حکومت کی اولین ترجیح ہے کہ سبسڈیز کے نظام کو منظم اور موثر بنایا جائے تاکہ سرکاری خزانے سے دی جانے والی امداد نہ صرف مستحقین تک پہنچے بلکہ اس سے مطلوبہ نتائج حاصل ہوں، نظام میں بہتری کے لیے ہر ممکنہ کوشش کی جائے تاکہ اس حوالے سے عوامی مفاد میں فیصلے لیکر ان پر عمل درآمد کیا جا سکے،

وزیرِ اعظم عمران خان کا حکومتی سبسڈیز کے نظام کو منظم اور موثر بنانے کے حوالے سے اجلاس سے خطاب

بدھ 2 ستمبر 2020 19:10

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 ستمبر2020ء) وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کی اولین ترجیح ہے کہ سبسڈیز کے نظام کو منظم اور موثر بنایا جائے تاکہ سرکاری خزانے سے دی جانے والی امداد نہ صرف مستحقین تک پہنچے بلکہ اس سے مطلوبہ نتائج حاصل ہوں، نظام میں بہتری کے لیے ہر ممکنہ کوشش کی جائے تاکہ اس حوالے سے عوامی مفاد میں فیصلے لیکر ان پر عمل درآمد کیا جا سکے۔

وہ بدھ کو یہاں حکومتی سبسڈیز کے نظام کو منظم اور موثر بنانے کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ اجلاس میں وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز، وزیرِ صنعت محمد حماد اظہر، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین، معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل، معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر، سیکرٹری خزانہ نوید کامران، سابق سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود و دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

سابق وزیرِ خزانہ شوکت ترین، چیئرمین حبیب بنک سلطان علی الانہ، عارف حبیب اور ڈاکٹر اعجاز نبی بھی ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کے مطابق وزیرِ اعظم کو حکومت کی جانب سے مختلف شعبوں میں بالواسطہ اور بلا واسطہ دی جانے والی سبسڈیز، ان سبسڈیز کی مد میں ہونے والے اخراجات ، موجودہ سبسڈیز کے نظام میں خرابیوں اور سبسڈی کے نظام کو مزید منظم بنانے کے حوالے سے قائم شدہ تھنک ٹینک کی جانب سے اب تک ہونے والی پیش رفت پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

وزیرِ اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مختلف شعبوں میں سبسڈیز کی مد میں حکومت ہر سال اربوں کھربوں کا بوجھ برداشت کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح ہے کہ سبسڈی کے نظام کو منظم اور موثر بنایا جائے تاکہ سرکاری خزانے سے دی جانے والی امداد نہ صرف مستحقین تک پہنچے بلکہ اس سے مطلوبہ نتائج حاصل ہوں۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ سبسڈی کے نظام کے حوالے سے حکومتی ترجیحات نہایت واضح ہیں۔

ان میں غریب افراد کی معاونت، سماجی و معاشی ترقی، پس ماندہ علاقوں اور طبقوں کو ملک کے دیگر حصوں کے برابر لانا، برآمدات، چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروبار کو سپورٹ فراہم کرنا، تعمیرات اور زرعی شعبے کا فروغ ہے۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ سبسڈیز کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے ہر ممکنہ کوشش کی جائے تاکہ اس حوالے سے عوامی مفاد میں فیصلے لیکر ان پر عمل درآمد کیا جا سکے۔