جی سیون ممالک کا اجلاس،چین کے خلاف مشترکہ محاذ تیار کرنے پر غور

تیزی سے ثابت قدم ہونے والے چین کے خلاف مشترکہ محاذ بنانے کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا گیا

بدھ 5 مئی 2021 13:35

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مئی2021ء) سات ممالک کے گروپ نے دو سالوں میں وزرائے خارجہ کی پہلی آمنے سامنے بات چیت میں تیزی سے پراعتماد ہونے والے چین کے خلاف مشترکہ محاذ بنانے کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیاہے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کی جمہوری جماعتوں کے مضبوط اتحاد کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے میزبان برطانیہ نے وسطی لندن میں 3 روزہ مذاکرات کے لیے بھارت، جنوبی کوریا اور آسٹریلیا سمیت دیگر مہمانوں کو مدعو کیا۔

ایران اور شمالی کوریا کے جوہری پروگراموں پر مرکوز استقبالیہ عشائیے کے بعد وزرائے خارجہ نے لنکاسٹر ہائوس میں باضابطہ مذاکرات کا آغاز کیا جہاں کم عملے کے ساتھ انہوں نے ایک دوسرے کو کورونا کی حفاظتی تدابیر کے تحت کہنی سے استقبال کیا۔

(جاری ہے)

جی 7 نے اپنے پہلے اجلاس میں چین پر تبادلہ خیال کیا گیا جس کی بڑھتی ہوئی مقامی اور بیرون ملک فوجی اور معاشی اثر و رسوخ پر مغربی ریاستیں پریشانی کا شکار ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہمارا مقصد چین پر قابو پانا یا چین کو دبانے کی کوشش کرنا نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم جو کر رہے ہیں وہ بین الاقوامی قوانین پر مبنی آرڈر کو برقرار رکھنے کے لیے ہے جس کے حصول کے لیے ہمارے ممالک نے دہائیوں میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے، میں صرف اپنے ہی شہریوں کی ہی نہیں بلکہ چین سمیت پوری دنیا کے لوگوں کو موقف پیش کروں گا۔

انٹونی بلنکن نے سنکیانگ خطے پر چین پر دبائوڈالنے کے لیے برطانیہ کے ساتھ مضبوط تعاون کے عزم کا اظہار کیا جہاں بیجنگ کی طرف سے دس لاکھ ایغور اور دیگر مسلمانوں کو قید کرنے پر واشنگٹن نے نسل کشی کا لیبل لگایا تھا۔برطانوی سیکریٹری خارجہ ڈومینک راب نے چین سے اپنے وعدوں پر عمل پیرا ہونے کا مطالبہ کیابشمول ہانگ کانگ پر جسے لندن کی جانب سی1997 میں کالونی کے حوالے کرنے سے قبل الگ نظام کا وعدہ کیا گیا تھا۔تاہم بائیڈن انتظامیہ کی طرح ڈومینک راب نے ماحولیاتی تبدیلی سمیت جہاں ممکن ہو چین کے ساتھ باشعور اور مثبت انداز میں کام کرنے کے لیے تعمیری راستے تلاش کرنے پر بھی زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ہم چین کو قدم اٹھاتے اور اپنا بھرپور کردار ادا کرتے دیکھنا چاہتے ہیں۔