دُبئی پولیس نے ایک بار پھر غیر مُلکی سیاحوں کے دل جیت لیے

غیر ملکی سیاحوں کے گم شدہ پرس، موبائل فونز اور دیگر سامان ان کے ممالک میں بھجوا دیئے

Muhammad Irfan محمد عرفان منگل 14 جولائی 2020 17:19

دُبئی پولیس نے ایک بار پھر غیر مُلکی سیاحوں کے دل جیت لیے
دُبئی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔14 جولائی 2020ء) دُبئی اگر یہاں پر مقیم افراد اور سیاحوں کے لیے محفوظ ترین مُلک ہے تو اس کی بڑی وجہ یہاں کی پولیس ہے جو جرائم پیشہ عناصر پر کڑی نظر رکھتی ہے اور اگر کوئی واردات ہو بھی جائے تو اسے انجام دینے والوں کو فوری طور پر ڈھونڈ نکالتی ہے۔ دُبئی پولیس نے ایک بار پھر ایسا کام کر دکھایا ہے جس نے بیرون ملک سے آئے سیاحوں کے دل جیت لیے ہیں۔

گلف نیوز کے مطابق بہت سے سیاحوں کا دُبئی میں قیام کے دوران قیمتی سامان گُم ہو گیا تھا۔ یہ سیاح واپس اپنے آبائی ملک چلے گئے مگر پولیس نے سامان کی تلاش کر کے انہیں دوسرے ممالک میں بیٹھے مالکان تک پہنچا دیا۔ القصیص پولیس اسٹیشن کے ڈائریکٹر، بریگیڈیئر یوسف العدیدی نے بتایا کہ دُبئی میں سیاحت کی غرض سے آیا ایک برطانوی سیاح اپنے وطن واپس جانے کے لیے ٹیکسی میں سوار ہوا۔

(جاری ہے)

اس دوران اس کا بٹوہ ٹیکسی میں ہی گر گیا۔ جس میں آٹھ کریڈٹ کارڈز اور کچھ ذاتی دستاویزات بھی تھیں۔ ٹیکسی ڈرائیور نے یہ بٹوہ پولیس اسٹیشن آ کر جمع کرا دیا۔ پولیس کی جانب سے اس سیاح سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی، مگر اس کی فلائٹ روانہ ہو چکی تھی۔ جس کے بعد اس برطانوی سیاح سے فون پر رابطہ کر کے اس کا بٹوہ اس کے مُلک بھجوا دیا گیا۔ برطانوی سیاح کی جانب سے دُبئی پولیس کو ایک شکریہ بھری ای میل بھیجی گئی۔

جس میں اس نے کہا تھا کہ میرا گمشدہ سامان میرے لئی بہت اہم تھا۔ دُبئی پولیس کا بہت بہت شکریہ۔ اسی طرح ایک اور واقعے میں ایک کویتی سیاح دُبئی میں اپنا بیک پیک گنوا بیٹھا تھا۔ کسی شخص نے یہ بیگ القصیص پولیس اسٹیشن پہنچا دیا جس کے اندر ایک سمارٹ موبائل فون اور ٹیبلٹ بھی تھا۔ بیگ کے مالک کی تصدیق کرنے کے بعد اسے یہ بیگ اسے کویت بھجوا دیا گیا۔

جبکہ تیسرا واقعہ ایک سعودی سے متعلق ہے جو ایئرپورٹ جاتے وقت اپنا موبائل فون ٹیکسی میں ہی بھول گیا تھا۔ ڈرائیور نے یہ فون پولیس کے حوالے کر دیا۔ پولیس نے مالک سے رابطہ کرنے کے بعد اس کا فون کارگو کمپنی کے ذریعے سعودیہ بھجوا دیا۔ سعودی شہری نے دُبئی پولیس کا شکریہ ادا کیا کیونکہ اس موبائل میں اس کے گھر والوں کی تصویریں اور دوسرا قیمتی ڈیٹا بھی تھا۔