چین نے سرحدی خلاف ورزیوں پر ایک بار پھر بھارتی فوجیوں کی ٹھکائی کردی

سکم میں ”ناکو لا پاس“ کے قریب بھارتی فوجیوں نے چین کے علاقے میں جانے کی کوشش کی جو جھڑپ کا سبب بنی‘بھارتی سورما اپنا سازوسامان بھی چھوڑکربھاگ گئے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 25 جنوری 2021 18:03

چین نے سرحدی خلاف ورزیوں پر ایک بار پھر بھارتی فوجیوں کی ٹھکائی کردی
لندن/دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔25 جنوری ۔2021ء) چین نے سرحدی خلاف ورزیوں پر ایک بار پھر بھارتی فوجیوں کی ٹھکائی کردی ہے دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان جھڑپوں میں فریقین کے متعدد فوجی زخمی ہوئے ہیں بھارتی ذرائع ابلاغ نے حسب معمول اس سرحدی جھڑپ کو نہ صرف بڑھا چڑھا کرپیش کیا ہے بلکہ ”مورال“کی بلندی کے لیے زخمی فوجیوں کے اعدادوشمار میں بھی بھارتی فوج کا پلڑا بھاری رکھنے کی کوشش کی ہے .

ادھر آزاد ذرائع کا کہنا ہے کہ چینی فوجیوں نے بھارتی فوجیوں وہ علاقہ چھوڑنے کا کہا جس پر چین کا دعوی ہے کہ وہ اس کی ملکیت ہے مگر بھارتی فوجیوں کی بدتمیزی کے جواب میں چینی فوجیوں نے بھاتی سورماﺅں کی جی بھرکے ٹھکائی کی.

(جاری ہے)

  برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق بھارتی فوج نے سکم میں چین، بھارت سرحد کے قریب ناکو لا سیکٹر میں دونوں ملکوں کے فوجیوں کے درمیان جھڑپ کی تصدیق کی ہے تاہم خبر میں چین کا موقف شامل نہیں کیا گیا بھارتی فوج نے کہا ہے کہ 20 جنوری کو بھارتی اور چین کی فوج کے بیچ شمالی سکم میں ایک جھڑپ ہوئی تھی اور اصولوں کے مطابق یہ معاملہ مقامی کمانڈروں نے سلجھا لیا ہے بھارتی فوج نے میڈیا سے کہا کہ وہ اس حوالے سے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے سے گریز کریں جبکہ دوسری جانب موبائل فونز سے بنائی فوٹیج بھارتی فوج کی جانب سے ٹی وی چینلزکو فراہم کی گئی ہے.

بتایا گیا ہے کہ جھڑپ میں فوجیوں نے ایک دوسرے کو گھونسوں اور مکوں سے نشانہ بنایا جس کے باعث متعدد فوجی زخمی ہوئے ہیں اس جھڑپ میں دونوں جانب کے ڈیڑھ سو سے زائد فوجی ملوث تھے انڈین ذرائع ابلاغ کے مطابق اس واقعہ میں 20 چینی جبکہ چار انڈین فوجی زخمی ہوئے ہیں تاہم چین کی جانب سے غیرسرکاری طور پر فراہم کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ درجنوں بھارتی فوجی نہ صرف زخمی ہوئے ہیں بلکہ وہ اپنا سامان چھوڑ کر وہاں اپنے قریبی کیمپ کی طرف بھاگ گئے جو بعد میں مقامی کمانڈروں کی میٹنگ کے دوران بھارتی کمانڈرکے حوالے کیا گیا تاہم چینی فوج نے اس سامان اور حوالگی کی تصاویر اور ویڈیوبنالی ہے مگر انہیں جاری نہیں کیا گیااطلاعات کے مطابق اس متنازع سرحدی علاقے میں جھڑپوں کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی بڑھی ہے.

گذشتہ سال جون میں وادی گلوان میں ایک جھڑپ کے نتیجے میں کم از کم 20 انڈین فوجیوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوئی تھی جبکہ چین نے اس حوالے سے کوئی بیان نہیں دیا تھا کہ اس کے کتنے فوجی ہلاک یا زخمی ہوئے تھے بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ حالیہ جھڑپیں سکم میں ”ناکو لا پاس“ کے قریب ہوئیں سکم کا علاقے بھوٹان اور نیپال کے بیچ میں واقع ہے اس علاقے کے ایک حصے پر چین کا دعوی ہے کہ وہ ا س کی ملکیت ہے اور یہ جھڑپ بھارتی فوج کی جانب سے اس علاقے میں آنے کی کوشش پرہوئی‘بھارت اور چین کے درمیان دنیا کی طویل ترین متنازع سرحد ہے دونوں ملکوں کا دعویٰ ہے کہ دراصل یہ علاقہ ان کے ملک کا حصہ ہے.

اس 3440 کلومیٹر طویل سرحد پر دریا، جھیلیں اور برف سے ڈھکی چوٹیاں ہیں اور اسی وجہ سے سرحد کی جگہ وقت کے ساتھ تبدیل ہوتی رہتی ہے کئی موقع ایسے آتے ہیں جب دونوں ملکوں کے فوجی آمنے سامنے ہوتے ہیں جس سے کبھی کبھار جھڑپ کے امکان پیدا ہوتے ہیں. ریاست سکم کے اس متنازع علاقے میں دونوں فوجوں کے درمیان تصادم کوئی نئی بات نہیں ہے گذشتہ سال مئی میں بھی فوجیوں کے درمیان مار پیٹ ہوئی تھی 2017 میں ڈوکلام کے علاقے میں دونوں افواج دو مہینے تک ایک دوسرے کے مقابل کھڑی تھیں اور تقریباجنگ جیسی صورتحال پیدا ہو گئی تھی چینی فوج نے اب اس خطے میں بڑے پیمانے پر ایک مستقل فوجی اڈہ تعمیر کر لیا ہے اور ریلولے ٹریک کے ذریعے اس فوجی اڈے کو قریبی بڑی فوجی چھاﺅنی سے جوڑنے کے لیے تیزی سے ایک منصوبے پر کام کررہا ہے جبکہ ہائی ویزکا ایک پورا جال بھی اس علاقے میں پھلایا گیا ہے جس سے بھارت سخت پریشانی کا شکار ہے کیونکہ اب چین کے لیے ہمالیہ کی اس اونچی سرحد پر بھارتی جنگی مشنری لانا کوئی مسلہ نہیں رہا جبکہ بھارت کی جانب کچے راستوں سے ہی سرحد تک پہنچا جاسکتا ہے کچھ سیکٹرزمیں پکی سڑکیں تاہم ان کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے ایک تو وہ راستے سردیوں میں برف باری کی وجہ سے بند ہوجاتے ہیں دوسرا وہ اس قابل نہیں کہ ان پر سے بھاری توپوں یا ٹینکوں کو ٹرکوں پر لاد پر گزرا جاسکے.

اس سلسلہ میں بھارتی کے کئی دفاعی تجزیہ نگار اعتراف کرتے ہیں کہ چین کو اس معاملے میں بھارت پر نمایاں برتری حاصل ہے گذشتہ دنوں ارونا چل پردیش سے یہ خبر آئی تھی کہ چین نے بھارتی کی سرحد کے کئی کلومیٹر اندر ایک پورا گاﺅں تعمیر کر لیا ہے اس پر چین کا کہنا ہے کہ وہ ارونا چل پردیش کو اپنا خطہ مانتا ہے لہذا اس نے جو تعمیرات کی ہیں وہ اپنی سرحد کے اندر رہتے ہوئے کی ہیں.