غربت میں بھارت بنگلہ دیش کو بھی پیچھے چھوڑدیا ‘مودی سرکار کی ملٹی نیشنل کمپنیوں کوکھلی چھٹی

چھوٹے کاشتکاروں اور کاروباریوں کی خودکشیوں کے واقعات میں اضافہ ‘بھارتی وزارت خزانہ کی سرکاری دستاویزات میں سنسنی حیزانکشافات

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 23 اکتوبر 2020 10:56

غربت میں بھارت بنگلہ دیش کو بھی پیچھے چھوڑدیا ‘مودی سرکار کی ملٹی نیشنل ..
نئی دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اکتوبر ۔2020ء) غربت میں بھارت بنگلہ دیش کو بھی پیچھے چھوڑدیا ہے ‘بھارتی وزارت خزانہ کے اعدادوشمار کے مطابق بھارت میں ایک مخصوص طبقہ کی دولت میں بے پناہ اضافہ ہورہا ہے تو دوسری جانب خط غربت سے نیچے جانے والوں کی تعداد میں بھی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے . کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کو روکنے کے لیے لگائے گئے لاک ڈاﺅن میں کروڑوں گھروں کے چولہے بجھ گئے ہیں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے بروقت مناسب اقدامات نہ کیئے جانے کی وجہ سے نجی شعبہ میں ملازمتیں اور مزدوری کرنے والوں کی بڑی تعداد بیروزگار ہوئی ہے .

(جاری ہے)

حال ہی متحدہ عرب امارات اور دیگر عرب ممالک کی جانب ہجرت میں بے پناہ اضافے کے رجحان پر مشتمل ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ لاکھوں کی تعداد میں بھارتی شہری سیاحتی ویزوں پر عرب ممالک کا رخ کررہے ہیں اسی طرح غیرقانونی طور پر بیرون ممالک جانے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے. بھارتی ماہرین کی جانب سے مرتب کردہ ایک دستاویزکو بھی اس رپورٹ کا حصہ بنایا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مودی سرکار کی جانب سے صنعتی وزرعی شعبے میں بڑے بڑے کاروباری گروپوں کو نوازگیا ہے تاہم چھوٹے کاشتکاروں اور کاروباریوں کو خودکشیوں کے لیے چھوڑ دیا گیا ہے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک طرف مودی کے دور حکومت میں کسانوں کی جانب سے خودکشیوں کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور اب چھوٹے کاروباری بھی فاقوں اور قرض داروں سے تنگ آکر خودکشیاں کرنا شروع ہوگئے ہیں.

رپورٹ میں مودی سرکار کی جانب سے دنیا کی بڑی کمپنیوں کو بھارتی مارکیٹ میں ترجیحی بنیادوں پر جگہ فراہم کرنے اور اجارہ داری کے حوالے سے چیک اینڈ بیلنس کا نظام نہ ہونے پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے اس سلسلہ میں بھارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں عالمی کمپنیوں کو کھلی چھوٹ دے کر مقامی چھوٹے صنعت کاروں‘دوکانداروں اور کسانوں کا استحصال کیا گیا ہے.

ماہرین کے مطابق ان ملٹی نیشنل کمپنیوں نے بھارت میں تمام شعبوں میں اجارہ داریاں قائم کرلی ہیں جن میں خوراک ‘ادویات‘زراعت سمیت عام شہریوں کو متاثرکرنے والے دیگر شعبہ جات شامل ہیں تاہم حکومت کی جانب سے اجارہ داری کے حوالے سے چیک کا کوئی نظام نہیں رکھا گیا بلکہ بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں کو آسان قرضوں‘مفت سرکاری زمینوں کی فراہمی سمیت دیگر مراعات اور سہولتوں سے نوازا گیا جبکہ بھارت کی مقامی چھوٹی کمپنیوں کو ایسی کوئی سہولیات میسر نہیں ہیں.

ادھرعالمی بینک کی ایک حالیہ رپورٹ میں بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت میں غربت میں اضافہ پاکستان سے کہیں زیادہ ہے اور اب بھارت میں حالات بنگلہ دیش سے بھی بدتر ہوگئے ہیں‘غربت اور خوشحالی میں حصہ داری کے نام سے جاری ہونے والی عالمی بینک کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غربت کا خاتمہ پاکستان اور بھارت کا سب سے بڑا مسئلہ ہے. رپورٹ میں پاکستان کا شمار دنیا کے ان ملکوں میں ہے جہاں غریبوں کی آمدنی درمیانے درجے میں نہیں بلکہ تیزی سے اضافے کے درجے میں ہے پاکستان میں غریبوں کے حالات میں بہتری ملک کی سالانہ 4 فیصد ترقی کی شرح کے حساب سے بہتر ہے جبکہ اس درجے میں چین 8 فیصد کی سالانہ ترقی کی وجہ سے سر فہرست ہے، سری لنکا کا شمار بھی اسی درجے میں ہے.

عالمی بینک کی رپورٹ میں بھارت کا شمار ان ملکوں میں ہے جہاں غریبوں کی آمدنی میں کمی ہو رہی ہے حالانکہ بھارت کا شمار دنیا میں تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں ہوتا ہے رپورٹ میں دیئے گئے اعدادوشمار کے مطابق اگربھارت کے حالات کچھ معاملات میں بہتر ہیں تو پاکستان بھی کئی میدانوں میں بھارت سے آگے ہے. رپورٹ کے مطابق 21اعشاریہ25 فیصد بھارتی عالمی بینک کے طے کردہ 1اعشاریہ9 ڈالر کی روزانہ آمدنی کے معیار کے مطابق غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں تو پاکستان میں ان کی تعداد آبادی کا 8اعشاریہ3 فیصد ہےبھارت میں 3اعشاریہ1 ڈالر روزانہ آمدنی والے افراد کی تعداد اگر58 فیصد ہے تو پاکستان میں ان کی تعداد آبادی کا 45 فیصد ہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر بنگلہ دیش اپنی موجودہ رفتار سے ترقی کرتا رہا تو وہ 2030 ءتک غربت پر قابو پا لے گا بنگلہ دیش میں 3اعشاریہ1 ڈالر روزانہ کمانے والے افراد آبادی کا 77اعشاریہ6 فیصد ہیں.