خیبرپختونخوا پولیس نے جس طرح دہشتگردی کا مقابلہ کیا اسکی مثال نہیں ملتی ،میاں افتخارحسین

منگل 4 اگست 2020 23:14

پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 اگست2020ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخارحسین نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا پولیس شہداء کے وارث ہیں، خیبرپختونخوا پولیس نے جس طرح دہشتگردی کا مقابلہ کیا اسکی مثال نہیں ملتی اور یہی وجہ ہے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بڑی کامیابیاں حاصل کی گئیں۔ یوم شہدائے پولیس کے موقع پر باچاخان مرکز پشاور سے جاری بیان میں اے این پی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخارحسین نے تمام شہداء کو خراج عقیدت و سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی نے اپنے دور حکومت میں پولیس کو احساس دلایا کہ حکومت انکے ساتھ کھڑی ہے، انکی تنخواہیں دوگنی، اسکے بعد آدھی اور پھر آدھی بڑھائی گئی۔

پولیس کے پاس اے این پی دور حکومت سے پہلے جدید اسلحہ تک موجود نہیں تھا، اے این پی نے انہیں نہ صرف جدید ترین اسلحہ فراہم کیا بلکہ جنگی بنیادوں پر دہشتگردی کے خلاف جنگ کی تربیت بھی دی۔

(جاری ہے)

صوبہ بھر میں پولیس ہیڈکوارٹرز بنائے گئے اور ان ہیڈکوارٹرز کو جدید ترین اسلحہ فراہم کیا گیا۔ 2008-2013ء تک بحیثیت صوبائی وزیراطلاعات دہشتگردی کے خلاف پولیس کی قربانیوں کو یاد کرتے ہوئے میاں افتخارحسین نے کہا کہ اس وقت جب دہشتگردی عروج پر تھی اور پولیس فرنٹ لائن پر یہ جنگ لڑ رہے تھے، وہ خود ہر حملے کے بعد انکے ساتھ کھڑے رہے۔

اے این پی نے شہداء پیکج کو تین لاکھ سے بڑھا کر 30لاکھ کردیا تھا۔ اسکے ساتھ ساتھ جو پولیس اہلکار شہید ہوجاتا، ریٹائرمنٹ تک انکے لواحقین کو پوری تنخواہ دی جاتی تھی کیونکہ شہید ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔ شہدائے پولیس کے بچوں کو براہ راست نوکری دی گئی۔ پولیس شہداء کے بچوں کو سرکاری سطح پر مفت تعلیم دلوائی گئی اور لواحقین کو پلاٹ یا پلاٹ کے برابر امدادی رقم بھی دی گئی۔

میاں افتخارحسین نے کہا کہ اے این پی نے اس وقت پولیس کو تمام سہولیات فراہم کرکے انہیں یقین دلایا کہ حکومت انکے ساتھ کھڑی ہے۔ پشاور پریس کلب پر حملے کا ذکر کرتے ہوئے سابق صوبائی وزیراطلاعات نے کہا کہ سپاہی ریاض الدین نے اپنی جان نچھاور کرتے ہوئے خودکش بمبار کو روکا اور جان کی قربانی دے کر کئی جانوں کو بچایا۔ ڈی ایس پی خورشید کو دہشتگردوں نے شہید کیا تو انکو تین دن تک بغیر سر کے دفنایا گیا اور تین دن بعد انکا سر واپس کیا گیا۔

ملک سعد، صفوت غیور، عابد علی سمیت پولیس افسران اور سپاہیوں نے جان کی قربانی دے کر دہشتگردی کے خلاف جنگ میں عوام کی جانیں بچائی۔ انہوںنے کہا کہ خیبرپختونخوا پولیس شہداء کے وارث ہیں اور آج بھی شہادت کے جذبے کے ساتھ عوام کی خدمت کررہے ہیں۔انکی قربانیوں کے بدولت اس صوبے میں امن کا قیام ممکن ہوا۔ اے این پی نے جو سہولیات پولیس کو فراہم کیں اس سے پولیس کے جذبات مزید مضبوط ہوئے۔ انہوں نے اے این پی کے تمام کارکنان کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے مرکزی صدر اسفندیارولی خان کے حکم پر ملک بھر میں 04اگست یوم شہدائے پولیس کو بھرپور طریقے سے منایا اور پولیس شہداء کو خراج عقیدت پیش کی۔