈی میں رہا،،سابق وزیراعظم

جمعہ 3 جولائی 2020 22:12

اسلام آباد ہائیکورٹ نے انسانی حقوق کے ایشو پر ضمانت دی، ایک سال ہوگیا، ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 جولائی2020ء) سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ آج ایک بار پھر نیب عدالت میں پیشی تھی،پہلے ایک سال تفتیش ہوتی رہی، سوال نامے پر سوال نامہ بھر کر دیا،گرفتار کرلیا گیا، کوئی جواز نہیں دیا گیا،70 دن نیب نے ریمانڈ لیا، ایک سوال نہ کیا،ٹوٹل 8 ماہ کے قریب کسٹڈی میں رہا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے انسانی حقوق کے ایشو پر ضمانت دی، ایک سال ہوگیا، کوئی الزام نہیں لگ سکا،جو سوال کیا، جو کاغذ مانگا، ہم نے مہیا کیا،نیب نے جو تفتیش کرنی ہے ٹی وی کا کیمرہ لگا کر تفتیش کریں،عدالتی کارروائی بھی کیمرہ لگا کر ہونی چاہیے،آج تک ایک الزام نہیں لگا، الزام لگانا بڑا آسان ہے،کوئی شہادت نہیں، کوئی کیس نہیں بس دبانے کیلئے نیب استعمال ہو رہا ہے،راجہ پرویز اشرف کو 12 سال بعد بری کیا گیا،12 سال جو بے عزتی ہوئی اس کا کون ذمہ دار ہے، کسی کے پاس کوئی جواب ہی ،پہلے تفتیش کریں، الزام لگائیں پھر عدالت میں آئیں،ایک سال سے عدالتوں کا چکر لگا رہے ہیں، الزام نہیں لگ سکا،اس کیس کے اندر پاکستان کی سب سے بڑی کمپنی کے مالکان ملوث کیے گئے ہیں،ہم آج بھی کہتے ہیں انصاف کے تقاضے بڑے واضح ہوتے ہیں،چیئرمین نیب سپریم کورٹ کا جج رہ چکا ہے،شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ حکومت ناکام ہو چکی ہے، :حکومت نہیں چل رہی،چاہتا ہوں کہ حکومت پانچ سال پورے کرے،عمران خان کی پارٹی کا کون سا آدمی مائنس ون کرنا چاہتا ہی ۔