صنعتکاروں کی وزیراعظم سے ای او بی آئی کے آڈٹ2سال کے لیے مؤخر کرنے کی اپیل

ای او بی آئی نے پیداواری سرگرمیاں بحال کرنے میں رکاوٹیں ڈالنا شروع کردیں، صدر نکاٹی فیصل معیز خان

پیر 19 اکتوبر 2020 19:23

صنعتکاروں کی وزیراعظم سے ای او بی آئی کے آڈٹ2سال کے لیے مؤخر کرنے ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اکتوبر2020ء) نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری( نکاٹی) کے صدرفیصل معیز خان نے وزیراعظم عمران خان سے اپیل کی ہے کہ کرونا وبا سے پیدا ہونے والی سنگین معاشی بحرانوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹی ٹیوشن ( ای او بی آئی) کے آڈٹ کم ازکم 2 سال کے لیے مؤخر کیے جائیں اور نوٹسز واپس لیتے ہوئے صنعتکاروں کوہراساں نہ کرنے کی ہدایات جاری کی جائیں۔

فیصل معیز خان نے وزیراعظم عمران خان سے اپیل میں کہاکہ ای او بی آئی کی جانب سے صنعتکاروں کو بڑی تعداد میں آڈٹ نوٹسز موصول ہورہے ہیں اورصنعتکاروں کوفیکٹریوں میں آکر ہراساں کیا جارہا ہے جس کا فوری نوٹس لیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ کرونا وبا کے دوران طویل لاک ڈاؤن کے نتیجے میں صنعتیں کیء ماہ بند رہیں اور لاک ڈاؤن کھلنے کے بعد صنعتوں میں بتدریج پیداواری سرگرمیاں بحال ہورہی ہیں ۔

(جاری ہے)

ملک میں جاری سنگین معاشی بحرانوں کے باوجود صنعتکار برادری اپنی بقا کو قائم رکھنے کی جدوجہدکررہی ہے اور معمول کے مطابق صنعتی سرگرمیاں بحال کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے لیکن ای او بی آئی نے رکاوٹیں ڈالنا کرنا شروع کردی ہیں اور نوٹسز پر نوٹسز بھیج کر مسلسل ہراساں کیا جارہاہے۔ایسی صورتحال میں صنعتکار اپنی فیکٹریاں چلائیں یا نوٹسز کا جواب دیتے پھریں۔

فیصل معیز خان نے مزید کہاکہ حکومت اگر واقعی ملکی صنعتوں کو دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا دیکھنا چاہتی ہے تو انہیں ریلیف فراہم کرتے ہوئے ایسے اقدامات عمل میں لائے جس سے صنعتوں میں دوبارہ پیداواری سرگرمیاں بلارکاوٹ بحال کرنے میں مدد مل سکے۔ انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے اپیل کی کہ کرونا وبا کے ملکی معیشت پر پڑنے والے منفی اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے ای او بی آئی کے آڈٹ کم ازکم 2 سال کے لیے مؤخرکیے جائیں اور یہ ہدایات جاری کی جائیں کہ صنعتکار برادری کو ہرگز ہراساں نہ کیا جائے تاکہ وہ بلارکاوٹ پیداواری عمل جاری رکھ سکیں اور بروقت برآمدی آرڈرز کی تکمیل ممکن بناسکیں تاکہ ملک کی کم ہوتی برآمدات میں ایک بار پھر اضافہ ممکن ہوسکے۔