اسٹیٹ بینک نے برآمد کنندگان کو 190 ارب روپے کی اضافی حد فراہم کردی

جمعرات 20 اگست 2020 12:48

اسٹیٹ بینک نے برآمد کنندگان کو 190 ارب روپے کی اضافی حد فراہم کردی
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اگست2020ء) اسٹیٹ بینک نے برآمد کنندگان کو 190 ارب روپے کی اضافی حد فراہم کردی۔ بدھ کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق بینک دولت پاکستان نے برآمدکنندگان کو مزید سہولت دینے کے لیے برآمدی مالکاری اسکیم(ایکسپورٹس فنانس اسکیم یا ای ایف ایس)کے تحت بینکوں کو فراہم کردہ ری فنانسنگ کی حد 100 ارب روپے بڑھا دی ہے۔

چنانچہ اب مالی سال 21 کے لیے بینکوں کے پاس مجموعی طور پر 700 ارب روپے کی حد ہے۔ مزید یہ کہ برآمدات سے متعلق سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی غرض سے مالی سال 21 کے لیے طویل مدتی مالکاری سہولت (ایل ٹی ایف ایف)کے تحت 90 ارب روپے بھی مختص کیے گئے ہیں۔ یہ رقم 100 ارب روپے کی اس حد کے علاوہ ہے جو پہلے ہی صنعتی یونٹوں کے قیام کے لیے رعایتی ری فنانس اسکیم عارضی معاشی ریلیف سہولت (ٹی ای آر ایف)کے تحت بینکوںڈی ایف آئیز کے لیے مختص کی جاچکی ہے۔

(جاری ہے)

برآمدی مالکاری اسکیم اور طویل مدتی مالکاری سہولت اسٹیٹ بینک کی سب سے پرانی اسکیموں میں شامل ہیں جن کے تحت برآمد کنندگان کو رعایتی فنانسنگ فراہم کی جاتی ہے۔ ای ایف ایس برآمد کنندگان کی مختصر مدتی فنانسنگ ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 1973 سے جاری ہے جبکہ ایل ٹی ایف ایف 2008 سے دستیاب ہے۔ دونوں اسکیموں کی شریعت سے ہم آہنگ شکلیں بھی دستیاب ہیں۔

کورونا وائرس کی وباء کے سامنے آنے کے بعد اسٹیٹ بینک نے معیشت پر اس کے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں اور ملک کی برآمدات کو تحفظ دینا کلیدی ترجیح رہی ہے۔ اسٹیٹ بینک نے ای ایف ایس اور ایل ٹی ایف ایف کے تحت مارچ 2020 سے اب تک کئی رعایتیں دی ہیں جن میں ای ایف ایس پارٹ ون کے تحت حاصل کیے جانے والے قرضوں کے عوض شپمنٹ کے لیے چھ ماہ کی اضافی مدت بھی شامل ہے۔

اسی طرح ای ایف ایس پارٹ ٹو کے تحت حاصل کیے جانے والے قرضوں کے عوض مطلوبہ برآمدی کارکردگی پورا کرنے کے لیے چھ ماہ کی اضافی مدت مالی سال 21 کے لیے استحقاق کی حد کا حساب لگانے کے لیے اس توسیعی مدت کی برآمدی کارکردگی بھی شمار کی جائے گی، مالی سال 20 اور مالی سال 21 کے دوران حاصل کردہ فنانسنگ کے عوض دکھائی جانے والی برآمدی کارکردگی کو دگنا سے کم کرکے ڈیڑھ گنا کیا جانا، ایل ٹی ایف ایف کے تحت فنانسنگ کے حصول کے لیے اہلیت کے معیار میں نرمی، ایل ٹی ایف ایف کے تحت لیے گئے قرضوں کی اصل رقم اور ریشیڈو لنگ یا اسٹرکچرنگ کیلیے ایک سال کے التواء کی اجازت بھی شامل ہے۔

توقع ہے کہ مذکورہ بالا رعایات، جن کو کاروباری طبقے نے بڑے پیمانے پر سراہا، کے باعث حدود میں لگ بھگ 190 ارب روپے کا اضافہ برآمدکنندگان کی سستی لکویڈیٹی کی ضرورت پوری کرے گا۔ اسٹیٹ بینک صورت حال کا بغور جائزہ لے رہا ہے اور برآمدی شعبے کی مدد کے لیے مزید ضروری اقدامات کرنے کو تیار ہے۔

متعلقہ عنوان :