اسٹیٹ بینک نے گورنر کی سالانہ رپورٹ برائے مالی سال 25ء جاری کردی

جمعہ 17 اکتوبر 2025 13:23

اسٹیٹ بینک نے گورنر کی سالانہ رپورٹ برائے مالی سال 25ء جاری کردی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2025ء) سٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ مالی سال 2025میں پاکستان میں کلی معیشت کی صورتحال میں مزید بہتری آئی ہے ، جس کے نتیجے میں مہنگائی میں نمایاں کمی ہوئی ۔ یہ بات سٹیٹ بینک کی جانب سے جاری گورنر کی سالانہ رپورٹ برائے مالی سال 25ء میں کہی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق کلی معیشت کی صورتِ حال میں مزید بہتر کو محتاط زری پالیسی اور پائیدار مالیاتی یکجائی نے مدد دی اور جس کے نتیجے میں قومی صارف اشاریہ قیمت مہنگائی تیزی سے کم ہوئی۔

حقیقی جی ڈی پی نمو پہلے سے زائد رہی۔رپورٹ کے مطابق مہنگائی میں کمی کے جس رجحان کا آغاز مالی سال 24ء میں ہوا تھا، مالی سال 25ء کے دوران وہ مزید زور پکڑ گیا ۔ اس لیے اوسط قومی صارف اشاریہ قیمت مہنگائی تیزی سے گر کر 4.5 فیصد پر آ گئی، جو مالی سال 24ء میں 23.4 فیصد اور مالی سال 23ء میں 29.2 فیصد پر تھی۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مہنگائی میں کمی وسیع البنیاد تھی، بڑی کمی غذائی مہنگائی میں آئی ، کیونکہ ملکی مارکیٹ میں غذائی اجناس کی دستیابی بہتری ہو گئی تھی اور غذائی اشیا ء کی عالمی قیمتیں کم رہی تھیں۔

توانائی کی مہنگائی میں بھی خاصی کمی واقع ہوئی جسے تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کے علاوہ توانائی کے سرکاری نرخ کم ہونے سے فائدہ پہنچا۔قوزی مہنگائی تقریباً نصف رہ گئی، جو محدود ملکی طلب اور مہنگائی کی توقعات کے قابو میں رہنے کے ساتھ ساتھ اس بات کی عکاس ہے کہ غذائی اور توانائی کی قیمتوں کو گذشتہ برس لگنے والے دھچکوں کے دورِثانی کے اثرات کی شدت کم ہوگئی۔

رپورٹ میں یہ بات اجاگر کی گئی ہے کہ مہنگائی کی بہتر صورت حال کے جواب میں زری پالیسی کمیٹی نے جون 2024ء تا جون 2025ء پالیسی ریٹ میں مجموعی طور پر1,100 بیسس پوائنٹس کمی کی۔ تاہم مالی سال 25ء کی دوسری ششماہی میں قوزی مہنگائی کے جمود ، بڑھتے ہوئے عالمی تجارتی ٹیرف، جغرافیائی اور سیاسی کشیدگی میں اضافے اور توانائی کی سرکاری قیمتوں میں تغیر پذیری سے پیدا ہونے والی بے یقینی کو دیکھتے ہوئے زری پالیسی کمیٹی نے مالی سال 25ء کی دوسری ششماہی میں زری نرمی کی رفتار کو سست کر دیا۔

اس نپے تلے اقدام نے نجی شعبے کے قرضوں میں قابلِ ذکر توسیع کو آسان بنایا اور خصوصاً مالی سال کے دوسرے حصے میں معاشی سرگرمیوں کی بتدریج بحالی میں مدد دی۔ مالیاتی خسارہ گر کر کئی برس کی نچلی سطح یعنی جی ڈی پی کے 5.4فیصد پر آگیا، اور بنیادی سرپلس دگنے سے زائد اضافے کے ساتھ 2.4 فیصد تک پہنچ گیا، اس طرح مالیاتی یکجائی نے زری پالیسی کو مدد دی چنانچہ مہنگائی کم ہوئی۔

گورنر کی سالانہ رپورٹ برائے مالی سال 25ء میں بیرونی شعبے میں آنے والی نمایاں بہتری کا بھی ذکر کیا گیا جس کے مطابق جاری کھاتے کے توازن میں 14 سال میں پہلی مرتبہ سرپلس آیا۔ اس سرپلس کے علاوہ آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کے بعد مالی رقوم کی آمد میں اضافے نے سٹیٹ بینک کو اس قابل بنایا کہ وہ انٹربینک مارکیٹ سے خاصی مقدار میں زرمبادلہ خرید سکے ، جس سے زرمبادلہ کے ذخائر کو تقویت ملی اور بازارِمبادلہ کا استحکام مزید بڑھا ۔

مالی نظام کے استحکام کو برقرار رکھنا سٹیٹ بینک کے بنیادی مقاصد میں سے ہے، اس حوالے سے رپورٹ میں پاکستان کے مالی نظام کی لچک کو اجاگر کیا گیا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ شعبہ بینکاری کے تمام اہم اظہاریوں میں استحکام آیا اور ادائیگی قرض کی صلاحیت کے پیمانوں میں مزید بہتری آئی ۔ جنوری 2024ء سے آ ئی ایف آر ایس 9کے نفاذ نے بینکوں کے انتظامِ خطر کا فریم ورک مضبوط کیا اور نقصان برداشت کرنے کی ان کی صلاحیت میں اضافہ کیا۔

بینکوں کے اثاثے بڑھ کر جی ڈی پی کے تقریباً 52.4 فیصد ہو گئے، جو مالی سال 2024ء میں 49.1 فیصد تھے۔گورنر کی سالانہ رپورٹ برائے مالی سال 25ء میں سٹیٹ بینک کے مختلف اقدامات کا ذکر ہے جو حکومت کی اقتصادی پالیسی کے اہداف میں معاونت کی غرض سے کیے گئے۔ یہ معاونت سٹیٹ بینک کے توسیعی مقاصد میں شامل ہے ۔ رپورٹ میں بالخصوص، ایکسچینج کمپنیوں میں اصلاحات اور بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلاتِ زر میں اضافے کے لیے ہونے والے انتظامی اقدامات پر روشنی ڈالی گئی ہے، جیسے بینکوں کے لیے مزید ترغیبات، اور بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں تک ہدفی رسائی ۔

اس کے علاوہ برآمد کنندگان، خصوصاً آئی ٹی شعبے سے منسلک افراد کو سہولت دینے کے اقدامات کا بھی ذکر ہے ، جن میں منافع کی دوبارہ سرمایہ کاری اور جدت کو فروغ دینے کے لیے برقرار ی حد بڑھانا شامل ہے۔کیش لیس معیشت کے فروغ کی کوششوں کے تحت، ڈجیٹل ادائیگیوں کے میدان میں بھی نمایاں پیش رفت کی گئی۔’’راست‘‘ کے انتظام و انصرام اور نظم و نسق کے لیے نیا ادارہ ’’راست پیمنٹس پاکستان (پرائیویٹ) لمیٹڈ‘‘ بنایا گیا، ترقی یافتہ ’’پرزم پلس‘‘ سیٹلمنٹ سسٹم کا آغازہوا ، جو مرکزی سیکورٹیز ڈپازٹری سے بھی مربوط کیا جا سکتا ہے ، نیز رپورٹ میں بتایا گیا کہ ادائیگیوں میں جدت کے فروغ کے لیے ایک ریگولیٹری سینڈ باکس فریم ورک متعارف کرایا گیا ۔

اس کے علاوہ، سٹیٹ بینک نے ملک بھر میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کے قبولیتی نظام نافذ کیے اور حکومتی ادائیگیوں کے نظام کو مزید ڈیجیٹلائز کرنے کے اقدامات بھی کیے۔رپورٹ میں مالی شمولیت کی قومی حکمت عملی 2024-28ء کے آغاز کا بھی ذکر کیا گیا ہے جس کا مقصد 2028ء تک مالی شمولیت 75 فیصد تک بڑھانا اور صنفی تفاوت 25 فیصد تک کم کرنا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ مالی تعلیم کے قومی روڈمیپ 2025-29ء ، ’’برابری پر بینکاری‘‘ پالیسی پر عمل درآمد میں تسلسل، اور اسلامی بینکاری، زراعت، اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی مالی معاونت جیسے بہدف اقدامات، مالی سال 25ء میں مالی شمولیت کے مزید فروغ میں معاون ثابت ہوئے۔

ٹیکس اور کسٹمز ٹیرف میں اصلاحات؛ زرعی اجناس کی منڈی کی ڈی ریگولیشن ؛ اور بلا ہدف سبسڈیوں کے بتدریج خاتمے جیسی حالیہ اصلاحات کا اعتراف کرتے ہوئے رپورٹ میں زور دیا گیا کہ ساختی اور نظم و نسق سے متعلق اصلاحات پر ثابت قدمی کے ساتھ عملدرآمد ضروری ہے تاکہ قیمتوں اور مالی استحکام کو برقرار رکھا جا سکے۔ عالمی تجارتی ٹیرف پالیسی میں 2025ء کے دوران تبدیلیوں، اور ملک میں 2025 ءکے سیلاب سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کی نشاندہی کرتے ہوئے گورنر کی سالانہ رپورٹ مالی سال 25ء میں یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ سٹیٹ بینک مستعد ہے ، ابھرتے ہوئے ان خطرات کی باریک بینی سے نگرانی کر رہا ہے اور اپنے پالیسی فیصلوں میں انہیں ملحوظ رکھ رہا ہے تاکہ قیمتوں اور مالی استحکام کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے ، یہ دونوں عناصر پائیدار اقتصادی نمو کے لیے ناگزیر ہیں۔

واضح رہے کہ گورنر کی سالانہ رپورٹ ایس بی پی ایکٹ 1956ء کی دفعہ (1) 39 (جنوری 2022ء تک ترمیم شدہ) کے تحت شائع کی جاتی ہے۔ اس دفعہ کے تحت گورنر ” بینک کے اہداف کے حصول، زری پالیسی کے طرزِعمل، پاکستان کی معیشت اور مالی نظام کی کیفیت سے متعلق سالانہ رپورٹ مجلسِ شوریٰ (پارلیمنٹ) کے ملاحظے کے لیے پیشِ کریں گے۔ “ واضح رہے کہ گورنر کی سالانہ رپورٹ ایس بی پی ایکٹ 1956ء کی دفعہ (1) 39 (جنوری 2022ء تک ترمیم شدہ) کے تحت شائع کی جاتی ہے۔ اس دفعہ کے تحت گورنر ” بینک کے اہداف کے حصول، زری پالیسی کے طرزِعمل، پاکستان کی معیشت اور مالی نظام کی کیفیت سے متعلق سالانہ رپورٹ مجلسِ شوریٰ (پارلیمنٹ) کے ملاحظے کے لیے پیشِ کریں گے۔ “