کورونا ویکسین کے ابتدائی ٹرائل میں آکسفورڈ کے ماہرین غلطی کرگئے

آزمائشی مرحلے میں ڈاکٹروں نے 2 مکمل خوراک دے دیں جس سے مضر اثرات سامنے آئے ، جس پر ٹیم کو غلطی کا احساس ہوا اور دوبارہ کی گئی جانچ پڑتال سے معلوم ہوا کہ ویکسین کی پہلی خوراک کی مقدار کو نصف کیا جائے ، دوا ساز کمپنی آسٹرا زینیکا کے ڈائریکٹر کا انکشاف

Sajid Ali ساجد علی بدھ 25 نومبر 2020 13:10

کورونا ویکسین کے ابتدائی ٹرائل میں آکسفورڈ کے ماہرین غلطی کرگئے
لندن (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 25 نومبر 2020ء ) آکسفورڈ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹروں نے 70 فیصد نتائج کی کامیابی والی کورونا ویکسین تو بنالی لیکن ابتدائی ٹرائل میں ان کی ایک چھوٹی سی غلطی نے مشکل کھڑی کردی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق آکسفورڈ ماہرین کے ساتھ کام کرنے والی دوا ساز کمپنی آسٹرا زینیکا کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ ابتدائی طور پر دوا کے آزمائشی مرحلے میں ڈاکٹروں کی طرف سے 2 مکمل خوراک دے دی گئیں جس کی وجہ سے دوا کے مضر اثرات سامنے آئے جن میں سردرد ، تھکاوٹ اور بازو پر خارش وغیرہ دیکھی گئی ، جس سے ٹیم کو اپنی غلطی کا احساس ہوا اور ماہرین کی جانب سے دوبارہ کی گئی جانچ پڑتال سے معلوم ہوا کہ ویکسین کی پہلی خوراک کی مقدار کو نصف تک کم کیا جائے جس کے بعد ویکیسین کی پہلی خوراک آدھی اور ایک ماہ بعد دوسری مکمل خوراک دی گئی تو اس کی کامیابی کی شرح 60 فیصد سے بڑھ کر 90 فیصد تک موثر ثابت ہوئی۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی کورونا وائرس ویکسین استعمال کے لیے محفوظ اور قوت مدافعت بڑھانے میں مدد کرتی ہے جبکہ یہ ویکسین 99 فیصد لوگوں پر مؤثر ثابت ہوئی۔ اس پراجیکٹ پر کام کرنے والے سائنسدانوں نے آج صبح ہی ابتدائی ٹرائل سے حاصل ہونے والے نتائج شائع کیے جس میں کہا گیا کہ اس ویکسین سے 99 فیصد لوگوں میں قوت مدافعت بڑھانے میں مدد ملی ، اس تحقیق کے دوسرے مرحلے میں 560 لوگوں پر تجربہ کیا گیا جس میں زیادہ تعداد سفید فام اور برطانوی شہریوں کی تھی جس کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ اس ویکسین کا تمام افراد پر تقریباً ایک ہی اثر ہوا ، تحقیق میں مزید کہا گیا کہ یہ ویکسین 55 سال سے کم افراد کے لیے بھی استعمال کی جا سکے گی۔

متعلقہ عنوان :