امریکی بحریہ کے جنگی جہازنے سمندری حدود کی خلاف ورزی کی . روس کا الزام

یوایس ایس جان ایس مک کین خلیجِ پیٹر دی گریٹ میں روسی سمندری حدود میں دو کلومیٹر تک اندر آیا. روسی وزارت دفاع

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 25 نومبر 2020 13:22

امریکی بحریہ کے جنگی جہازنے سمندری حدود کی خلاف ورزی کی . روس کا الزام
ماسکو(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔25 نومبر ۔2020ء) روس نے کہاہے کہ اس کے ایک جنگی بحری جہاز نے امریکی بحریہ کے ڈیسٹروئر جنگی جہاز بحیرہِ جاپان میں اپنی سمندری حدود میں داخل ہونے پر بھگا دیا ہے. ماسکو نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی بحری جہاز یو ایس ایس جان ایس مک کین خلیجِ پیٹر دی گریٹ میں اس کی سمندری حدود میں دو کلومیٹر تک اندر آ گیا تھا جس کے بعد روس نے اس جہاز کو ٹکر مار کر نقصان پہنچانے کی دھمکی دی روس کے مطابق اس کے بعد یہ بحری جہاز اس علاقے سے نکل گیا مگر امریکی بحریہ نے کسی بھی غلط کام کے ارتکاب سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے بحری جہاز کو 'نکالا' نہیں گیا ہے.

یہ واقعہ بحیرہِ جاپان میں پیش آیا جسے بحیرہِ مشرقی بھی کہا جاتا ہے اور اس کے گرد روس، جاپان اور شمالی و جنوبی کوریا واقع ہیں روسی وزارت دفاع کے مطابق اس کے پیسیفک بحری بیڑے کے ڈیسٹروئر جنگی جہاز ایڈمرل وینوگرادوف نے رابطے کے بین الاقوامی چینل کا استعمال کرتے ہوئے امریکی بحری جہاز کو خبردار کیا کہ اسے اپنی بحری حدود سے نکالنے کے لیے ٹکر مارنے کا آپشن بھی موجود ہے.

امریکی بحریہ کے ساتویں بحری بیڑے کے ترجمان لیفٹیننٹ جو کیلی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس مشن کے متعلق روس کا بیان جھوٹا ہے۔

(جاری ہے)

یو ایس ایس جان ایس مک کین کو کسی بھی ملک کی حدود سے نکالا نہیں گیا ہے. انہوں نے کہا کہ امریکہ کبھی بھی روس جیسے غیر قانونی بحری دعووں کے سامنے نہ جھکے گا نہ دباو¿ میں آ کر انہیں قبول کرے گا سمندر میں ایسے واقعات شاذ و نادر ہی ہوتے ہیں تاہم روسی بحری جہاز ایڈمرل وینوگرادوف گذشتہ سال بحیرہِ مشرقی چین میں بھی ایک امریکی کروزر جنگی جہاز کے ساتھ تقریباً ٹکرا گیا تھا.

روس اور امریکہ دونوں نے ایک دوسرے کو اس کے لیے موردِ الزام ٹھہرایا تھا دونوں ممالک باقاعدگی سے ایک دوسرے پر خطرناک فوجی کرتب بازی کے الزامات عائد کرتے رہتے ہیں جن میں بحری اور فضائی دونوں شامل ہیں 1988 میں ایک سوویت بحریہ کے فریگیٹ جنگی جہاز بیزاویٹنی نے بحیرہِ اسود کے علاقے یارک ٹاﺅن میں ایک امریکی کروزر جنگی جہاز کو ٹکر ماری تھی اور اس پر بحری حدود سے تجاوز کرنے کا الزام عائد کیا تھا.

روس اور امریکہ کے درمیان تعلقات اب بھی تناﺅکے شکار ہیں اور روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اب تک امریکی صدارتی انتخاب میں کامیابی پر جو بائیڈن کو مبارکباد نہیں دی ہے دونوں ممالک نے اب بھی اپنے جوہری اسلحے کے متعلق آخری معاہدے کو حتمی شکل دینی ہے جو فروری میں ختم ہونے والا ہے 2017 میں یو ایس ایس جان ایس مک کین سنگاپور کے قریب ایک آئل ٹینکر سے ٹکرا گیا تھا جس میں 10 ملاح ہلاک ہوگئے تھے.