گلوبل ایجوکیشن و محکمہ تعلیم میں 1489 خواتین اساتذہ کی عدم مستقلی نے اساتذہ کو مایوسی سے دوچار اور تعلیمی معیار پر سوالات کھڑے کردیئے

ہفتہ 12 ستمبر 2020 23:54

خضدار(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 ستمبر2020ء) گلوبل ایجوکیشن و محکمہ تعلیم میں 1489 خواتین اساتذہ کی عدم مستقلی نے اساتذہ کو مایوسی سے دوچار اور تعلیمی معیار پر سوالات کھڑے کردیئے ۔تفصیلات کے مطابق حکومت بلوچستان اور گلوبل ایجوکیشن نے آج سے چار سال قبل یعنی 2016 میں مشترکہ طورپر بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں 725 سکول کھول کر جس میں 2000 کے لگ بھگ خواتین اساتذہ این ٹی ایس کے سخت ٹیسٹ مرحلہ کے بعد بھرتی کیا تھا۔

اس پارٹنرز کے معاہدہ کے مطابق جون 2018 کے بعد حکومت بلوچستان نے ان کواپنے تحویل میں لیکر ایجوکیشن محکمہ کے ساتھ نظم کے ساتھ لیکر ان اساتذہ کو مستقل کرنا تھا ۔ تاہم ان خواتین اساتذہ کی عدم مستقلی اور بروقت تنخواہیں نہ ملنے کے باعث دو ہزار اساتذہ میں سے چھ سو سے زائد خواتین اساتذہ نے مایوسی کا شکار ہو کر درس و تدریس کا سلسلہ چھوڑنے اور استعفیٰ پر مجبور ہوچکی ہیں۔

(جاری ہے)

اب جو اساتذہ حکومت بلوچستان اور گلوبل ایجوکیشن کے تحت رہ جانے والی1489 خواتین اساتذہ تین ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں اور انتہائی کسمپرسی کے عالم میںڈیوٹی سر انجام دے رہی ہیںاور اگر مذید ان کی تنخواہیں روک دی گئیں اور انہیں مستقل نہیں کیا گیا تو وہ بھی درس و تدریس کا سلسلہ چھوڑنے پر مجبور ہوجائیں گی اور اس کا اثر براہ راست صوبے میں تعلیم پر پڑ جائیگی اور دیہی علاقوں میں ناخواندگی مذید بڑھ جائیگی۔

پھر ان اساتذہ کو ہمیشہ طفلی تسلی دی جارہی ہے جون 2018 میں انہیں مستقل ہونا تھی تاہم انہیں مذیدایک سال کنٹریکٹ پر رکھ دیا گیا۔ اب پھر سے مستقلی کی بجائے ایک سال کا اضافی کنٹریکٹ دیا گیا اور تاحال انکی مستقلی کے لیئے کوئی امید نظر نہیں آرہی ہے جو کہ ناانصافی ہے۔ ان 1489 خواتین اساتذہ کی اپیل ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان عالیانی اور وزیر تعلیم سردار یار محمد خان رند انہیں مستقل کرکے نہ صرف ان اساتذہ کی حوصلہ بلکہ صوبے میں مذید خواندگی کو فروغ دینے میں کردار ادا کریں۔

متعلقہ عنوان :