مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کے بھاؤ میں مجموعی طور پراستحکام دیکھا گیا

ہفتہ 18 اکتوبر 2025 21:38

مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کے بھاؤ میں مجموعی طور ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اکتوبر2025ء) مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کے بھاؤ میں مجموعی طور پر استحکام دیکھا گیا ٹیکسٹائل ملز نے محتاط خریداری جاری رکھی ہے۔پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 15 اکتوبر 2025 تک ملک بھر میں کپاس کی مجموعی آمد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

مجموعی طور پر کپاس کی آمد گذشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں بہتر رہی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں سال کی فصل نسبتا بہتر پیداوار دے رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مجموعی طور پر 3,795,675 بیلز کپاس فیکٹریوں تک پہنچ چکی ہیں۔ یہ تعداد گذشتہ سال کے اسی عرصے میں 3,101,781 بیلز کے مقابلے میں 693,894 بیلز زیادہ ہے، جو کہ 22.37 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے۔

(جاری ہے)

یہ اضافہ کپاس کی بہتر پیداوار، سازگار موسمی حالات اور بہتر زرعی انتظامات کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔پنجاب میں کپاس کی پیداوار میں نمایاں بہتری ریکارڈ کی گئی ہے۔ 15 اکتوبر 2025 تک صوبے میں کپاس کی کل آمد 1,520,095 بیلز رہی، جو گذشتہ سال کے 1,185,607 بیلز کے مقابلے میں 334,489 بیلز زیادہ ہے۔ اس طرح پنجاب میں کپاس کی آمد میں 28.20 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

سندھ میں کپاس کی پیداوار میں نمایاں بہتری سامنے آئی ہے۔ صوبے میں مجموعی کپاس کی آمد 2,275,546 بیلز رہی، جو پچھلے سال کی 1,628,648 بیلز کے مقابلے میں 646,898 بیلز زیادہ ہے۔ اس طرح سندھ میں کپاس کی آمد میں 39.76 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کے بھاؤ میں مجموعی طور پر استحکام دیکھا گیا ٹیکسٹائل ملز نے محتاط خریداری جاری رکھی ہے۔

جبکہ جنرز بھی روئی بیچنے میں دلچسپی لے رہے ہیں لیکن پھٹی کی رسد نسبتا کم ہونے کی وجہ سے جنرز کم داموں میں روئی بیچتے ہیں دلچسپی کم دکھا رہے ہیں بہر حال کاروبار صوبہ سندھ میں فی من 14900 تا 15500 روپے رہا۔ بلوچستان میں روئی کا بھاؤ کوالٹی کے مطابق 15100 تا 15300 روپے کا بھا چل رہا ہے بہر حال کاروباری حجم نسبتا کم ہے جس کی وجہ سے کاٹن یارن کی مانگ اور بھا میں کمی بتائی جاتی ہے۔

عالمی سطح پر کپاس کی قیمتوں میں دبا کی ایک بڑی وجہ امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی کشیدگی ہے، جو عالمی طلب و رسد پر اثرانداز ہو رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ خام تیل کی قیمتوں میں کمی نے بھی کپاس کی مارکیٹ پر منفی اثر ڈالا۔ مزید برآں، امریکی حکومت کے شٹ ڈان کی وجہ سے اہم زرعی رپورٹس بالخصوص یو ایس ڈی اے کی ورلڈ ایگرکلچرل سپلائی اینڈ ڈیمانڈ ایسٹی میٹس (WASDE) رپورٹ کے اجرا میں تاخیر ہو رہی ہے، جس کے باعث سرمایہ کاروں میں غیر یقینی فضا پیدا ہو گئی ہے۔

پاکستانی کاٹن مارکیٹ میں استحکام کے باوجود کاروباری سرگرمیاں محدود رہیں۔ پھٹی کی آمد کم ہونے اور ڈیمانڈ میں معمولی اضافے کے باوجود ملز مالکان دھاگے (یارن)کی کم فروخت اور بین الاقوامی مارکیٹ کے دبا کو دیکھتے ہوئے نرخ بڑھانے سے گریز کر رہے ہیں۔ اس محتاط رویے کے باعث لین دین کم رہا اور مارکیٹ میں مجموعی طور پر ایک انتظار کی کیفیت دیکھنے میں آئی۔

مجموعی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ کپاس کی عالمی منڈی اس وقت غیر یقینی حالات سے دوچار ہے۔ امریکی اقتصادی پالیسی، چین کے ساتھ تجارتی تعلقات، خام تیل کی قیمتیں، اور یو ایس ڈی اے کی تاخیر سے جاری ہونے والی رپورٹس آئندہ دنوں میں مارکیٹ کے رجحانات کو متعین کریں گی۔ مقامی سطح پر بھی مارکیٹ کا دار و مدار ان عالمی عوامل پر ہی رہے گا، تاہم جنرز کی کم سپلائی اور ہلکی سی طلب مستقبل میں محدود بہتری کی امید پیدا کر سکتی ہے۔

صوبہ سندھ میں روئی کا بھاؤ کوالٹی کے مطابق 14900 تا 15500 روپے رہا پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 6800 تا 7600 روپے رہا صوبہ پنجاب میں روئی کا بھا ؤ14800 تا 15350 روپے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 6800 تا 8000 روپے رہا صوبہ بلوچستان میں روئی کا بھا ؤ15100 تا 15300 روپے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 7000 تا 8000 روپے رہا بلوچی روئی کا بھاؤ 15700 تا 15800 روپے رہا۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ فی من 15100 روپے کے بھا ؤپر بند کیا۔

کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن کے بھا میں ملا جلا رجحان رہا۔ نیویارک کاٹن کے وعدے کا بھاؤ فی پانڈ 64.00 تا 69.00 امریکن سینٹ رہا۔علاوہ ازیں پاکستان میں جاری کاٹن سیزن 2025 اپنے ایک اہم اور فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ اس حوالے سے سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان کے شعبہ ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی کے سربراہ ساجد محمود نے معروف تجزیہ نگار نسیم عثمان سے ٹیلی فونک گفتگو میں بتایا کہ ابتدائی طور پر فصل کی آمد نہایت تیز رفتاری سے جاری تھی، تاہم اب یہ رفتار بتدریج کم ہو رہی ہے۔

ان کے مطابق، عالمی منڈی میں کپاس کی قیمتوں میں اتار چڑھا، طلب و رسد میں غیر یقینی صورتحال، درآمدی رجحانات، اور مقامی مارکیٹ میں غیر استحکام نے مجموعی منظرنامہ خاصا پیچیدہ بنا دیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (PCGA) کی 15 اکتوبر 2025 کی تازہ رپورٹ کپاس کی پیداوار، کھپت، اور مارکیٹ کے رجحانات کی نہایت جامع اور شفاف تصویر پیش کرتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، یکم سے 15 اکتوبر کے دوران ملک بھر میں کپاس کی مجموعی آمد 37 لاکھ 95 ہزار 637 گانٹھوں تک پہنچی، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 31 لاکھ 1 ہزار 743 گانٹھیں تھیں۔ اس طرح آمد میں 22.37 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا۔ تاہم، ساجد محمود نے واضح کیا کہ پہلے جن رپورٹس میں پیداوار میں 56 فیصد اضافہ دیکھا جا رہا تھا، اب وہ شرح گھٹ کر 22 فیصد کے لگ بھگ رہ گئی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگرچہ پیداوار زیادہ ہے مگر اس میں تیزی کا رجحان کم ہو گیا ہے۔