کورونا وائرس کی اور ایک نئی قسم نیویارک میں دریافت
نئی قسم میں ایسی میوٹیشن دریافت ہوئی ہے جو ویکسینز کی افادیت کو کمزور کرسکتی ہے،محققین
پیر 1 مارچ 2021 12:38
(جاری ہے)
دونوں میں سے کوئی بھی تحیق ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئی مگر نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اس قسم کا پھیلا حقیقی ہے۔
راک فیلر یونیورسٹی کے امیونولوجسٹ ماہر مائیکل نوسینز ویگ جو اس تحقیق کا حصہ نہیں تھے، نے کہا کہ یہ کوئی اچھی خبر نہیں، مگر اس بارے میں جاننا بہتر ہے کیونکہ اس کے بعد ہی ہم کچھ کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ کیلیفورنیا میں تیزی سے پھیلنے والی قسم کے مقابلے میں نیویارک میں موجود قسم کے حوالے سے زیادہ فکرمند ہیں۔امریکا میں پہلے ہی برطانیہ میں دریافت ہونے والی زیادہ متعدی قسم تیزی سے پھیل رہی ہے جس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ مارچ کے آخر تک وہ امریکا میں سب سے زیادہ عام قسم ہوگی۔پہلی تحقیق کالٹیک نامی ادارے کی تھی جس میں بی 1526 کے میوٹیشنز کے لیے لاکھوں وائرل جینیاتی سیکونسز کا تجزیہ کیا گیا۔محققین نے کورونا وائرس کی 2 اقسام کو دیکھا جن میں سے ایک میں ای 484 کے میوٹیشن موجود تھی جو جنوبی افریقہ اور برازیل میں دریافت اقسام میں بھی دیکھی گئی تھی، جس سے وائرس کو جزوی طور پر ویکسینز کے خلاف مدافعت کی صلاحیت ملتی ہے۔دوسری قسم میں ایک میوٹیشن این 477 این موجود تھی جو انسانی خلیات کو جکڑنے کی وائرس کی صلاحیت پر اثرانداز ہوتی ہے۔فروری کے وسط میں یہ دونوں 27 فیصد وائرل سیکونسز میں اکٹھی دیکھی گئیں یعنی بی 1526 میں یہ دونوں میوٹیشنز یکجا ہوگئیں۔کولمبیا یونیورسٹی کے محققین نے مختلف طریقہ کار کو اپنایا اور اپنے میڈیکل سینٹر میں آنے والے مریضوں کے 1142 نمونوں کا تجزیہ کیا۔انہوں نے دریافت کیا کہ 12 فیصد کووڈ 19 کے مریض اس نئی قسم سے متاثر ہوئے ہیں جس میں ای 484 کے میوٹیشن ہوئی تھی۔جن مریضوں میں وائرس کی یہ سم تھی ان کی اوسط عمر 6 سال سے زائد تھی اور ان کے ہسپتال میں داخلے کا امکان زیادہ دریافت کیا گیا۔محقین نے دریافت کیا کہ اس قسم کے کیسز نیویارک کے مختلف علاقوں میں پھیل رہے ہیں اور یہ کوئی سنگل لہر نہیں۔تحقیقی ٹیم برطانیہ میں دریافت ہونے والی قسم کے 6، برازیل میں دریافت ہونے والی قسم کے 2 اور جنوبی افریقہ میں دریافت قسم کے ایک کیس کو شناخت کیا۔برازیل اور جنوبی افریقہ کی اقسام کے کیسز اس سے ققبل نیویارک میں رپورٹ نہیں ہوئے تھے۔محققین نے اس حوالے سے نیویارک کے حکام اور سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کو بھی آگاہ کیا اور وہ اس نئی قسم کے پھیلا کو مانیٹر کرنے کے لیے روانہ سو وائرل جینیاتی نمونوں کے سیکونس بنانے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔دیگر ماہرین کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی نئی اقسام کا اچانک پھیلنا فکرمندی کا باعث ہے۔اسکریپس ریسرچ انسٹیٹوٹ کے وائرلوجسٹ کرسٹین اینڈرسن جو کسی تحقیق کا حصہ نہیں تھے، نے کہا کہ میوٹیشن ای 484 کے یا ایس 477 این کا نیویارک میں امتزاج فکرمندی کا باعث ہے جس پر نظررکھنے کی ضرورت ہے۔ای 484 کے میوٹیشن دنیا کے مختلف حصوں میں دیکھنے میں آئئی ہے جس سے وائرس کو ایک نمایاں سبقت حاصل ہوئی ہے۔پین اسٹیٹ یونیورسٹی کے ماہر اینڈریو ریڈ نے بتایا کہ وائرس کی اقسام کو بہت تیزی سے پھیلنے کا فائدہ حاصل ہے۔متعدد تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا ہکہ ای 484 کے میوٹیشن والی اقسام میں ویکسینز کی افادیت کی شرح کم ہوتی ہے اور یہ میوٹیشن ہر قسم کی اینٹی باڈیز کے افعال میں مداخلتت کرتی ہے۔ڈاکٹر نوسینزویگ نے بتایا کہ کورونا وائرس کو شکست دینے والے افراد یا ویکسین استعمال کرنے والے افراد نئی اقسام کے خلاف مزاحت کرسکتے ہیں مگر ان میں کسی حد تک بیمار ہونے کا امکان بھی ہوسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ افراد دیگر تک بھی وائرس کو منتقل کرسکتے ہیں جس سے اجتماعی مدافعت کے حصول میں تاخیر ہوسکتی ہے۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
مدینہ منورہ سمیت متعدد سعودی شہروں میں طوفانی بارش کے بعد سیلابی صورتحال
-
آئندہ توہین عدالت پر جیل بھیجیں گے‘ ڈونلڈ ٹرمپ پر ہزاروں ڈالر کا جرمانہ
-
کینیڈا میں خالصتان تحریک شدت اختیارکرگئی
-
سعودی کابینہ نے پاکستان کے ساتھ انسداد دہشت گردی تعاون کے معاہدے کی منظوری دے دی
-
منی پور میں خواتین نے 11 مسلح افراد کو فورسز کی حراست سے چھڑالیا
-
اقوام متحدہ کا امریکی جامعات کے طلبہ مظاہرین کے خلاف پولیس ایکشن پر اظہار تشویش
-
بھارت،ویو کے باعث کلاس روم کو سوئمنگ پول میں تبدیل کردیا گیا
-
متحدہ عرب امارات میں بارشوں کے ایک اور سلسلے کے آغاز کی پیشن گوئی
-
واٹس ایپ نے بھارت میں اپنے آپریشن بند کرنے کے دھمکی دے دی
-
امریکہ کی جانب سے نام نہاد ’’حد سے زیادہ پیداوار ‘‘ایک جھوٹا بیانیہ ہے ، چین
-
حرمین انتظامیہ کی زائرین کو ماسک پہننے کی ہدایت
-
اہلیہ پر کرپشن کے الزامات، ہسپانوی وزیراعظم کا استعفی نہ دینے کا فیصلہ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.