احتساب عدالت نے ملزم میاں وسیم عرف لکی علی کی ایک ارب 95 کروڑ روپے پلی بارگین کی درخواست منظور کر لی

جمعرات 30 جولائی 2020 00:55

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 جولائی2020ء) احتساب عدالت اسلام آباد نے ملزم میاں وسیم عرف لکی علی کی ایک ارب 95 کروڑ روپے پلی بارگین کی درخواست منظور کر لی، یہ ہائوسنگ فراڈ میں نیب کی سب سے بڑی ریکوری کی ہے۔ لکی علی نے 11 جعلی ہائوسنگ سوسائٹیوں کے نام پر9 ہزار لوگوں سے فراڈ کیا ، لکی علی نی11 مختلف ناموں سے ہائوسنگ سوسائٹیوں کی پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر تشہیر کرتے ہوئے عوام کو بڑے پیمانے پر لوٹا۔

ملزم نے نیشنل ہائوس بلڈنگ اینڈ روڈز ڈویلپمنٹ کارپوریشن، راولپنڈی ہائوسنگ اینڈ انڈسٹریل ڈویلپمنٹ کارپوریشن، سنٹرل ڈویلپمنٹ پروموشن پروگرام، دھمیال روڈ پر واقع ڈیفنس ویلی، نیشنل ٹائون گوجرہ روڈ، نیو اسلام آباد سٹی، سرسیّد ٹائون، نیشنل گارڈن، سرسیّد گارڈن، دھمیال سٹی اور ڈیفنس ایونیو سمیت دیگر ہائوسنگ سوسائٹیز کے نام پر لوگوں کو گمراہ کیا اور ان سے پیسے بٹورے۔

(جاری ہے)

راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ریکارڈ کے مطابق لکی علی کی ایک بھی ہائوسنگ سوسائٹی رجسٹرڈ نہیں اور نہ ہی انہوں نے کوئی این او سی حاصل کیا، یہ ہائوسنگ سوسائٹیاں غیر قانونی ہیں۔ نیب راولپنڈی نے ملزم کے خلاف انکوائری کی۔ تفتیش کے دوران میاں وسیم نے اپنا جرم تسلیم کیا۔ ملزم نے تفتیش کے دوران ایک ارب 95 کروڑ روپے پلی بارگین کے ذریعے واپس کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔

پلی بارگین کے ذریعے حاصل کی گئی رقم مذکورہ سوسائٹیز کے متاثرین میں تقسیم کی جائے گی جنہوں نے اپنی لوٹی گئی رقم کے حصول کیلئے اپنے کلیمز نیب راولپنڈی میں جمع کرائے ہیں جبکہ جن متاثرین نے ابھی تک اپنے کلیمز جمع نہیں کرائے وہ قانون کے مطابق اپنے پلاٹ کی دستاویزات نیب راولپنڈی میں جمع کرا دیں۔ چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی، انویسٹی گیشن آفیسر سیماب قیصر اور کیس افسر سعید اختر کی کارکردگی کو سراہا ہے۔

احتساب عدالت اسلام آباد نے مضاربہ سکینڈل کے ایک اور ریفرنس میں سرمایہ کاری کے نام پر عوام کو لوٹنے والے مجرم مطیع الرحمن کو 12 سال قید اور 17 کروڑ روپے کا جرمانہ سنایا ہے جبکہ ریفرنس میں شریک تیسرے ملزم عتیق الرحمن کو اشتہاری قرار دیا گیا۔ نیب کو تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ ملزم مطیع الرحمن پورے سکینڈل کا ماسٹر مائنڈ تھا جس نے عتیق الرحمن کے ساتھ مل کر نام نہاد اسلامی سرمایہ کاری مضاربہ کے تناظر میں گلوبل کنسرنز کے نام پر غیر قانونی اور بددیانتی سے عوام کو بڑے پیمانے پر لوٹا۔

اس حوالہ سے انہوں نے بھاری سرمایہ کاری حاصل کی اور سرمایہ کاری کرنے والوں کو معاہدے اور رسیدیں جاری کیں اور یہ تاثر دیا کہ یہ رجسٹرڈ اور قانونی کاروبار ہے۔ ابتدائی طور پر لوگوں کو اعتماد میں لینے کیلئے ملزمان نے چند مہینے منافع دیا تاہم بعد میں نہ ہی لوگوں کو منافع دیا اور نہ ہی انہیں اصل رقم واپس کی اور خود غائب ہو گئے۔ واضح رہے کہ گلوبل کنسرنز کبھی بھی مضاربہ کمپنی کے طور پر ایس ای سی پی میں رجسٹر نہیں تھی۔

ابتدائی طور پر 515 شکایت کنندگان نے 160 ملین روپے لوٹنے کی درخواست دائر کی۔ احتساب عدالت اسلام آباد میں عبوری ریفرنس نمبر 09/2015 دائر کیا گیا۔ بعد میں مزید 95 متاثرین نے اپنے کلیمز جمع کرائے جن میں سے 37 متاثرین شامل تفتیش ہوئے اور 11003000 کے اپنے کلیمز کی تصدیق کی اور عدالت میں ضمنی ریفرنس دائر کیا گیا۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی کی سربراہی میں انویسٹی گیشن آفیسر سیّد علی عباس، کیس آفیسر سعید اختر کی کارکردگی کو سراہا ہے۔