سیکریٹری لوکل گورنمنٹ بورڈ کے ایم سی میں غیر ضروری دبائو ڈال رہے ہیں ۔ سپریم کورٹ کا آرڈر سول سرونٹس کے لئے ہے،آفیسرز ایکشن کمیٹی

بدھ 23 ستمبر 2020 17:33

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 ستمبر2020ء) آفیسرز ایکشن کمیٹی کی مرکزی چیئرپرسن نبیلہ خانم نے کہا ہے کہ سیکریٹری لوکل گورنمنٹ بورڈ کے ایم سی میں غیر ضروری دبائو ڈال رہے ہیں ۔ سپریم کورٹ کا آرڈر سول سرونٹس کے لئے ہے۔آفیسرز ایکشن کمیٹی کے ایم سی اور ڈی ایم سیز میں سیاسی بنیادوں پر اقدامات کی کھلی اور واشگاف لافاظ میں مذمت کرتی ہے۔

سول سرونٹس جودوسرے محکوں کے ہیں ۔ کے ایم سی اور ڈی ایم سیز ملازمین پبلک سرونٹ اور کونسل ملازمین ہیں جو Statuaryباڈی میں آتے ہیں۔ انہوں نے یہ بات اپنی زیر صدارت کے ایم سی ۔ ڈی ایم سی افسران و ممبران کا مشترکہ اجلاس کے موقع پر کہی۔انہوں نے کہا کہ کے ایم سی کے افسران و ملازمین کو لاوارث نہ سمجھا جائے، نبیلہ خانم نے مذید کہا کہ سول سرونٹس جو سیکریٹری لوکل گورنمنٹ بورڈ کے ماتحت آتے ہیں وہی دوسرے محکوں کے ہیں ۔

(جاری ہے)

کے ایم سی اور ڈی ایم سیز ملازمین پبلک سرونٹ اور کونسل ملازمین ہیں جو Statuaryباڈی میں آتے ہیں۔ نبیلہ خانم نے کہا کہ افسران میں شدید غم و غصے پایا جاتا ہے کہ کے ایم سی کو مفتوحہ علاقہ سمجھ کر کراچی کے افسران کو لسانی بنیادوں پر ٹارگٹ نہ کیا جائے ۔ نبیلہ خانم نے کہا کہ کہ میونسپل کمشنر ریلوے، فاریسٹ، واٹر بورڈ، بلڈنگ کنٹرول ، کے ڈی اے، ایل ڈی اے، ایم ڈی اے اور الگ اداروں سے آنے والوں کو ریلیف کریں اسکی آڑ میں کے ایم سی ڈی ایم سی افسران کو نشانہ نہ بنایا جائے۔

1987میں کے ایم سی کے حصے بخرے کرکے وزیر اعلی غوث علی شاہ نے چار زونل میونسپل کمیٹیاں بنا،ْٰئیں ۔ 1994میں یہ زونل میونسپل کمیٹیاں وزیر اعلی سندھ نے ختم کرکے فہیم ذمان خان کے کہنے پر ایک کے ایم سی کردی اور تمام ملازمین دوبارہ کے ایم سی سروس ہوگئے۔یکم جولائی 1996کو کے ایم سی کو دوبارہ devolveکرکے پانچ ڈی ایم سیز بنائی گئیں ۔14اگست 2001کو کے ایم سی صٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ اور 18ٹائونز ، 254یونین کونسلیں بنا دی گئیں ۔

یہ سب پبلک سرونٹ اور کونسل ملازمین ہیں ۔ 2011اور 2012میں دسٹرکٹ گورنمنٹ اختیارات میں کمی کے ساتھ بحال کی گئیں ۔ 2013 میں کے ایم سی اور چھ ڈی ایم سیز بحال کی گئیں ۔سیکریٹری لوکل گورنمنٹ بورڈ تاریخ اور حقائق سے نا واقف ہیں ۔ فوری حکم نامہ میں ترمیم کریں ورنہ عدالت لے جائیں گے۔ نبیلہ خانم نے کہا کہا کہ ایڈمنسٹریٹر کراچی اس تاثر کو زائل کریں کہ وہ ایک مخصوص ایجنڈا لیکر آئے ہیں۔

ایکشن کمیٹی نے واضع اعلان کیا کہ عدالت جائیں گے۔ کسی غلط حکم نامہ کو قبول نہیں کریں گے۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی اس تاثر کو زائل کریں کہ وہ ایک مخصوص ایجنڈا لیکر آئے ہیں ۔ سب سے پہلے لوکل گورنمنٹ بورڈ کے خلاد ایکشن ہونا چاہئے جس نے سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دو افسران کے ایم سی میں تعینات کئے جنہیں او پی ایس میں 20اور 19گریڈ کی پوسٹس پر لگایا گیا ہے۔ انہیں لگژری گاڑیاں الاٹ کی گئی ہیں ۔ کے ایم سی میں دوہرے قانون نہیں چلیں گے۔ یہ کوئی فتح کیا ہوا ادارہ نہیں ہے جس میں من مانے فیصلے اور کراچی دشمن اقدامات ہوں اور کوئی آواز اٹھانے والا نہ ہو۔