دہری شہریت سے متعلق نااہلی کیس: فیصل واڈا کو نوٹس جاری

الیکشن کمیشن نے وفاقی وزیر کے پیش نہ ہونے پر جواب طلب کرلیا ،یکطرفہ کارروائی کا عندیہ بھی دے دیا

پیر 20 جولائی 2020 21:14

دہری شہریت سے متعلق نااہلی کیس: فیصل واڈا کو نوٹس جاری
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 جولائی2020ء) الیکشن کمیشن نے دہری شہریت سے متعلق نااہلی کیس میں وفاقی وزیر فیصل واوڈا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے یکطرفہ کارروائی کا عندیہ دے دیا۔تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن میں وفاقی وزیرفیصل واوڈا کیخلاف دہری شہریت چھپانے کے الزام میں نااہلی کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، چیف الیکشن کمیشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے سماعت کی۔

فیصل واوڈا کی جانب سے کوئی بھی الیکشن کمیشن میں پیش نہ ہوا، جس پر الیکشن کمیشن نے درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق جواب طلب کر لیا اور فیصل واوڈا کو بھی نوٹس جاری کر دیا۔الیکشن کمیشن نے جواب جمع کرانے کے لیے 15 دن کی مہلت دے دی اور چیف الیکشن کمشنر نے درخواست گزاروں کو ہدایت دی کہ جواب جمع کراکر دلائل دیں۔

(جاری ہے)

الیکشن کمیشن نے کہا فیصل واوڈا کی جانب سے کوئی پیش نہ ہوا تو یکطرفہ کارروائی کریں گے۔

درخواست کی سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ فیصل واوڈا کی جانب سے 2 جون کو کیس خارج کرنے کی درخواست کی گئی تھی، اس حوالے سے درخواست گزاروں نے کوئی جواب جمع نہیں کرایا ہی. درخواست گزار نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر فیصل واوڈا کی درخواست کی کاپی نہیں دی گئی تھی،جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ کو وقت دیتے ہیں، آئندہ سماعت پر جواب جمع کرائیں‘اس موقع پر الیکشن کمیشن نے درخواست گزاروں سے درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق جواب طلب کرلیا اور کہا کہ اگلی تاریخ میں تمام جواب جمع کرائے جائیں‘چیف الیکشن کمشنر نے فیصل واوڈ کی نااہلی سے متعلق درخواست پر مزید کارروائی 10 اگست تک ملتوی کردی. یاد رہے وفاقی وزیر فیصل واوڈا کی نااہلی کے لیے دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ فیصل واوڈا نے کاغذات نامزدگی میں جعلی حلف نامہ جمع کرایا، جعلی حلف نامہ جمع کرانے پرفیصل واوڈا کوآئین کی شق 62 ون ایف کے تحت نااہل کیا جائے۔

خیال رہے آرٹیکل 62 پارلیمنٹ اراکین کی اہلیت سے متعلق ہے جس کی مختلف شقیں ہیں، جس پر پورا اترنا ضروری ہے، کوئی ایسا شخص پارلیمنٹ کا رکن بننے کا اہل نہیں جو پاکستان کا شہری نہ ہو۔رکن قومی اسمبلی کی عمر 25 سال ہونا ضروری ہے اور بطور ووٹر اس کے نام کا اندراج کسی بھی انتخابی فہرست میں موجود ہو جو پاکستان کے کسی حصے میں جنرل سیٹ یا غیر مسلم سیٹ کے لئے ہو۔

رکن سینیٹ کی صورت میں 30 سال عمر ہونا ضروری ہے اور ایسے شخص کا صوبے کے کسی بھی حصے میں بطور ووٹر نام درج ہو۔آرٹیکل 62 ڈی کہتا ہے کہ ایسا شخص اچھے کردار کا حامل ہو اور اسلامی احکامات سے انحراف کے لئے مشہور نہ ہو اور اسلامی تعلیمات کا خاطر خواہ علم رکھتا ہو اور اسلام کے منشور کردہ فرائض کا پابند ہو، نیز کبیرہ گناہ سے اجتناب کرتا ہو۔آرٹیکل 62 ون ایف کے مطابق پارلیمنٹ کا رکن بننے کا خواہش مند شخص سمجھدار ہو، پارسا ہو، ایماندار ہو اور کسی عدالت کا فیصلہ اس کے خلاف نہ ہو جبکہ اس نے پاکستان بننے کے بعد ملک کی سالمیت کے خلاف کوئی کام نہ کیا ہو اور نظریہ پاکستان کی مخالفت نہ کی ہو۔