ناکام بغاوت کو 4 سال مکمل،وزیراعظم عمران خان کا ترکی کے نام اہم پیغام

15 جولائی 2016 کو ترک عوام کی بہادری دنیا بھر کی اقوام کے لئے سبق ہے،ترک قوم نے اپنے جمہوری اداروں اور امن و استحکام کا دفاع کیا تھا،ترک قوم کی بہادری تاریخ میں یاد رکھی جائے گی۔ وزیراعظم عمران خان کا ترک صدر اور عوام کے نام پیغام

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 15 جولائی 2020 11:25

ناکام بغاوت کو 4 سال مکمل،وزیراعظم عمران خان کا ترکی کے نام اہم پیغام
اسلام آباد (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 جولائی 2020ء) وزیراعظم عمران خان نے ترکی کی یوم جمہوریت و اتحاد پر ترک صدر طیب اردگان کے نام پیغام میں یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔وزیراعظم نےترک صدر اور عوام کے نام خصوصی پیغام میں کہا کہ پاکستانی قوم کی جانب سے قوم سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہیں۔چار سال قبل ترک قوم نے اپنی بہادری اور قابلیت کا اظہار کیا تھا۔

ترک قوم نے اپنے جمہوری اداروں اور امن و استحکام کا دفاع کیا تھا، 15 جولائی 2016 کو ترک عوام کی بہادری دنیا بھر کی اقوام کے لئے سبق ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ترک قوم کی بہادری تاریخ میں یاد رکھی جائے گی۔ایک صدی پہلے ہمارے آواز آباواجداد نے بھی ترکی قوم کے لئے قربانی دینے سے دریغ نہیں کیا۔15 جولائی 2016 کو بھی پاکستانیوں نے ترک قوم کے ساتھ اپنے جذبے سے جاری یکجہتی کیا۔

(جاری ہے)

ہم نے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا اور ان کے اہل خانہ کی بھرپور حمایت کی۔ پاکستانی قوم نے ترکی کے امن، استحکام اور جمہوریت کے خلاف اٹھنے والے اقدام کی مخالفت کی۔ خیال رہے کہ ترکی میں چارسال پیشتر بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد حکومت نے ملک گیر کریک ڈائون شروع کیا۔ بڑے بڑے ذرائع ابلاغ کا گلا گھوٹ دیا گیا اور ملک میں جملہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جانے لگیں۔

ترک حکام کا جیلوں میں قیدیوں کی موت کو خود کشی قرار دینا کئی طرح کے شکوک وشبہات کو جنم دے رہا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے قیدیوں پرتشدد اور ان کے غیرانسانی سلوک کی رپورٹس کے بعد قیدیوں کی اموات میں اضافہ کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا تھا کہ ترکی حکام زیرحراست افراد کے حوالے سے دنیا کے سامنے غلط بیانی کر رہے ہیں۔

قیدیوں کی خود کشی کے نتیجے میں موت کی باتیں مشکوک ہیں۔خیال رہے کہ تین سال قبل ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد ملک گیر کریک ڈائون شروع کیا گیا۔ 80 ہزار افراد کو حراست میں لیا گیا جب کہ 4 لاکھ افراد کو تفتیش کے عمل سے گذرنا پڑا۔ ایک لاکھ 75 ہزار سرکاری ملازمین کو برطرف کردیا گیا۔ ڈیڑھ سو ابلاغی ادارے بند کردیے گئے، اندرون اور بیرون ملک ہزاروں ترک تعلیمی ادارے اور جامعات بند کی گئیں اور دسیوں صحافیوں کو حراست میں لیا گیا۔انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں اور ترک اپوزیشن صدرطیب ایردوآن پر الزام عاید کرتی ہیں کہ بغاوت کی آڑ میں انہوں نے اپوزیشن کو طاقت سے کچلنے کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔