رمضان المبارک میں افطار پارٹیوں کی بجائے ضرورتمندوں کے لئے راشن کا انتظام کریں ۔ فرانس پاکستان ایسوسی ایشن

رمضان المبارک میں افطار پارٹیوں کی بجائے ضرورتمندوں کے لئے راشن کا انتظام کریں تاکہ ضرورتمند خاندانوں کی مدد ہو اور خواتین اور بچے بھی رمضان اچھے طریقے سے گزار سکیں ، ان خیالات کا اظہار فرانس پاکستان ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے کیا

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعہ 16 اپریل 2021 16:23

رمضان المبارک میں افطار پارٹیوں کی بجائے ضرورتمندوں کے لئے راشن کا ..
پیرس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 اپریل 2021ء،نمائندہ خصوصی،صاحبزادہ عتیق) رمضان المبارک میں افطار پارٹیوں کی بجائے ضرورتمندوں کے لئے راشن کا انتظام کریں تاکہ ضرورتمند خاندانوں کی مدد ہو اور خواتین اور بچے بھی رمضان اچھے طریقے سے گزار سکیں ، ان خیالات کا اظہار فرانس پاکستان ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ رمضان میں اندرون و بیرون ملک بہت سے پاکستانی حضرات اپنے قریبی دوستوں کے لئے بڑی بڑی افطار پارٹیوں کا بندوبست کرتے ہیں ، مخیر حضرات مساجد میں اور مختلف مقامات پر روزہ داروں اور غریب لوگوں کے لئے افطار کا بندوبست کرتے ہیں۔



غریب اور ضرورتمند مرد حضرات تو مساجد یا افطار لنگر سے پیٹ کی آگ بجھا لیتے پین لیکن ضرورتمندوں اور غریبوں کے گھروں میں جو خواتین اور بچے ہوتے ہیں وہ اکثر اوقات محروم رہ جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس لئے تمام مخیر حضرات کو چاہئے کہ کورونا وباء کے ان حالات میں افطار پارٹیوں اور افطار لنگروں کی بجائے راشن پیکج بنا کر اپنے محلے اور علاقے کے ضرورتمندوں کے گھروں میں پہنچائیں اور رمضان کے مبارک مہینے میں نیکیاں سمیٹیں۔



مسلمان مخیر حضرات کو چاہئے کہ اپنے پڑوس میں غریبوں اور ضرورتمندوں کی بلا مذہب و رنگ مدد کریں ، صدقات و خیرات دل کھول کر کریں اور غریبوں ، مسکینوں ، یتیموں و بیواؤں تک خود پہنچائیں۔ اللہ تعالیٰ نے یہ مبارک مہینہ اس لیے عطا فرمایا کہ گیارہ مہینے انسان دنیا کے دھندوں میں منہمک رہتا ہے جس کی وجہ سے دلوں میں غفلت پیدا ہوجاتی ہے، روحانیت اور اللہ تعالیٰ کے قرب میں کمی واقع ہوجاتی ہے، تو رمضان المبارک میںآ دمی اللہ کی عبادت کرکے اس کمی کو دور کرسکتا ہے، دلوں کی غفلت اور زنگ کو ختم کرسکتا ہے، تاکہ اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرکے زندگی کا ایک نیادور شروع ہوجائے ۔



رمضان المبارک کے بابرکت مہینے کی آمد آمد ہے اس موقع پر مخیر حضرات اپنی زکوٰۃ ضرور نکالیں اور مستحقین میں اولین ترجیح اپنے اعزہ و اقارب کو دیں اس کے بعد اپنے آس پاس ان لوگوں کو ترجیح دیں جو مفلسی کے باوجود سفید پوشی کی زندگی گزارتے ہیں، آخر میں ان لوگوں کو دیں جو ہاتھ پھیلاتے ہیں۔

اعزہ و اقارب کو ترجیح کا فائدہ یہ ہوگا کہ ایک تو آپ کا مال مستحقین تک پہنچے گا اور دوسرا فائدہ صلہ رحمی کے قیام کی صورت ملے گا اور دوسرے نمبر پر سفید پوش لوگوں کو ترجیح اس لئے کہ اس میں ایک تو آپ کا حق مستحق تک پہنچےگا اور دوسرا معاشرے میں ان کا بھرم قائم رہےگا اور وہ ہاتھ پھیلانے کی نوبت سے محفوظ رہیں گے۔