سندھ کے کاشت کاروں نے وفاقی اورسندھ حکومت کی زرعی پالیسی کومکمل طور پرمسترد کردیا

منگل 5 جنوری 2021 16:42

ٹنڈو باگو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جنوری2021ء) سندھ کے کاشت کاروں نے وفاقی اورسندھ حکومت کی زرعی پالیسی کومکمل طور پرناکارہ اورکاشت کاروں ومعیشت کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیتے ہوئے اسے ردکردیا ہے اوروفاقی وصوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ باہمی رابطہ کاری کے ذریعے کاشت کاردوست اورملک کی زرعی معیشت کومضبوط کرنے والی پالیسی تشکیل دیں اورجنوری کے بعدگندم کی درآمد بند کی جائے یہ مطالبات سندھ آبادگاربورڈ کے اجلاس میں کیے گئے جوسینئر نائب صدرمحمودنوازشاہ کی صدارت میں منعقد ہوااجلاس میں عمران بوذدار۔

صادق علی شاہ۔خالداحمدمیمن۔یارمحمدلغاری۔ارباب احسن۔مہتاب لونداورمرادعلی شاہ بکیرائی سمیت مختلف کاشت کاروں نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے گندم پھٹی۔

(جاری ہے)

مرچ۔ٹماٹر۔پیاز اور دیگر فصلوں کے لیے بنائی جانے والی پالیسیاں ناکارہ اور کسان دشمن ہیں جس کی وجہ سے ملک کاعام کسان تومتاثر ہوہی رہاہے مگر اس کااثر عام باشندوں پربھی پڑرہاہے جبکہ ان پالیسیوں کے باعث ملک کا زرمبادلہ بھی خرچ ہورہا ہے اور زرعی ملک ہونے کے باوجود اہم اجناس درآمد کرنا پڑرہی ہیں اجلاس کوبتایا گیاکہ سال 2020میں کاشت کاروں سے گندم 35روپے کلو کے حساب سے خریدی گئی مگر عوام کو آٹا 60 روپے کلو سے بھی زاِئد ریٹ پردیاگیاجبکہ وفاقی حکومت کو گندم درآمد بھی کرناپڑی جس پرقیمتی زرمبادلہ خرچ ہوا یہ سب ناکام زرعی پالیسیوں کانتیجہ ہے ان پالیسیوں کامنفی اثر عام باشندے۔

کسانوں اورحکومت پرپڑرہا ہے جبکہ سارافاِئدہ مڈل مینوں اوراسمگلر مافیا کوہورہا ہے اس سارے معاملے کو مدنظررکھتے ہوئے سندھ آبادگاربورڈ نے مطالبہ کیاکہ گندم کی پیداوارمیں اضافے۔کاشت کاروں کی حوصلہ افزائی اور اسمگلنگ مافیاکے ہتھکنڈوں کوناکام بنانے کے لیے گندم کی امدادی قیمت کم ازکم دوہزارروپے فی من مقررکی جائے اجلاس میں آگاہی دی گِئی کہ سندھ میں گندم فروری کے آخر میں مارکیٹ میں آنا شروع ہوجائے گی اس لیے جنوری کے بعدگندم کی درآمد بند کی جائے اورآئیندہ زرعی اجناس کی درآمدمقامی پیداوارکومدنظررکھ کر کی جائے کیونکہ جس وقت ملکی زرعی اجناس مارکیٹ میں آناشروع ہوجاتی ہیں تویہ اجناس درآمد کرنے کاکوئی جوازنہیں بنتااجلاس میں رواں سال پانی کی سالانہ بندی کے دوران بھل صفائی اور ریگیولیٹروں وغیرہ کی مرمت کے لیے کوئی تیاری نہ ہونے پرتشویش کااظہارکیاگیااورمطالبہ کیاگیاکہ کوٹری اورسکھر بیراج کے کمانڈ ایریامیں آنے والی کینالوں۔

نہروں۔شاخوں کی بھل صفاِئی اور دیگرمرمتی کام کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں اور کاشت کاروں کو اس حوالے سے اعتماد میں لیاجائے اجلاس کوبتایاگیاکہ سندھ میں قیامت خیزبارشوں اور شگافوں کے باعث خریف کی فصل تباہ ہوگئی تھی اورمویشیوں کی ہلاکت کے علاوہ دیگر قیمتی املاک کودوسوبلین روپے کانقصان ہواتھابعض متاثرہ علاقوں میں مسلسل برساتی پانی جمع رہنے کے باعث ربیع کی فصل کی بوائی نہیں ہوسکی حکومت سندھ نے اگرچہ آٹھ اضلاع کومتاثرہ قرار دیتے ہوئے ریلیف پیکیج کااعلان کیاتھامگرحکومت سندھ اوروفاقی حکومت نے تاحال متاثرہ اضلاع میں کوئی ریلیف پیکیج فراہم نہیں کیا سندھ آبادگاربورڈ مطالبہ کرتا ہے کہ آفت زدہ قراردیے جانے والے اضلاع کے چھوٹے اورمتوسط کاشت کاروں کے قرضے اورتمام زرعی ٹیکس کی وصولی معاف کی جائے جبکہ ان علاقوں کے کاشت کاروں کوبلاسودقرضے دیے جائیں اورتین ماہ کے بجلی کے بل معاف کیے جائیں اجلاس میں سندھ کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے سندھ آبادگاربورڈ کے ارکان نے شرکت کی۔